موصل کا معرکہ

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کو آزاد کروانے کے ليے آپريشن کا آغاز۔ اپنے ملک کو داعش کے مظالم سے آزاد کروانے کی کاوشوں ميں ہم اپنے عراقی شراکت داروں کی بھرپور حمايت کرتے ہيں۔

Untitled.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 

Fawad -

محفلین
موصل کے عام شہریوں کی حالت زار اور اندھا دھند بمباری کے سلسلے میں بھی کچھ فرمائیے!


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

فوجی آپريشنز کے نتيجے ميں بے گھر ہونے والے عراقی شہريوں کی بحالی اور انسانی بنيادوں پر جاری عراقی حکومت کی کاوشوں ميں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے ليے امريکی حکومت پرعزم ہے۔ ہم اس بات سے بخوبی واقف ہيں کہ يہ ايک بہت کٹھن کام ہو گا، تاہم ممکنہ مشکلات کا سامنا کرنے کے ليے ہم نے عراقی حکام اور مختلف نجی اين جی اوز سے مسلسل رابطہ رکھا ہوا ہے۔

يونيسيف اور آئ سی آر سی جيسے ادارے بچوں تک صاف پانی، ادويات اور ديگر ضروريات زندگی کی سہوليات فراہم کرنے کے ليے کليدی کردار ادا کر رہے ہيں۔


UNICEF - Timeline | Facebook

امريکی حکومت اور عراقی حکومت سميت ہمارے تمام اتحادی اس بات سے بخوبی واقف ہيں کہ اس فوجی آپريشن کے ضمن ميں سب سے بڑا چيلنج يہی ہے کہ بے گھر شہريوں کو کيسے تکليف اور پريشانی سے بچايا جائے اور اس حوالے سے ہم اپنے طور پر کاروائ شروع کر چکے ہيں۔ مقامی حکومتی عہديداروں کی وسائل تک رسائ کو يقينی بنانے کے ليے ہماری جانب سے خطير رقم کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔

جہاں تک امريکی حکومت اور ہمارے کردار کا تعلق ہے تو اب تک انسانی بنيادوں پر جاری امداد کے ضمن ميں 1۔1 بلين ڈالرز فراہم کيے جا چکے ہيں۔ علاوہ ازيں ہمارے ديگر شراکت داروں کی جانب سے بھی بحالی کے ضمن ميں 3۔2 بلين ڈالرز مختص کيے جاچکے ہيں۔

يہ تمام کاروائ عراقی حکومت کی زير نگرانی اور اقوام متحدہ کی مشترکہ کاوشوں کے ذريعے عمل ميں لائ جائے گی۔ ہمارا کردار صرف معاونت فراہم کرنے تک ہے۔ عراقی حکومت انسانی بنيادوں پر کام کرنے والے مختلف اداروں اور تنظيموں کے ذريعے ايسے اقدامات اٹھا رہی ہے جن کے تحت دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد بے گھر ہونے والے افراد کے ليے ہنگامی بنيادوں پر رہنے کا بندوبست کيا جا سکے گا۔ علاوہ ازيں ان افراد تک ضروريات زندگی کی بنيادی سہوليات کی فراہمی کو بھی يقينی بنايا جائے گا۔ يہ تمام ادارے ايک ملين افراد تک امدادی سامان پہنچانے کے ليے ادويات اور ديگر اشياء کو جمع کرنے کا عمل شروع کر چکے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

موصل ميں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کاروائ عراقی قيادت کے زير نگرانی ہو رہی ہے اور اس کا مقصد عراق کے عام شہريوں کو ان مجرموں کے چنگل سے آزاد کروانا ہے جو خوف اور دہشت کی مہم کے ذريعے عام لوگوں پر اپنی مرضی اور دقيانوسی سوچ مسلط کرنے کی خواہش رکھتے ہيں۔

