اردو کے اعراب

arifkarim

معطل
اب یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان میں سے کون سا لکھا جانا چاہیے خصوصاً لائبریری کی کتب کی پروف ریڈنگ کے دوران کون سا یا کون سے کیریکٹرز استعمال کیے جانے چاہییں کیوں کہ تلاش کے عمل کے دوران ان مختلف حالتوں سے مسائل پیدا ہوتے ہیں
میرے خیال میں ئ+ے ہی ٹھیک ہے پھر۔ چھوٹی ی کی شکل ہمزہ پہلے یا بعد میں آنے کی صورت میں بدلتی ہے۔ جیسے ن+ئ+ی = نئی ، ن+ی+ٔ=نیٔ ۔ البتہ ئے کو ئ+ے لکھیں یا ے+ٔ دونوں صورتوں میں شکل ایک ہی آتی ہے۔
 

زیک

مسافر
اردو یونیکوڈ کیریکٹرزکے کچھ تغیرات
ا + ٓ ۔۔۔ الف اور مد دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" آ" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "آ" بھی موجود ہے
و + ٔ ۔۔۔ و اور ہمزہ دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ؤ" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ؤ" بھی موجود ہے
ہ + ٔ ۔۔۔ ہ اور ہمزہ دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ۂ" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ۂ" بھی موجود ہے
ئ + ے ۔۔۔ ہمزہ اور ے دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ئے" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ئے" بھی موجود ہے
اب یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان میں سے کون سا لکھا جانا چاہیے خصوصاً لائبریری کی کتب کی پروف ریڈنگ کے دوران کون سا یا کون سے کیریکٹرز استعمال کیے جانے چاہییں کیوں کہ تلاش کے عمل کے دوران ان مختلف حالتوں سے مسائل پیدا ہوتے ہیں
اس طرح کے کیسز بہت ہیں یونیکوڈ میں۔ مثال کے طور پر یورپی زبانوں میں accented characters دونوں طرح موجود ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو historical ہے۔ بہرحال آئیڈیا یہ ہے کہ composition اور decomposition کے ذریعہ یہ برابر ہیں۔ مگر اردو کے معاملے میں کم ہی سافٹویر دونوں forms کو ایک سا treat کرتی ہیں۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
آئیڈیا یہ ہے کہ composition اور decomposition کے ذریعہ یہ برابر ہیں۔ مگر اردو کے معاملے میں کم ہی سافٹویر دونوں forms کو ایک سا treat کرتی ہیں۔
مائیکروسوفٹ آفس، لبرے آفس، یا فائرفوکس وغیرہ میں جو اردو کے سپیل چیکرز موجود ہیں، کیا وہ de/composition کا خیال کرتے ہیں؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
اردو یونیکوڈ کیریکٹرزکے کچھ تغیرات
ا + ٓ ۔۔۔ الف اور مد دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" آ" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "آ" بھی موجود ہے
و + ٔ ۔۔۔ و اور ہمزہ دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ؤ" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ؤ" بھی موجود ہے
ہ + ٔ ۔۔۔ ہ اور ہمزہ دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ۂ" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ۂ" بھی موجود ہے
ئ + ے ۔۔۔ ہمزہ اور ے دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ئے" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ئے" بھی موجود ہے
اب یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان میں سے کون سا لکھا جانا چاہیے خصوصاً لائبریری کی کتب کی پروف ریڈنگ کے دوران کون سا یا کون سے کیریکٹرز استعمال کیے جانے چاہییں کیوں کہ تلاش کے عمل کے دوران ان مختلف حالتوں سے مسائل پیدا ہوتے ہیں
اس ضمن میں یونیکوڈ سٹینڈرڈ کا مطالعہ کافی مفید ہے۔

In most other cases when a hamza is needed as a mark above for an Arabic letter, U+0654 ARABIC HAMZA ABOVE can be freely used in combination with basic Arabic letters.
[…]
The first five entries in Table 9-11 show the cases where the hamza above can be freely used, and where there is a canonical equivalence to the precomposed characters.​

اس اقتباس میں جس ٹیبل کا ذکر ہے، وہ یہاں دیکھیے۔ اس ٹیبل میں اردو سے متعلق:

و + ٔ = ؤ
ہ + ٔ = ۂ
ے + ٔ = ئے

سو، اصولاً تو ان دونوں فارمز کو ایک دوسرے کے ساتھ canonically equivalent ہونا چاہیے، لیکن جیسے زیک کہہ رہے ہیں، اس کے لیے ایپلیکیشن میں سپّورٹ ہونا ضروری ہے۔

(ٹیبل میں ئ بھی موجود ہے، لیکن اس کا معاملہ ہمزہ کے باقی کیریکٹرز سے قدرے مختلف ہے۔ مختصراً یہ کہ ’ ئ + ے ‘ اور ’ ئے ‘ (سنگل کیرکٹر) ایک دوسرے کے equivalent نہیں ہیں۔ اس بارے میں کچھ دیر کے بعد پوسٹ کرتا ہوں۔)

(مجھے یاد آ رہا ہے کہ جب کرلپ نے اپنا صوتی کی‌بورڈ v1.1 ریلیز کیا تھا، تو میں نے ڈاکٹر سرمد حسین سے ای‌میل میں پوچھا تھا کہ ؤ اور ۂ جیسے سنگل کیرکٹرز کیوں نکال دیے گئے ہیں۔ ان کا جواب تھا کہ یہ کیرکٹرز بنیادی حرف اور بالائی ہمزہ کے کومبینیشن سے لکھے جا سکتے ہیں۔ عجیب بات یہ تھی کہ خود ان ہی کے ادارے کے بنائے ہوئے نفیس فیملی کے فونٹس میں کمپوزڈ اور ڈی‌کمپوزڈ فارمز کی رینڈرنگ اکثر کیسز میں یکساں نہیں تھی۔ ابھی تک میرے مشاہدے میں صرف ایک نوٹو نستعلیق اردو ایسا ہے جس میں حروف کی کمپوزڈ اور ڈی‌کمپوزڈ دونوں فارمز بالکل ایک جیسی رینڈر ہوتی ہیں۔)
 

الف عین

لائبریرین
یونی کوڈ والے کچھ بھی کہیں، میں اوپر ہمزہ کو مفرد حرف نہیں مانتا۔ ایسا کوئی حرف اردو میں نہیں ہے۔ یونی کوڈ کیریکٹر دینا بھی غلط تھا، الف اوپر ہمزہ، الف نیچے ہمزہ، ؤ، ئ، ہ کے اوپر ہمزہ، ے علاوہ میرے خیال میں کسی حرف کے اوپر ہمزہ نہیں آتا۔ اور ہمزہ والے حروف بطور کیریکٹر دئے ہی گئے ہیں۔ البتہ’ گئے‘ اور ’نئے‘ یا آئی‘ میں ’ئ‘ کا معاملہ مشتبہ سا ہے۔ درمیانی ہمزہ کا ایک الگ کیریکٹر ہوتا تو بہتر تھا۔ میں تو ھدیث کی اتباع کرتا ہوں کہ جو آسان راستہ ہو اسے اختیار کیا جائے، تو جب ایک ہی کنجی سے مکمل من چاہا حرف بن جائے تو دو عدد سٹروک کیوں لگائے جائیں؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
میں تو ھدیث کی اتباع کرتا ہوں کہ جو آسان راستہ ہو اسے اختیار کیا جائے، تو جب ایک ہی کنجی سے مکمل من چاہا حرف بن جائے تو دو عدد سٹروک کیوں لگائے جائیں؟
یونیکوڈ کے نارملائزیشن FAQ کے مطابق عام متن کے لیے NFC یا کمپوزڈ فارم (سنگل کیرکٹرز) بہتر ہے، سو یوں آپ کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔ :)

