ہو نہیں پایا وہ جو ہونا تھا - ملک عدنان احمد

ہو نہیں پایا، وه جو ہونا تھا
اور ہوا وه، جسے نہ ہونا تھا

وه تعلق بھی اب نہیں باقی
جو مرا اوڑھنا بچھونا تھا

سرو قامت جسے میں سمجھا تھا
اصل میں وه تو ایک بونا تھا

یوں ہی لکھا ہوا تھا قسمت میں
تم نے ہنسنا تھا میں نے رونا تھا

تو نے مہلت ہی دی نهیں ورنہ
خود کو تجھ میں ابھی سمونا تھا

چند لمحوں کی اس رفاقت کا
سال ہا سال بوجھ ڈھونا تھا

زندگی نام ہی اسی کا ہے
کچھ تو پانا تھا کچھ تو کھونا تھا

تو تو کمسن نہ تھا مگر پھر کیوں
میں ترے واسطے کھلونا تھا

چین پایا نہ مر کے بھی احمد
اب ہی آکر تو میں نے سونا تھا

(ملک عدنان احمد)
 
آخری تدوین:

عثمان قادر

محفلین
وه تعلق بھی اب نہیں باقی
جو مرا اوڑھنا بچھونا تھا

چند لمحوں کی اس رفاقت کا
سال ہا سال بوجھ ڈھونا تھا

تو تو کمسن نه تھا مگر پھر کیوں
میں ترے واسطے کھلونا تھا

چین پایا نہ مر کے بھی احمد
اب ہی آکر تو میں نے سونا تھا
بہت عمدہ جناب ۔۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیں ۔۔۔۔
باقی ماہرانہ رائے اساتذہ دے دیں گے
 
بہت عمدہ جناب ۔۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیں ۔۔۔۔
باقی ماہرانہ رائے اساتذہ دے دیں گے
بہت شکریہ عثمان بھیا آپکی محبت ، توجہ اور داد کے لیے۔۔ میں بھی اساتذہ کی رائے کا منتظر ہوں۔ تب تک آپ احباب کی رائے سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہوں ;)
 
واہ غزل تو اچھی ہے، لیکن اصلاح سخن میں ہوتی تو یہ کہتا کہ مطلع میں قافیہ ندارد ہے۔
جناب آپ اصلاح وہاں بھی کر سکتے ہیں، یہاں بھی کر سکتے ہیں۔ کان کھینچ کر، کان پکڑوا کر۔۔
جہاں تک بات قافیے کی ہے تو عرض ہے کہ "ہونا، رونا، ڈھونا، سونا۔۔" یہی قوافی ہیں۔ کیا ہم دونوں مصرعوں میں ایک ہی قافیہ استعمال نہیں کرسکتے؟
 

الف عین

لائبریرین
جہاں تک بات قافیے کی ہے تو عرض ہے کہ "ہونا، رونا، ڈھونا، سونا۔۔" یہی قوافی ہیں۔ کیا ہم دونوں مصرعوں میں ایک ہی قافیہ استعمال نہیں کرسکتے؟
قافیہ ردیف کا تعین مطلع سے ہی ہوتا ہے۔ اس لیے اس میں دونوں میں ایک ہی قافیہ استعمال کرنا غلط ہے۔
 
بہت خوب !!!!!
وه تعلق بھی اب نہیں باقی
جو مرا اوڑھنا بچھونا تھا

سرو قامت جسے میں سمجھا تھا
اصل میں وه تو ایک بونا تھا

چند لمحوں کی اس رفاقت کا
سال ہا سال بوجھ ڈھونا تھا

زندگی نام ہی اسی کا ہے
کچھ تو پانا تھا کچھ تو کھونا تھا

تو تو کمسن نہ تھا مگر پھر کیوں
میں ترے واسطے کھلونا تھا

چین پایا نہ مر کے بھی احمد
اب ہی آکر تو میں نے سونا تھا
 
ہو نہیں پایا، وه جو ہونا تھا
اور ہوا وه، جسے نہ ہونا تھا

وه تعلق بھی اب نہیں باقی
جو مرا اوڑھنا بچھونا تھا

سرو قامت جسے میں سمجھا تھا
اصل میں وه تو ایک بونا تھا

یوں ہی لکھا ہوا تھا قسمت میں
تم نے ہنسنا تھا میں نے رونا تھا

تو نے مہلت ہی دی نهیں ورنہ
خود کو تجھ میں ابھی سمونا تھا

چند لمحوں کی اس رفاقت کا
سال ہا سال بوجھ ڈھونا تھا

زندگی نام ہی اسی کا ہے
کچھ تو پانا تھا کچھ تو کھونا تھا

تو تو کمسن نہ تھا مگر پھر کیوں
میں ترے واسطے کھلونا تھا

چین پایا نہ مر کے بھی احمد
اب ہی آکر تو میں نے سونا تھا

(ملک عدنان احمد)
پسندیدہ
 
Top