اپنے ملک کو داعش کے دہشت گردوں سے آزاد کروانے کے ليے مختلف مذہبی اورنسلی پس منظر کے لوگ عراقی افواج کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ہيں۔

بعض رائے دہندگان کی جانب سے يہ سوچ اور رائے کہ اس قسم کی کاوش کسی بھی طور عراق کے لوگوں يا امت مسلمہ کے ليے کوئ اچھی خبر نہيں ہے يقینی طور پر حيران کن ہے۔ کيا ٹی ٹی پی کے ان دہشت گردوں کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کی جانی چاہیے جنھوں نے پشاور کے سکول ميں 150 سے زائد بچوں کو بے دردی سے قتل کر ديا تھا ؟ اور وہ بھی اس منطق کے تحت کہ اس قسم کی کاروائ سے مسلم امہ کے اتحاد کو ٹھيس پہنچے گی؟

ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اس آپريشن کے حوالے سے بعض رائے دہندگان خدشات کا شکار کيوں ہيں کيونکہ عراقی شہری اور فوجی تو اپنے ہم وطنوں کو ان مجرموں اور دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کے ليے بڑی بہادری کے ساتھ اپنی جانوں کو خطرات ميں ڈال رہے ہيں جو دھڑلے کے ساتھ دہشت اور افراتفری کو حکمت عملی کے طور پر استعمال کر کے اپنی سوچ عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہيں۔

اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ عراقی سيکورٹی فورسز، فوج، اور ديگر قانون نافذ کرنے والے ادارے نا تو ہماری منشا پر کام کر رہے ہيں اور نا ہی امريکی مفادات کے تحفظ کے ليے اپنی زندگياں داؤ پر لگا رہے ہيں۔ دنيا کے کسی بھی اور ملک کی پوليس اور فوج کی طرح عراق ميں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں ميں کام کرنے والے افراد کی يہ ذمہ داری بھی ہے اور انھوں نے اس بات کا حلف بھی اٹھا رکھا ہے کہ اپنے ملک کی حفاظت کريں اور عام شہريوں کی زندگيوں کی حفاظت کو يقینی بنائيں۔

اہم سرکردہ اسلامی ممالک سميت دنيا کے بے شمار ممالک کے ساتھ ساتھ امريکی حکومت نے بھی عراق کی حکومت کو مالی امداد اور وسائل فراہم کيے ہيں تا کہ وہ ملک کے قوانين اور آئين کے عين مطابق اپنے فرائض سرانجام دے سکيں۔

امريکہ، عراقی فوجيوں کے ليے جاری معرکے ميں کاميابی کی خواہش رکھتا ہے۔ اتحادی افواج کا حصہ ہونے کے ناطے ہم موصل سميت ديگر عراقی شہروں کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کی عراقی کاوشوں کی مکمل حمايت کرتے ہيں۔ عراقی حکومت کی درخواست پر ہم اس اہم مشن کی تکميل کے ضمن ميں تربيت، تجاويز اور ہر قسم کی معاونت فراہم کرتے رہيں گے۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

https://www.instagram.com/doturdu/
 

ربیع م

محفلین
موصل ميں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کاروائ عراقی قيادت کے زير نگرانی ہو رہی ہے اور اس کا مقصد عراق کے عام شہريوں کو ان مجرموں کے چنگل سے آزاد کروانا ہے جو خوف اور دہشت کی مہم کے ذريعے عام لوگوں پر اپنی مرضی اور دقيانوسی سوچ مسلط کرنے کی خواہش رکھتے ہيں۔

اپنے اتحادیوں کی ان جیسی کاروائیوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟

قناة الجزيرة on Twitter
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس وقت عراق ميں بالخصوص اور خطے ميں بالعموم اصل مسلۂ آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں سے جو شديد خطرات درپيش ہيں ان کے خلاف مشترکہ کاوش کی ضرورت کو اجاگر کرنا ہے۔ يہ خطے کے استحکام کے ليے ايک چيلنج ہے جس ميں ايسے کئ ممالک اور فريقين شامل ہيں جن کے درميان شديد سياسی اختلافات اور تاريخی تنازعات کی ايک طويل تاريخ رہی ہے، ليکن انھيں اب ايک مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ اس وقت خطے ميں آئ ايس آئ ايس کے طفيل جاری دہشت گردی سے نبٹنے اور اس عفريت کے خاتمے کے ليے جاری عالمی کوششوں ميں امريکہ شامل ہے۔ اور اس ميں بھی کوئ شک نہيں ہے کہ خطے کے ايک براہراست فريق کی حيثيت سے ايران بھی آئ ايس آئ ايس کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کا خواہاں ہے۔

جہاں تک امريکی حکومت کے کردار کا تعلق ہے تو ہماری جانب سے صرف انھی قوتوں کو تعاون فراہم کيا جا رہا ہے جو عراقی افواج کی براہراست زير قيادت ہيں۔ شيعہ مسلح گروہوں کے ضمن ميں فيصلہ عراقی حکومت کے ہاتھوں ميں ہے۔ ہماری جانب سے تجاويز اور سفارشات ضرور دی جاتی ہيں ليکن حتمی فيصلہ عراق کی حکومت کا ہے۔

يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ يہ امريکی فوجی نہيں ہيں جو آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے خلاف زمين پر لڑ رہے ہيں۔ يہ عراقی حکومت کی فورسز ہيں جو زمين پر آئ ايس آئ ايس کے خلاف براہراست برسرپيکار ہيں کيونکہ اپنے شہريوں کو آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری عراقی حکومت اور ان کی فوج کی ہے۔​


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter


https://www.instagram.com/doturdu/

 

Fawad -

محفلین
اپنے اتحادیوں کی ان جیسی کاروائیوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟

قناة الجزيرة on Twitter


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ اس ويڈيو ميں جس واقعے کو دکھايا گيا ہے، اس کے بارے ميں درست حقائق، تناظر اور وقت کا تعين کرنا ہمارے دائرہ اختيار ميں نہيں آتا ہے۔ اور دوسری اہم بات يہ ہے کہ ويڈيو ميں دکھائے جانے والے فوجی امريکی نہیں بلکہ عراقی ہيں۔ آپ امريکی حکومت کو ايک بيرونی ملک ميں کسی دوسرے ملک کے فوجيوں کی جانب سے کی جانے والی مبينہ بدسلوکی کے ليے مورد الزام قرار نہيں دے سکتے ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی حکومت خطے ميں کئ سرکردہ اسلامی ممالک کی طرح عراقی حکومت اور فوج کی جانب سے داعش کے دہشت گردوں کے خلاف کاروائ اور اس ضمن ميں کی جانے والی کاوشوں کی حمايت کرتی ہے، جنھوں نے عراق اور شام کے کئ علاقوں پر زبردستی قبضہ جما رکھا ہے۔ تاہم اس اصولی موقف کا ہرگز يہ مطلب نہيں ہے کہ ہم کسی بھی طور زمين پر متحرک عراقی فوج کے طرزعمل، عسکری حکمت عملی يا برتاؤ کے ليے بھی ذمہ دار ہيں۔

جہاں تک ميدان جنگ ميں فوجيوں کے طرز عمل کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں ہم نے ہميشہ مروجہ ضوابط اور اصولوں کا پاس رکھا ہے۔ ايسی بہت سی مثالیں موجود ہيں جہاں امريکی فوجيوں نے قواعد کی خلاف ورزی پر عدالتی کاروائ کا سامنا بھی کيا ہے اور سزائيں بھی کاٹی ہيں۔ اگر ہم نے اپنے فوجیوں کو بھی قوانين کی خلاف ورزی کرنے پر نہيں بخشا تو يقین رکھيں کہ امريکی حکومت کسی بھی دوسری فوج کے سپاہيوں کی جانب سے ايسے اقدامات کی نا تو تائيد کرے گی اور نا ہی ان کا دفاع کرے گی، چاہے ان فوجيوں کا تعلق ہمارے اسٹريجک اتحاديوں سے ہی کیوں نا ہو۔