SIL کے مطابق ’کمپوزڈ یا ڈی‌کمپوزڈ؟‘ کا سوال ہی غلط ہے! البتہ آخر میں جو تجاویز دی گئی ہیں، ان سے یہ بات اخذ کی جا سکتی ہے کہ عام صارفین کے کمپوزڈ فارم استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
 

shahid butt

محفلین
اعراب کی اهمیت
عام عوام اردو بولنے اور لکھنے کی جس کیفیت سے گزر رہے ہیں وه کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اس کے نظارے فیس بک و دیگر سوشل نیٹ ورک بشمول اردو محفل وغیره پر صحیح کی جگہ سہی وغیره لکھنے کی صورت میں دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں کثیر تعداد ایسی ہے کہ اُن کی نہ انگریزی درست نہ اردو ٬ بقول شاعر ۔۔۔۔ نہ اِدہر کے رہے نہ اُدہر کے رہے۔
ایسی صورت میں اعراب کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے اور لوگوں کو درست تلفظ کے ساتھ اردو کی ادائیگی کی ترغیب دی جانی چاہیے۔ اور میری ناقص رائے میں لکھاری حضرات کو بھی اپنی تحریروں میں دو باتوں کو خیال رکھنا چاہیے۔
(١) اُن الفاظ پر اعراب کو لازمی کر لینا چاہیے جس کی ادائیگی کے دوران پڑھنے والا غلطی کر سکتا ہے مثلاً لفظ چھپ ہے (وه چُھپ گیا ہے ٬
کتاب چَھپ گئی ہے ) اعراب جن مقامات پر لگے هیں ان کو ایک دوسرے سے تبدیل کر دیں تو جملے ہی تبدیل ہو جائیں گے وغیره وغیره۔
(٢) اردو کی خدمت کرتے ہوئے وه الفاظ جو غلطُ العام ہو چکے ہیں اُن کو بھی اعراب کے ساتھ تحریر کیا جائے مثلاً (بَہُت کو بُہَت پڑھا جاتا هے۔ وغیره)۔ مزید الفاظ کے لیے اردو لغت دیکھی جا سکتی ہے ۔​
 

سعادت

تکنیکی معاون
ئ + ے ۔۔۔ ہمزہ اور ے دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ئے" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ئے" بھی موجود ہے

(ٹیبل میں ئ بھی موجود ہے، لیکن اس کا معاملہ ہمزہ کے باقی کیریکٹرز سے قدرے مختلف ہے۔ مختصراً یہ کہ ’ ئ + ے ‘ اور ’ ئے ‘ (سنگل کیرکٹر) ایک دوسرے کے equivalent نہیں ہیں۔ اس بارے میں کچھ دیر کے بعد پوسٹ کرتا ہوں۔)

البتہ’ گئے‘ اور ’نئے‘ یا آئی‘ میں ’ئ‘ کا معاملہ مشتبہ سا ہے۔ درمیانی ہمزہ کا ایک الگ کیریکٹر ہوتا تو بہتر تھا۔

’ئ‘ کا معاملہ بڑا مزیدار ہے۔

پہلی بات تو یہ کہ یہ کیریکٹر عربی، فارسی، اور اردو تینوں میں استعمال ہوتا ہے، اور ایسی جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں ہمزہ کسی لفظ کے درمیان میں آئے، جیسے:

(عربی) قائمة = ق + ا + ئ + م + ة
(فارسی) ژوئیه = ژ + و + ئ + ی + ه
(اردو) کوئلہ = ک + و + ئ + ل + ہ
(اردو) کئی = ک + ئ + ی
(اردو) گئے = گ + ئ + ے​

یہاں تک تو سب ٹھیک ہے۔

یونیکوڈ کے مطابق اس کیریکٹر کی ڈی‌کمپوزیشن یہ ہے:

ئ ← ي + ٔ​

یعنی عربی ي (U+064A) اور بالائی ہمزہ (U+0654)۔ (یہاں عربی ي کے نقطے نظر آنے چاہیئیں، لیکن غالباً علوی/جمیل فونٹس میں عربی ي کے نقطے شامل نہیں کیے گئے، جو یونیکوڈ کے لحاظ سے ایک غلطی ہے۔ ایک اور امکان یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عربی ي ابن سعید کی کیریکٹر ریپلیسمنٹ کا شکار ہو گئی ہو!)

