سعودی عرب : خطباتِ جمعہ میں آئی پیڈز کے استعمال پر تنازعہ

کعنان

محفلین
سعودی عرب : خطباتِ جمعہ میں آئی پیڈز کے استعمال پر تنازعہ
بدھ 26 اکتوبر 2016م
العربیہ ڈاٹ نیٹ


سعودی عرب میں ائمہ مساجد اور خطباء اپنے جمعے کے خطبات کے وقت جدید ٹیکنالوجی سے مستفید ہو رہے ہیں اور ان میں سے بعض جمعہ کا خطبہ پڑھنے کے لیے اسمارٹ ڈیوائسز آئی پیڈز وغیرہ کا استعمال کررہے ہیں۔

بعض مذہبی اسکالروں نے اس رجحان پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ ائمہ اور خطباء کو خطبہ دیتے وقت آئی پیڈز کا سہارا نہیں لینا چاہیے اور اس کے بجائے وہ کاغذ پر لکھے خطبہ کو دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں۔

نجران میں اُم ابراہیم الفارس مسجد کے امام شیخ خالد الفارس کا کہنا ہے کہ جمعہ کا خطبہ دیتے وقت کاغذ کے بجائے برقی آلات
(ڈیوائسز) کا استعمال ہرگز بھی مناسب نہیں ہے اور اس کی تائید نہیں کی جا سکتی ہے۔

انھوں نے اس حوالے سے یہ نکتہ بیان کیا ہے کہ ''عبادت گزار مساجد میں روحانی بالیدگی اور ترقی کے لیے آتے ہیں۔ اس لیے ان کے احساسات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ امام کا ایک آئی پیڈ کو دیکھ کر خطبہ پڑھنا بے توقیری کی علامت ہے''۔

مسجد الزبیر بن العوام کے امام شیخ سعید الجلیل کا کہنا تھا کہ ایک امام کی سب سے بڑی خاصیت اور صلاحیت اپنے خطبات کے ذریعے عبادت گزاروں کے قلوب واذہان پر اثرانداز ہونا ہے اور ان خطبات کا سامعین پر اثر ہونا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ''امام کے لیے سچ کا لمحہ وہی ہوتا ہے جب وہ منبر پر کھڑا ہوتا ہے۔ ایک امام کی آواز کا زیر وبم جتنا قدرتی ہو گا، اس کے اثرات بھی اسی اعتبار سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔کاغذ پر لکھے خطبے کو پڑھنا تو ٹھیک ہے لیکن ٹیکنالوجی کو مسجد میں لانے سے گڑ بڑ پیدا ہو سکتی ہے''۔

لیکن نجران میں اسلامی امور کے ڈائریکٹر شیخ احمد طالبی آئی پیڈز استعمال کرنے کے حق میں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وزارت نے ائمہ کو خطبات دیتے وقت آئی پیڈز کے استعمال کی اجازت دے رکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ائمہ کو آئی پیڈز یا اسی طرح کی دوسری ڈیوائسز کے استعمال سے روکنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بہت سے ائمہ تو پہلے ہی سعودی عرب کے کم وبیش تمام علاقوں میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ وزارت تمام ائمہ کی سرگرمیوں کی بڑی قریب سے نگرانی کرتی ہے۔ ان سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذمے داریوں کو پوری لگن کے ساتھ ادا کریں لیکن ٹیکنالوجی کا استعمال تو کسی بھی طرح ان کے کام پر اثر انداز نہیں ہوتا ہے''۔


ح
 
Top