برائے تنقید و اصلاح: پھر چمن میں کہیں کوئی کلی مسکائی ہے

عاطف ملک

محفلین
استاد محترم الف عین ، دیگر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں چند اشعار بہ نیتِ اصلاح پیش ہیں۔

غزل
پھر چمن میں کہیں کوئی کلی مسکائی ہے
اور خوشبو سی مہکتی تری یاد آئی ہے

ہجر کے درد نے لی قلب میں انگڑائی ہے
ضبط ٹوٹا ہے تو یہ آنکھ بھی بھر آئی ہے

ماسوا تیرے یہاں پر نہیں میرا کوئی
اجنبی لوگ ہیں، پر دیس ہے، تنہائی ہے

چشمِ پُر آب تری کھوج میں سرگرداں ہے
قلبِ پژمردہ فقط تیرا تمنائی ہے

حسن ہے ناز و ادا، جور و جفا،سیلِ بلا
عشق میں عاجزی ہے، صبر ہے، پسپائی ہے

جسم ایسا ہے کہ ہو نور پہ بھی ہالہِ نور
لاکھوں مہتابوں کی رخ پر ترے رعنائی ہے

ذکر ان کا ہو تو اشعار میں ہے حسنِ بیان
ورنہ ہر ایک غزل قافیہ پیمائی ہے

ناسمجھ مرضِ محبت میں گرفتار ہوا
دل یہ سمجھا تھا تجھے شوقِ مسیحائی ہے

تجھ کو محبوب ہے عاطف کا تڑپنا، ظالم!
اور بد بخت زمانہ یہ تماشائی ہے
ٹیگ نامہ:
محترم محمد وارث
جناب محمد ریحان قریشی
جناب عظیم
جناب کاشف اسرار احمد
 
حسن ہے ناز و ادا، جور و جفا،سیلِ بلا
عشق میں عاجزی ہے، صبر ہے، پسپائی ہے
بہت خوب
ذکر ان کا ہو تو اشعار میں ہے حسنِ بیان
ورنہ ہر ایک غزل قافیہ پیمائی ہے
کیا کہنے
ضبط ٹوٹا ہے تو یہ آنکھ بھی بھر آئی ہے
بھئی یہ مصرع تو کمال ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ماسوا تیرے یہاں پر نہیں میرا کوئی
اجنبی لوگ ہیں، پر دیس ہے، تنہائی ہے
یہاں "پر" کی ضرورت؟
یہاں کوئی نہیں ہے میرا
کیا جا سکتا ہے
مرض کا تلفظ تو ریحان نے سدھار دیا ہے
چشمِ پُر آب تری کھوج میں سرگرداں ہے
قلبِ پژمردہ فقط تیرا تمنائی ہے
دونوں مصرعوں کا اختتام یکساں ہے
ہے سرگرداں کیا جا سکتا ہے یا کچھ اور
 

عاطف ملک

محفلین
یہاں "پر" کی ضرورت؟
یہاں کوئی نہیں ہے میرا
کیا جا سکتا ہے
مرض کا تلفظ تو ریحان نے سدھار دیا ہے
سر شرمندہ ہوں کہ سامنے کا مصرع نہیں آ سکا ذہن میں۔
ایک بار بحر میں ہو گیا تو بدل کر ہی نہیں دیکھا اس کو۔
مرض والے کی بھی بہت کوشش کی، نادان ذہن میں ہی نہیں آیا
دونوں مصرعوں کا اختتام یکساں ہے
ہے سرگرداں کیا جا سکتا ہے یا کچھ اور
سر پہلے یوں کہا تھا،
چشمِ پر آب یہ ہر سمت تلاشے تجھ کو
پھر
چشمِ پرآب تری کھوج میں "ہے" سرگرداں
کر دیا۔
ان میں سے کون سا بہتر ہے؟
 
آخری تدوین:
پھر چمن میں کہیں کوئی کلی مسکائی ہے
اور خوشبو سی مہکتی تری یاد آئی ہے

ماسوا تیرے یہاں پر نہیں میرا کوئی
اجنبی لوگ ہیں، پر دیس ہے، تنہائی ہے

ناسمجھ مرضِ محبت میں گرفتار ہوا
دل یہ سمجھا تھا تجھے شوقِ مسیحائی ہے
واہ جی واہ زبردست ۔
مزاحیہ سے یکدم اتنی رنگین غزل ۔ کمال ہے بھیا ۔
 