اس ويڈيو کے ضمن ميں حقائق کی جانچ پڑتال کے حوالے سے ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے۔ يہ ذمہ داری عراقی حکومت، عسکری قيادت اور متعلقہ حکام کی ہے کہ وہ معاملے کی چھان بين کريں اور قصور وار افراد کو قرار واقعی سزا ديں۔ امريکی حکومت عراقی قيادت کی جانب سے اپنے فوجيوں کو قواعد کا پابند کرنے کے عزم کا خير مقدم کرتی ہے۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Security Check Required

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

داعش کے زیر قبضہ شہر موصل کے قریب عراقی اسپیشل فورسزکی کاروائی

داعش شدت پسندوں کےہاتھوں جہاں کئی لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بيٹھے وہاں اس بدامنی کے نتيجے ميں کئی خاندان اپنے پياروں سے جدا بھی ہو گئے

ايسےہزاروں افراد نقل مکانی کر کےکرد اکثریتی آبادی والے علاقے خضر میں قائم کیمپ میں پہنچ رہے ہیں جہاں اپنے پياروں سے دوبارہ ملنے کے رقت انگيز مناظر ديکھنے کی مل رہے ہيں

تاہم ابھی بھی شہر میں موجود لاکھوں شہريوں کوداعش شدت پسند ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں

اہل موصل کے شدت پسندوں سے نجات کے اس طويل سفر کی ابھی شروعات ہيں مگرخاتمہ دور نہيں

Dailymotion

Iraqi Special forces activity near Daesh controlled Mosul - Video Dailymotion

Youtube


Vimeo


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت عراق ميں مقامی حکومت کے ساتھ مل کر داعش کے مظالم کے زير عتاب عام شہريوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے ليے پرعزم ہے۔ ابھی تک امريکہ کی جانب سے عراق ميں انسانی بنيادوں پر ايک اعشاريہ ايک بلين ڈالرز کی مدد فراہم کی جا چکی ہے۔ حال ہی ميں، خاص طور پر موصل کے مکينوں کے ليے امريکہ کی جانب سے 150 ملين ڈالرز کی امداد مختص کی گئ ہے۔

امريکہ واحد اتحادی نہيں ہے جو عراقی حکومت کی مدد میں پيش پيش ہے۔ دنيا بھر ميں ساٹھ سے زائد ممالک اس اتحاد کا حصہ ہيں۔

حاليہ دنوں ميں داعش کے تسلط سے آزاد کرائے جانے والے علاقوں ميں بحالی اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ضمن ميں امريکی حکومت کی کاوشوں سے دو اعشاريہ تين بلين ڈالرز کی خطير رقم جمع کی گئ ہے۔ علاوہ ازيں اقوام متحدہ کی جرنل اسمبلی ميں بھی امريکی کاوشوں کے سبب سو ملين ڈالرز کی امداد حاصل ہوئ ہے۔

جو علاقے داعش کے تسلط سے آزاد کر ليے گئے ہيں، وہاں عراقی سيکورٹی فورسز کی جانب عام لوگوں کا رعمل بڑا مثبت رہا ہے اور سات ہزار سے زائد بے گھر ہونے والے افراد ميں سے اکثر اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہيں۔

امريکہ خطے ميں اپنے تمام اسٹريجک اتحاديوں کے ساتھ مل کر موصل کی تعمیر نو کے ضمن ميں ہر ممکن مدد فراہم کرے گا تا کہ عراقی معاشرے کو ايک ايسے وقت ميں ہر ممکن وسائل فراہم کيے جائيں جب وہ دہشت گردی کے ايک ايسے عفريت کے خاتمے کے ليے اجتماعی طور پر کام کر رہے ہيں جو ان کی مستقبل کی نسل کے ليے براہراست خطرہ ہے۔​


