مار ڈالا تری محبت نے

پسندیدگی‌و‌عزت‌افزائی پر سب دوستوں کا شکر‌گزار ہوں۔ :redheart::redheart::redheart:
جب نہ سمجھا تو سب غلط سمجھا
دل کو کافر کیا ہدایت نے
مجھ جیسے کم فہم کو اس شعر کی تشریح اگر بیان کر دیں تو کمال.ہو جائے. خود جو.سمجھ آیا وی ہم بعد میں عرض کئیے دیتے ہیں
دل تک ہدایت پہنچی تو اسے سمجھ نہ پایا۔ نہ سمجھنے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ گویا سب غلط سمجھا۔ دوسرے مصرع میں نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس کج‌فہمی کے نتیجے میں ہدایت جو فلاح کا وسیلہ ہوتی ہے دل کے لیے کفر اور گم‌راہی کا سبب بن گئی۔
آگ دکھلا کے دل کو اپنے تئیں
مات دے دی ہے ضو کو ظلمت نے
ضو یعنی روشنی بمعنی آگ. اور ظلمت کیا.دل کی تاریکی ہے؟
اگر کچھ غلط ہے تو جان لیجئیے میں نے اردو ادب میں سند نہیں حاصل کر رکھی.
کہنا یہ چاہا ہے کہ دل کے دشمنوں نے اپنے تئیں اس چراغ کو فنا کر دینا چاہا۔ سو اسے آگ دکھا دی۔ حالانکہ اندھیرے روشنی کو یوں شکست نہیں دے سکتے۔
راحیل بھائی کے ہر شعر کو لوگ کمال کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں.
ہم تو خوش ہیں کہ غضب کے کھاتے میں نہیں ڈالتے۔
وہ کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ،، کوئی جل گیا کسی نے دعا دی،،
جس کسی نے کہا ہے بہت جل کے کہا ہے!
 

با ادب

محفلین
کہنا یہ چاہا ہے کہ دل کے دشمنوں نے اپنے تئیں اس چراغ کو فنا کر دینا چاہا۔ سو اسے آگ دکھا دی۔ حالانکہ اندھیرے روشنی کو یوں شکست نہیں دے سکتے۔

بہت ہی شرمندگی کے ساتھ مجھ اپنی کم علمی کا ادراک ہے. کچھ وضاحت مزید فرمائیے.
کون سے اندھیرے روشنی کو شکست نہیں دے سکتے؟
آگ دکھلا کے دل.کو اپنے تئیں
آگ بھی تو روشنی ہے. اپنے طور پہ دل.کو آگ لگا کے جلانا چاہا. کس نے؟ ؟
اور جب جلانا چاہا تو
مات دے دی ہے ضو کو ظلمت نے.
روشنی کو اندھیرے نے مات دے دی ہے. کیسے؟
 

با ادب

محفلین
دل کے دشمنوں نے دل کو جلانا چاہا. لیکن ضو نے ظلمت کو مات دے دی. یعنی وہ آگ جو جلانے کے لئیے لگائی گئی تھی وہ ضو میں بدل کے اندھیرے کھا گئی دشمنی یا حسد کے اندھیرے.
اب باقی آپ جانیں یا اللہ. .
 
Top