پنجاب میں ہی مسئلہ ہے

بالآخر پنجاب میں رینجرز کو پولیس کے اختیار مل گئے۔
ہم کہتے رہے کہ پاکستان میں جرائم و دہشت گردی کی جڑیں پنجاب میں ہیں ۔ یہی پورے پاکستان کو متاثرکرتا ہے۔مگر کوئی سنتا نہیں تھا۔ کچھ لوگ تو چیں بہ چیں ہوتے تھے جیسے ساجد۔ پتہ نہیں لوگوں کو دیر سے بات کیوں سمجھ میں آتی یے۔ اگر پانچ سال پہلے پنجاب میں آپریشن ہوتا تو آج صورت حال بہتر ہوتی۔ ابھی بھی مزید کرنے کی ضرورت ہے۔ پنجاب میں اخلاقی تعلیم عام کرنے کی ضرورت ہے۔ پنجاب کی بہتری پاکستان کی بہتری ہے۔ پنجاب کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ۔ پنجاب ہی پاکستان ہے۔
 
آخری تدوین:
خرم ذرا یہ دیکھیے کہ بات نواز شریف کے جرائم پر ہوتی ہے اور اپ سندھ سندھ کرنا شروع کردیتے ہیں۔ دیکھیے مسئلہ پاکستان کا ہے تو پھر اکثریت کو دیکھنا پڑے گا۔ مسئلہ کا حل یہ ہے کہ عوام باشعور ہو اور اپنی ذمہ داریوں‌کو ادا کرے۔ یہ معاملہ جب ہی درست ہوگا جو ہم اپنی غلطیوں‌کو مانیں گے۔ پنجاب اپنے اکثریت کی بنا پر ہر چیز چھپا جاتا ہے۔ یعنی پنجاب کے ذمہ دار پنجاب کارڈ کھیلتے رہے ہیں ۔ لوگ مجرموں کو لیڈر مانتے رہتے ہیں بندر ناچ ناچتے ہیں۔ انہیں‌ یہی نہیں معلوم کہ یہی لوگ لٹیرے ہیں‌اور مجرم ہیں۔ یہ معاملہ پنجاب سندھ سرحد اور بلوچستان سب میں‌یکساں ہے مگر پنجاب کا حصہ سب سے بھاری ہے۔ یہ حل ہوگا تو باقی بھی ٹھیک ۔ مگر یہ ہوگا کیسے۔

میری نظر میں‌چھوٹے صوبے بننے چاہیں تاکہ معاملات شفاف رہیں اور لوگوں‌کو اسانی سے پتہ چل جائے کہ کون لٹیرا ہے۔ ورنہ لوگ اسی طرح جلوس نکال کر دھونس سے اپنی مرضی چلاتے رہیں گے
جو لوگو یہ سمجھتے ہیں کہ میں‌زرداری کا حامی ہوں‌ بلکل غلط سمجھتے ہیں۔ میری تمام کوشش یہ رہی کہ اپ یک رخ نہ ہوجائیں۔ میڈیا کی بانسری پر ناچنے ہی نہ لگیں۔

اپ مان کر نہ دینا کہ اصل مسئلہ پنجاب کا بالادست طبقہ ہے جس نے سب کو محکوم بناکررکھا ہوا ہے۔ نواز جیسے مجرم مسلط ہونگے تو پاکستان تباہی کے کنارے پر ہوگا خدانہ خواستہ۔

پاکستان مسئلہ پنجاب ہے۔ پنجاب درست ہوگا تو پاکستان درست ہوگا۔
2009
 
واقعی پنجاب میں ہی مسئلہ ہے ۔ کیونکہ پنجاب نے پورے پاکستان کے ہر ایرے غیرے کو اپنے دل میں پناہ دی ہے اس لیے ۔ آپ پورے پنجاب کو چھو ڑیں صرف لاہور کا ہی دیکھ لیں کہ لاہور میں کتنے فیصد محنت کش اور کاروباری لوگ پاکستان کے دوسرے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
افغانی اتنے آپ کو کہیں نظر نہیں آئیں گے جتنے پنجاب میں ۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود ہم نے کبھی پٹھانوں کے خلاف بُغض نہیں رکھا ۔ ہمیشہ خان صاحب ہی کہہ کے بُلاتے ہیں ۔
جہاں ضرورتمند آکے بستے ہیں وہاں کئی جانور بھی اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے آ بستے ہیں ۔ اب ان جانوروں کی نشاندہی ہو رہی ہے تو بھیا ہم خوش ہیں ۔ کہ گند تو باہر سے ہی آیا ہے نا ۔اب گند صاف ہو جائے تو کیا بُرا ہے ۔