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

موصل ميں جاری فوجی آپريشن کے ضمن ميں عام شہريوں کا تحفظ امريکی حکومت کے خدشات ميں سب سے زيادہ اہميت کا حامل ہے۔ موصل ميں فوجی آپريشن کے آغاز کے ساتھ ہی بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ميں بتدريج اضافہ ہو رہا ہے۔ آئ او ايم (عالمی تنظيم برائے نقل مکانی) کے مطابق 57000 افراد موصل ميں جاری فوجی آپريشن کے نتيجے ميں بے گھر ہو چکے ہيں۔ علاوہ ازيں اکتوبر 25 کو جدہ کيمپ ميں مزيد ايک ہزار پناہ گزين جمع ہوئے۔

چھ ہزار کے قريب پناہ گزينوں کو تو فوری طور پر پہلے سے قائم کيمپوں ميں پناہ دے دی گئ ہے۔ اس کے علاوہ آئ او ايم کے مطابق تين ہزار کے قريب نقل مکانی کرنے والے پناہ گزين ان ديہاتوں ميں واپس چلے گئے جنھيں داعش کے چنگل سے چھڑا کر محفوظ کر ليا گيا ہے۔ علاوہ ازيں آئ او ايم ايسے سترہ ہزار شہريوں کی نقل مکانی کی بھی نگرانی کر رہی ہے جنھيں موصل آپريشن کے سبب آس پاس کے ديہاتوں سے بے دخل ہونا پڑا ہے۔

داعش کی جانب سے اکتوبر 21 کو کرکک ميں کيے جانے والے حملوں کے نتيجے ميں کردش علاقوں سے کئ سو عرب خاندان بے گھر ہو گئے جن ميں سے قريب 1500 پناہ گزينوں نے صلاح الدين اور انبار کے علاقوں کا رخ کيا۔ اقوام متحدہ کے ادارے يو اين او سی ايچ اے کے مطبق فوجيوں کی پيش رفت کے ساتھ ساتھ پناہ گزينوں کی تعداد ميں بھی تبديلی ديکھنے ميں آتی ہے۔ محفوظ علاقوں ميں پناہ گزينوں کی واپسی بھی اسی عمل کا حصہ ہے۔

امريکہ حکومت اس وقت يو اين ايچ سی آر، آئ او ايم اور ديگر کئ غير سرکاری تنطيموں اور اين جی اوز کے ساتھ مل کر چار مختلف صوبوں ميں ہنگامی بنيادوں پر کيمپ لگا رہی ہے تا کہ ان پناہ گزينوں کی فوری مدد کو يقينی بنايا جا سکے۔ اکتوبر 27 تک ايسے ساتھ کيمپ مکمل ہو چکے ہيں اور ان ميں مجموعی طور پر دس ہزار چواليس خاندان يا ساٹھ ہزار تين سو افراد فوی طور پر رہائش اختيار کر سکتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

15219588_1253595801367242_8327456693602374069_n.jpg


اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق موصل شہر کو داعش کے چنگل سے نجات دلانے کے ليے جاری عسکری آپريشن کے نتيجے ميں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 68 ہزار سے تجاوز کر گئ ہے۔

بے گھر ہونے والے افراد کی اکثريت (59200) موصل شہر کے ارد گرد کے اضلاح سے تعلق رکھتی ہے جبکہ ديگر افراد کا تعلق موصل شہر کے اندرون علاقوں سے ہے۔

اقوام متحدہ سے منسلک مہاجرين کی عالمی تنظيم کے مطابق صرف گزشتہ چار روز ميں بے گھر ہونے والے عراقی شہريوں کی تعداد 8300 ہو چکی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 
Top