پسند۔

نوید ناظم

محفلین
مختلف اجناس' مختلف پسند رکھتی ہیں. اس میں ایک بڑا عمل تو اپنے مزاج کا ہوتا ہے کہ گدھ مردار کو پسند کرتا ہے اور شاہین پرواز کو. شیر اور شِکرا' شکار کرنا پسند کرتے ہیں، الو اور چمگادڑ کو الٹا لٹکنا پسند ہے کہ یہی وہ اصناف ہیں جن کو '' مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے'' یہ تاریکیوں کو پسند کرتے ہیں کہ ان کے مزاج میں اندھیرے لکھ دیے گئے. کوئی دلیل اور کوئی تاویل انہیں سورج کو پسند کرنے پر قائل نہیں کر سکتی. پسند اور نا پسند کا سب سے اعلٰ منظر انسانوں میں نظر آتا ہے. کوئی انسان دنیا میں ایسا نہیں ہو سکتا جسسے کچھ پسند نہ ہو .... پسند کرنا یا نہ کرنا انسان کی مرضی نہیں بلکہ مجبوری ہے... اس کی سرشت ہے...فطرت ہے. نیک فطرت لوگ اپنی پسند کی وجہ سےبھی نیک ہوتے ہیں. پسند ' انسان کی عاقبت بگاڑ یا سنوار سکتی ہے... اگر انسان کو صرف حکومت کرنا ہی پسند ہو اور وہ کسی مذہبی جواز کا قائل نہ ہو تو ایسا انسان فرعون بن جاتا ہے. اگر انسان کو صرف طاقت کا اسعتمال پسند ہو اور وہ کسی اخلاقی جواز کا قائل نہ ہو تو ایسا انسان ہلاکو خان اور ہٹلر بنتا ہے۔ تقدیر بھی انسان کی پسند اور نا پسند کے اندر اپنا کام کرتی ہے۔۔۔ اللہ نے کہا کہ انسان اپنے لیے جو پسند کرتا ہے ممکن ہے وہ اس کے لیے اچھا نہ ہو اور جو یہ نا پسند کرتا ہے ممکن ہے اس کے لیے وہی اچھا ہے۔۔۔ مگر اس کے با وجود انسان اپنی پسند پر مصر رہتا ہے۔۔۔ چوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے بڑی بڑی دعائیں کرتا ہے۔ پھر 'انسان' انسانوں کو پسند یا نا پسند کرتا ہے۔۔۔۔ جس کے پاس آنکھ ہو گی وہ کوئی چہرہ ضرور پسند کرے گا۔۔۔۔ کچھ چہرے آنکھوں میں خار بن کر کھٹکھنے لگ جاتے ہیں۔۔۔ پسند انسان کو انسانوں کے قریب لاتی ہے اور یہی دور بھی لے کر جاتی ہے۔ یہ پسند انفرادی بھی ہو سکتی ہے اور اجتماعی بھی' اجتماعی طور پر ملک' ملکوں کو پسند یا ناپسد کرتے رہتے ہیں۔ بہر حال' پسند ہمیشہ انسان کے ساتھ اور انسان اس کے ساتھ رہتا ہے۔۔۔۔ خوش نصیب انسان وہ ہے جو اپنی پسند کسی اور کی پسند پہ وار دے۔۔۔۔ جو اپنی پسند پر اللہ اور اس کے رسول کی پسند کو ترجیح دے۔ جو دنیا کی پسند اور نا پسند سے گرزتا ہوا آخرت کو پسند کر لے۔۔۔۔ جسے اپنی عاقبت پسند ہو' وہ انسان۔۔۔۔ بہترین انسان ہے۔
 
آخری تدوین:
Top