عاطف ملک

محفلین
بہت خوب

کیا کہنے

بھئی یہ مصرع تو کمال ہے۔
عظیم بھائی،
آپ لوگوں کی محبت اور دعائیں ہیں کہ اپنی استعداد سے بڑھ کر لکھ لیتا ہوں۔
دعاؤں میں یاد رکھا کریں :)
زبردست عاطف بھائی!
آپ کی طرف سے رسید پائی،مطلب میں نے کوئی کارنامہ سر انجام دے دیا ہے :)
آپ کے وہ دو شعر کمال ہیں،بے مثال ہیں :)
اچھی ہے جی بہت اچھی غزل لکھی!
نوازش جی،بہت شکریہ :)
خوب اشعار ہیں عاطف صاحب!
I'm Honoured Sir :)
بہت خوب مزہ آ گیا پڑھ کر!!!
حماد بھائی،
مجھے آپ کا تبصرہ پڑھ کر مزہ آگیا۔
واہ جی واہ زبردست ۔
مزاحیہ سے یکدم اتنی رنگین غزل ۔ کمال ہے بھیا ۔
ہاہاہا۔۔۔۔۔بس جی،
میرا مزاج ایسا ہی ہے۔
جب جب جو جو دل کرے،لکھ ڈالتا ہوں :p
تمام حضرات کا ایک بار پھر بہت شکریہ
 
ہجر کے درد نے لی قلب میں انگڑائی ہے
ضبط ٹوٹا ہے تو یہ آنکھ بھی بھر آئی ہے
بہت خوب
ماسوا تیرے یہاں پر نہیں میرا کوئی
اجنبی لوگ ہیں، پر دیس ہے، تنہائی ہے
بہت اعلی
چشمِ پُر آب تری کھوج میں سرگرداں ہے
قلبِ پژمردہ فقط تیرا تمنائی ہے
جسم ایسا ہے کہ ہو نور پہ بھی ہالہِ نور
لاکھوں مہتابوں کی رخ پر ترے رعنائی ہے
یہ شاندار لگاسب سے۔
 
بہت خوب جناب
ہجر کے درد نے لی قلب میں انگڑائی ہے
ضبط ٹوٹا ہے تو یہ آنکھ بھی بھر آئی ہے

ماسوا تیرے یہاں پر نہیں میرا کوئی
اجنبی لوگ ہیں، پر دیس ہے، تنہائی ہے

ناسمجھ مرضِ محبت میں گرفتار ہوا
دل یہ سمجھا تھا تجھے شوقِ مسیحائی ہے
اس مصرع پر استادِ محترم کی رائے سے متفق ہوں۔ :)
 
استاد محترم الف عین ، دیگر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں چند اشعار بہ نیتِ اصلاح پیش ہیں۔

غزل
پھر چمن میں کہیں کوئی کلی مسکائی ہے
اور خوشبو سی مہکتی تری یاد آئی ہے

ہجر کے درد نے لی قلب میں انگڑائی ہے
ضبط ٹوٹا ہے تو یہ آنکھ بھی بھر آئی ہے

ماسوا تیرے یہاں پر نہیں میرا کوئی
اجنبی لوگ ہیں، پر دیس ہے، تنہائی ہے

چشمِ پُر آب تری کھوج میں سرگرداں ہے
قلبِ پژمردہ فقط تیرا تمنائی ہے

حسن ہے ناز و ادا، جور و جفا،سیلِ بلا
عشق میں عاجزی ہے، صبر ہے، پسپائی ہے

جسم ایسا ہے کہ ہو نور پہ بھی ہالہِ نور
لاکھوں مہتابوں کی رخ پر ترے رعنائی ہے

ذکر ان کا ہو تو اشعار میں ہے حسنِ بیان
ورنہ ہر ایک غزل قافیہ پیمائی ہے

ناسمجھ مرضِ محبت میں گرفتار ہوا
دل یہ سمجھا تھا تجھے شوقِ مسیحائی ہے

تجھ کو محبوب ہے عاطف کا تڑپنا، ظالم!
اور بد بخت زمانہ یہ تماشائی ہے
دیوانہ کر دیا ہے تمہاری شعری نے۔
 
عاطف بھائی اشعار بتا رہے ہیں کہ طبیعت پوری روانی پر ہے آج کل ! :)
ماشا اللہ خوب غزل ہے۔
ایک دو گزارشات پیش کر رہا ہوں جنھیں بے تکلفی سے درگزر کر سکتے ہیں !

پھر چمن میں کہیں کوئی کلی مسکائی ہے
اور خوشبو سی مہکتی تری یاد آئی ہے
اور مہکتی ہوئی خوشبو سی تری یاد آئی ہے

ہجر کے درد نے لی قلب میں انگڑائی ہے
ضبط ٹوٹا ہے تو یہ آنکھ بھی بھر آئی ہے
"بھی" بھرتی کا ہے بھائی !