آپ دوسروں کو الزام دینے کی بجائے اپنی حرکتیں ٹھیک کریں ۔ ورنہ دُنیا آپ کو بھی الزام خان کے نام سے یاد کرے گی :)
 
جہاں ضرورتمند آکے بستے ہیں وہاں کئی جانور بھی اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے آ بستے ہیں ۔ اب ان جانوروں کی نشاندہی ہو رہی ہے تو بھیا ہم خوش ہیں ۔ کہ گند تو باہر سے ہی آیا ہے نا ۔اب گند صاف ہو جائے تو کیا بُرا ہے ۔
کچھ حد تک متفق۔ لیکن ایسا بھی نہیں کہ پنجاب کے اپنے باشندوں میں دہشت گرد یا مجرم موجود نہیں ہیں۔
 
کچھ حد تک متفق۔ لیکن ایسا بھی نہیں کہ پنجاب کے اپنے باشندوں میں دہشت گرد یا مجرم موجود نہیں ہیں۔
جی بالکل صحیح کہا ۔ اچھے بُرے لوگ ہر جگہ پہ ہوتے ہیں ۔ لیکن اکثریت کی بات کریں تو بیرونی عناصر زیادہ انوالو ہیں ۔
 
پاکستان میں دھشت گردی کی اصل وجوہ میں ریاستی عناصر کا مہم جوئی میں ملوث ہونا ہے۔ یہ عناصر اکثریت سے پنجاب میں ہی ہیں
اور بہت سی تنظیمیں جیسے لشکر جھنگوی، سپاہ محمدی، متحدہ محاذ وغیر پنجاب سے ہیں

مگر میرا یہ پوائنٹ ہی نہ تھا۔ اخلاقی اور معاشرٹی برائیاں جو پاکستان میں ہیں اسکا منبع پنجاب ہے۔ اگر پنجاب درست ہوگا تو پاکستان درست ہوگا۔
 
مجھے پنجاب سے محبت ہے۔
اور بہت سی تنظیمیں جیسے لشکر جھنگوی، سپاہ محمدی، متحدہ محاذ وغیر پنجاب سے ہیں
میں آپ کو کئی تنظیموں کے نام بتا سکتی ہوں جن کا بیس پنجاب نہیں ہے، لیکن کیونکہ آپ کا سارا زور ہی اس پر ہے کہ پنجاب ہی فساد کی جڑ ہے تو بین بجانے والی بات ہی رہ جائے گی۔
 
ریاستی عناصر کا مہم جوئی میں ملوث ہونا ہے۔ یہ عناصر اکثریت سے پنجاب میں ہی ہیں
مثلاً کون سے ریاستی عناصر ؟
پاڑہ چنار پنجاب میں ہے ؟
یہ دہشت گرد تنظیم ہے ؟
 
واقعی پنجاب میں ہی مسئلہ ہے ۔ کیونکہ پنجاب نے پورے پاکستان کے ہر ایرے غیرے کو اپنے دل میں پناہ دی ہے اس لیے ۔ آپ پورے پنجاب کو چھو ڑیں صرف لاہور کا ہی دیکھ لیں کہ لاہور میں کتنے فیصد محنت کش اور کاروباری لوگ پاکستان کے دوسرے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
افغانی اتنے آپ کو کہیں نظر نہیں آئیں گے جتنے پنجاب میں ۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود ہم نے کبھی پٹھانوں کے خلاف بُغض نہیں رکھا ۔ ہمیشہ خان صاحب ہی کہہ کے بُلاتے ہیں ۔
جہاں ضرورتمند آکے بستے ہیں وہاں کئی جانور بھی اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے آ بستے ہیں ۔ اب ان جانوروں کی نشاندہی ہو رہی ہے تو بھیا ہم خوش ہیں ۔ کہ گند تو باہر سے ہی آیا ہے نا ۔اب گند صاف ہو جائے تو کیا بُرا ہے ۔

آپ دوسروں کو الزام دینے کی بجائے اپنی حرکتیں ٹھیک کریں ۔ ورنہ دُنیا آپ کو بھی الزام خان کے نام سے یاد کرے گی :)
زبردست صاحب یہ ایک بہترین جواب ہے ۔۔۔اپنے ہی ملک کے ایک حصے (اپنے ہی جسم کے ایک عضو) کے خلاف بولنے والوں کے لیے ۔۔۔

ایچ اے خان
یہ جواب کافی ہے ؟
 
Top