چنانچہ اوپر دی گئی ’کوئلہ‘ کی مثال ڈی‌کمپوزڈ فارم میں یوں نظر آئے گی…

کوئلہ ← کوئلہ
(یہاں بائیں جانب عربی ي اور بالائی ہمزہ استعمال ہو رہے ہیں۔)

… جو یقیناً غلط املا ہے۔

روزبه پورنادر نے اس معاملے میں ایک پروپوزل میں لکھا تھا کہ ئ کی ڈی‌کمپوزیشن فارم میں عربی ي کی جگہ الف مکسورہ (ى U+0649) کو ہونا چاہیے تھا، لیکن تب تک کافی دیر ہو چکی تھی۔ ان کی ایک متعلقہ تجویز اب یونیکوڈ میں شامل ہے کہ الف مکسورہ کے اوپر بالائی ہمزہ نہ لکھا جائے بلکہ براہِ‌راست ئ کا استعمال کیا جائے۔

(ایک اور دلچسپ و عجیب بات: یونیکوڈ کی تجاویز میں شامل ہے کہ عربی ي کے ساتھ جب بھی بالائی ہمزہ استعمال کیا جائے — جیسے ئ کی ڈی‌کمپوزیشن کے بعد — تو فونٹس کو چاہیے کہ عربی ي کے نقطے غائب کر دیں! کچھ فونٹس اس پر عمل کرتے ہیں، کچھ نہیں کرتے۔)

بہرحال، یونیکوڈ میں ئ کی ڈی‌کمپوزیشن کے عجائب اپنی جگہ، لیکن کسی لفظ کے درمیان ہمزہ کی موجودگی کو ئ سے ظاہر کرنے میں میری رائے میں کوئی قباحت نہیں کہ عربی، فارسی، اور اردو تینوں میں اس استعمال کی مثالیں مل جاتی ہیں۔

اس کے بعد معاملہ آتا ہے اضافت کا، جس کے ذریعے دو الفاظ کو آپس میں مربوط کیا جاتا ہے۔ اس میں کچھ حالتوں میں تو زیر استعمال کی جاتی ہے (یا کیا جاتا ہے :))، جیسے ’شیرِ بنگال‘ یا ’طالبِ علم‘ وغیرہ۔ کچھ دوسری حالتوں میں ہمزہ کا استعمال ہوتا ہے، اور جہاں چیزیں کافی دلچسپ (اور عجیب) ہیں۔

ایک مثال لیجیے: ’کوئے یار‘… ابھی تک میں (اور غالباً کچھ دیگر احباب بھی) اس کو یوں لکھتا رہا ہوں:

کوئے یار = ک + و + ئ + ے + سپیس + ی + ا + ر​

لیکن پچھلے صفحات پر ہونے والی گفتگو کے بعد مجھے یوں لگتا ہے کہ ’ئ + ے‘ کی جگہ ’ئے (U+06D3)‘ درست ہے۔ یاد رہے کہ ’ئے (U+06D3)‘ کی ڈی‌کمپوزیشن ’ ے + ٔ ‌‘ ہے، اور ’ئ + ے‘ اس کا متبادل نہیں ہے۔ یعنی،

کوۓیار = ک + و + ے + ٔ + ی + ا + ر
(یہاں ڈی‌کمپوزڈ فارم میں اس لیے لکھا ہے تاکہ ابن سعید کی کیریکٹر ریپلیسمنٹ سے بچا جا سکے، :) اب کہیں یہ نہ ہو کہ موصوف نے ’ ے + ٔ ‌‘ کو بھی ریپلیس کرنے کا انتظام کر رکھا ہو!)

لیکن ٹھہریے۔ اضافت تو چھوٹی ی کے ساتھ بھی آ سکتی ہے، مثلاً ’شوخیٔ تحریر‘۔ اب اس کو لکھنے کے دو طریقے ہیں:

شوخیٔ تحریر = ش + و + خ + ی + ٔ + سپیس + تحریر
یا
شوخئ تحریر = ش + و + خ + ئ + سپیس + تحریر​

دونوں میں سے کس کو درست تسلیم کیا جائے؟ (یونیکوڈ نارملائزیشن کی رُو سے یہ دونوں equivalent نہیں ہیں۔) رچرڈ اشیدا کے نوٹس کے مطابق دوسرا طریقہ درست ہے:


This sound [izafat] is mostly represented using zer, but in certain cases can be represented with a combining hamza. One such case occurs when the preceding word ends in ye ی: eg. ولئکامل​

ایک اور بات یہ بھی کہ ’ ی + ٔ ‘ کی کوئی کمپوزڈ فارم نہیں ہے۔

(یہاں ایک ذیلی بحث کا بھی آغاز ہو سکتا ہے کہ اضافت کی حالت میں دونوں الفاظ کے درمیان سپیس آنی چاہیے یا ZWNJ؛ نیز، ئے (U+06D3) کے معاملے میں اس کے دونوں طرف سپیس یا ZWNJ موجود ہونی/ہونا چاہیے یا نہیں، لیکن اسے کسی اور وقت کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔)

تو میری ناقص رائے میں خلاصہ کچھ یوں ہوا:
  • ؤ، ۂ، اور ئے (U+06D3) کے لیے کمپوزڈ فارم استعمال کی جائے، خصوصاً اردو لائبریری میں متون کی ٹائپنگ کے دوران۔
  • اگر ہمزہ لفظ کے درمیان میں آئے، تو ئ کا استعمال کیا جائے۔
  • اگر ہمزہ اضافت کے لیے ہو تو ۂ، ئ، یا ئے (U+06D3)(تمام سنگل کیریکٹرز) استعمال کیے جائیں۔
آپ سب کا کیا خیال ہے؟ :)
 
یہاں عربی ي کے نقطے نظر آنے چاہیئیں، لیکن غالباً علوی/جمیل فونٹس میں عربی ي کے نقطے شامل نہیں کیے گئے، جو یونیکوڈ کے لحاظ سے ایک غلطی ہے۔ ایک اور امکان یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عربی ي ابن سعید کی کیریکٹر ریپلیسمنٹ کا شکار ہو گئی ہو!)
یہ مسئلہ جمیل/ علوی کا ہی ہے.
فونٹس کو چاہیے کہ عربی ي کے نقطے غائب کر دیں! کچھ فونٹس اس پر عمل کرتے ہیں، کچھ نہیں کرتے۔)
جی یہ مسئلہ مجھے عوامی نستعلیق میں نظر آیا تھا.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نستعلیق اور نسخ دو رسم الخط ہیں اور آپ ٹیکسٹ ٹائپ کرنے کے بعد مختلف فانٹ (نستعلیق اور نسخ) اپلائی کر سکتے ہیں ۔
کمپیوٹر (یونیکوڈ) میں اردو اور عربی کے اکثر حروف ایک ہی ہیں سوائے تین چار حروف کے جن کا ذکر سعادت بھائی نے کیا:

بہت شکریہ فاتح بھائی ۔ بالکل یہی بات ہے ۔ بس انہی چند علامات کا مسئلہ ہوتا ہےجو عربی میں زائد ہیں ۔ ہمزۃالوصل کی علامت یا ہمزۃ القطع کے اوپر نیچے اعراب ، تشدید کے اوپر نیچے زیر زبر وغیرہ۔ نیز مد کی مختلف شکلیں ۔اور آیت کے اختتام کی علامت ، دائرہ وغیرہ ۔ میں یہی چاہ رہاتھا کہ ایک ایسا کیبورڈ مل جائےجس میں اردو اور عربی کی تمام علامات و اعراب وغیرہ موجود ہوں ۔
 

shahid butt

محفلین
غالباً اسی گفتگو میں کهیں ذکر هوا هے که صرف اردو کے الفاظ رکھے جائیں اور عربی کے الفاظ کو اهمیت نهیں دی جا رهی تھی۔ میری ناقص رائے یه هے که اردو زبان میں میں هماری کثیر اسلامی کتب موجود هیں یا تحریر کی جاتی هیں اور اُن تحریروں میں اردو متن کے ساتھ ساتھ عربی متن بھی تحریر کرنا هوتا هے عرض یه هے که اردو کی بورڈ کو ایسا هونا چاهیے که استعمال کننده کو کهیں اور جانے کی ضرورت نه پڑے اور ایک هی کی بورڈ سے اُس کے سارے کام هو جائیں۔
 
Top