ماسوا تیرے یہاں پر نہیں میرا کوئی
اجنبی لوگ ہیں، پر دیس ہے، تنہائی ہے

چشمِ پُر آب تری کھوج میں سرگرداں ہے
قلبِ پژمردہ فقط تیرا تمنائی ہے
واہ

حسن ہے ناز و ادا، جور و جفا،سیلِ بلا
عشق میں عاجزی ہے، صبر ہے، پسپائی ہے

جسم ایسا ہے کہ ہو نور پہ بھی ہالہِ نور
لاکھوں مہتابوں کی رخ پر ترے رعنائی ہے
لاکھ مہتابوں کی ........ محل معلوم ہوتا ہے جناب !

ذکر ان کا ہو تو اشعار میں ہے حسنِ بیان
ورنہ ہر ایک غزل قافیہ پیمائی ہے
پہلے مصرع میں یا تو "ہو" کو "ہے" کہیں یا پھر "ہے" کو "ہو" کریں ! ایک بار دیکھ لیں !

ایک پیاری سی غزل کے لئے ڈھیروں داد !
:)
 

با ادب

محفلین
چشمِ پُر آب تری کھوج میں سرگرداں ہے
قلبِ پژمردہ فقط تیرا تمنائی ہے
واہ. بہت خوب.
مجھے علم اشعار پر کوئی عبور حاصل نہیں ..لیکن مطلع سے مقطع تک سماں باندھ دیا ہے آپ نے. تسلسل برقرار ہے ..اشعار کی روانی اگر کہیں ٹوٹ جائے تو غزل کا لطف برقرار نہیں رہتا. آپ نے تسلسل کو بڑی خوبی سے برقرار رکھا ہے ماشاءاللہ.
 

عاطف ملک

محفلین
بہت خوب

بہت اعلی


یہ شاندار لگاسب سے۔
بہت بہت نوازش عدنان بھائی!
نوازش، نوازش۔۔۔۔۔۔تشکر!
چشمِ پُر آب تری کھوج میں سرگرداں ہے
قلبِ پژمردہ فقط تیرا تمنائی ہے
واہ. بہت خوب.
مجھے علم اشعار پر کوئی عبور حاصل نہیں ..لیکن مطلع سے مقطع تک سماں باندھ دیا ہے آپ نے. تسلسل برقرار ہے ..اشعار کی روانی اگر کہیں ٹوٹ جائے تو غزل کا لطف برقرار نہیں رہتا. آپ نے تسلسل کو بڑی خوبی سے برقرار رکھا ہے ماشاءاللہ.
آپ کے اس مفصل تبصرے سے بے حد خوشی ہوئی۔
سلامت رہیں۔
ما شا اللہ۔ کیا کہنے بھائی۔ تبدیلیوں کی جانب پہلے اشارے کر دئے گئے ہیں۔ اللہ کرے زورِ قلم اورزیادہ ۔ آمین
بہت شکریہ جناب!
عاطف بھائی اشعار بتا رہے ہیں کہ طبیعت پوری روانی پر ہے آج کل ! :)
ماشا اللہ خوب غزل ہے۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔جی کاشف بھائی!
آج کل طبیعت لکھنے کی طرف مائل ہے۔
اشعار کی تعریف کا بہت بہت شکریہ۔
سلامت رہیں۔
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
ایک دو گزارشات پیش کر رہا ہوں جنھیں بے تکلفی سے درگزر کر سکتے ہیں !
زہے نصیب!
اور مہکتی ہوئی خوشبو سی تری یاد آئی ہے
اس کو دیکھتا ہوں۔
لیکن مجھے اپنا مصرع ہی ٹھیک لگ رہا ہے :)
"بھی" بھرتی کا ہے بھائی !
اس میں بھی میرا خیال ہے کہ "بھی" کا محل ہے کہ دل میں درد جاگا اور ضبط ٹوٹا تو آنکھ بھی بھر آئی۔
لاکھ مہتابوں کی ........ محل معلوم ہوتا ہے جناب !
لاکھ سے تعداد محدود ہو رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں لامحدود کرنا چاہ رہا تھا۔
پہلے مصرع میں یا تو "ہو" کو "ہے" کہیں یا پھر "ہے" کو "ہو" کریں ! ایک بار دیکھ لیں !
اس میں بھی مجھے اپنا مصرع بہتر لگ رہا کہ "ان کا ذکر ہو تو اشعار میں حسنِ بیان ہے ورنہ محض قافیہ پیمائی ہے۔
استاد محترم سے رہنمائی لے لیتے ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ میں ہی غلطی پر ہوں۔
 
Top