پیریاڈک ٹیبل (دوری جدول) میں مزید 4 نئے عناصر شامل

کعنان

محفلین
پیریاڈک ٹیبل (دوری جدول) میں مزید 4 نئے عناصر شامل
جمعرات 1 دسمبر 2016

668498-PERIODICTABLE-1480605125-334-640x480.jpg

نئے عناصر کی شمولیت کے بعد دوری جدول میں عناصر کی تعداد 114 سے بڑھ کر 118 ہو گئی۔

لندن: طالبعلوں کے لئے بری خبر یہ ہے کہ دوری جدول (Periodic Table) میں مزید 4 نئے عناصر شامل کر لئے گئے ہیں جس کے بعد اب انہیں 114 کے بجائے 118 عناصر کے بارے میں پڑھنا ہو گا۔


انٹرنیشنل یونین آف پیور اینڈ اپلائیڈ کیمسٹری کے سائنسدانوں نے دوری جدول میں ایٹمی نمبر کی بنیاد پر مزید 4 نئے عناصر شامل کر لئے ہیں جس کے بعد دوری جدول میں عناصر کی تعداد 118 ہو گئی۔ نئے عناصر کی شمولیت کے بعد دوری جدول کا ساتواں گروپ بھی مکمل ہو گیا۔ دوری جدول میں شامل ہونے والے عناصر میں نیہونیم، ماسکوویم، تینیسائن اور اوگانیسن شامل ہیں۔

نیہونیم:
دوری جدول کا 113 واں نمبر حاصل کرنے والا عنصر نیہونیم کا علامتی نمبر(Nh) ہےجو بہت زیادہ تابکار عنصر ہے جسے جاپان سے دریافت کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ اس کا نام بھی جاپانی زبان میں ہی رکھا گیا ہے۔ جاپانی زبان میں نیہون کا مطلب ہے ایسی زمین جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے۔

ماسکوویم:
نیا دریافت ہونے والا عنصر ماسکوویم روس اور امریکی سائنسدانوں کی مشترکہ کاوشوں کے بعد دریافت کیا گیا جس کا علامتی نمبر (Mc) رکھا گیا ہے جب کہ اس کا ایٹمی نمبر 115 ہے۔ تحقیقاتی ٹیم میں شامل بیشتر سائنسدانوں کا تعلق روسی دارالحکومت ماسکو سے ہونے کی بنا پر اس عنصر کا نام بھی ماسکوویم رکھا گیا ہے۔

تینیسائن:
دوری جدول میں شامل کیا گیا تیسرے نئے عنصر کا ایٹمی نمبر 117 ہے جس کا نام امریکی ریاست تینیسی کے نام پر رکھا گیا ہے جب کہ اس عنصر کا علامتی نام (Ts) ہے۔

اوگانیسن:
اس عنصر کو ایٹمی نمبر کی بنیاد پر 118 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جس کا علامتی نمبر (Og) ہے۔ اس عنصر کی دریافت کرنے والے روسی سائنسدان یوری اوگانیسن کے نام پر ہی اس عنصر کا نام رکھا گیا ہے۔

ح
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دریافت شدہ عناصرتو وہی ہیں جنہیں قدرتی ماحول میں زمین یا شہاب ثاقب وغیرہ کے مواد میں سے دریافت کیا گیا ہے اور یہ تعداد میں غالباً بیانوے ہیں ۔
باقی عناصر شاید مصنوعی ہیں اور تجربات کے دوران بنتے ہیں ۔ اگر یہ درست ہےتو انہیں دریافت کے بجائے ایجاد کہنا زیادہ درست ہو گا۔کیا خیال ہے ؟
ایک سو چودہ اور ایک سو سولہ ایٹامک نمبر والےعناصر وجود میں نہیں آئے؟
 

عثمان

محفلین
دریافت شدہ عناصرتو وہی ہیں جنہیں قدرتی ماحول میں زمین یا شہاب ثاقب وغیرہ کے مواد میں سے دریافت کیا گیا ہے اور یہ تعداد میں غالباً بیانوے ہیں ۔
باقی عناصر شاید مصنوعی ہیں اور تجربات کے دوران بنتے ہیں ۔ اگر یہ درست ہےتو انہیں دریافت کے بجائے ایجاد کہنا زیادہ درست ہو گا۔کیا خیال ہے ؟
ایک سو چودہ اور ایک سو سولہ ایٹامک نمبر والےعناصر وجود میں نہیں آئے؟
آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ تجربہ گاہ میں حقیقت کا وہ پہلو تلاش کیا جاتا ہے جو انسان کے ارد گرد عام حالات میں مخفی ہوتا ہے۔ اس طرح یہ بہرحال دریافت کرنا ہی ہوا۔
ویسے ایک طرح سے ہر ایجاد کو دریافت بھی کہا جا سکتا ہے۔
 
Top