شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

شبِ وصال ہے، گُل کردو اِن چراغوں کو !
خوشی کی بزم میں ، کیا کام جلنے والوں کا


مومن خاں مومؔن
 

طارق شاہ

محفلین

ہوتا ہے، مگر محنتِ پرواز سے روشن !
یہ نکتہ ، کہ گردوں سے زمیں دُور نہیں ہے

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

تمتماتا ۔۔ہے ۔۔ چہرۂ ۔۔ ایّام !
دل پہ کیا واردات گزُری ہے


ہائے وہ لوگ، خُوب صُورت لوگ
جن کی دُھن میں حیات گزُری ہے

مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین

دل سے ہر گزُری بات گزُری ہے
کِس قیامت کی، رات گزُری ہے

چاندنی، ۔۔ نیم وا دریچہ، سکوُت !

آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ہے

مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین

کیا گراں خاطر ہے رنجِ انکشافِ رازِ دوست
سینہ پھٹ جاتا ہے غنچے کا صبا کو دیکھ کر


حفیظؔ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

کوششِ ناکام کو ، جانےبھی دے اے چارہ گر !
بوالعجب، تاثیر ہنستی ہے اثر کو دیکھ کر


حفیظؔ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

صُورت و سِیرت، تو سب ہیں بعد کی باتیں حفیظؔ
ہم نہ جانے مرمِٹے تھے کِس ادا کو دیکھ کر

حفیظؔ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

کبھی سانس لی جو خیال میں، تِری جلوہ گاہِ وصال میں
تو ہَوائے فُرقتِ شہرِ دِل، سَرِ رہگزار مہک اُٹھی

وہ شمیمِ قول و قرار جاں، مجھے یاد آئی جو ناگہاں !
تو مِرے وجود میں پھر کوئی، شبِ اِنتظار مہک اُٹھی

جون ایلیا
 

طارق شاہ

محفلین

خرابے میں سَرِ شامِ تمنّا، اے شہِ خوباں !
لگا ، خانہ خرابوں کا ہے اِک دربار، آنِکلو

تمھاری نرگسِ بیمار ہی کے آسرے پر ہیں
تمھاری نرگسِ بیمار کے بیمار ، آ نِکلو


جون ایلیا
 

طارق شاہ

محفلین

نہیں معلوم ترکِ دوستی کے بعد کیوں، محشؔر !
وہ ترک ِدوستی پر بحث فرمانے بھی آتے ہیں

محشؔر بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

شاعری حسبِ حال کرتے رہے
کون سا ہم کمال کرتے رہے

آدمی کیوں ہے بے خیال اِتنا ؟
خود سے ہم یہ سوال کرتے رہے

محشؔر بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

ہارے ہُوئے ہیں معرکۂ اعتبار کے
مارے ہُوئے ہیں وعدۂ دِیدارِ یار کے

اپنے ہی دِل کو مار لِیا مار مار کے
دیکھے تو کوئی جبر مِرے اختیار کے

گنتے ہیں سانس زندگیِ مستعار کے !
بیٹھے ہیں اِنتظار میں روزِ شُمار کے

حفؔیظ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

نُور و ظلمت نے اِس طرح مِل کر
دائرے دائروں میں ڈالے ہیں

آج آسان نہیں ہے یہ کہنا
یہ اندھیرے ہیں وہ اُجالے ہیں

پنڈت آنند نرائن مُلّا
 

طارق شاہ

محفلین

یہ مِٹاتی ہے اُسی کو عِشق جس کا کیش ہے
ہائے! دُنیا کِس قدر نا عاقبت اندیش ہے


پنڈت آنند نرائن مُلّا
 

طارق شاہ

محفلین

تِیرَگی میں زِیست کی ، دو دِل نبوّت کرچکے
نامِ اُلفت لینے والے،ترکِ اُلفت کرچکے

لب مِرے، جو کچھ بھی کرنا تھی شکا یت، کرچکے
ختم افسانہ ہُوا ، ہم تم محبّت کر چکے


پنڈت آنند نرائن مُلّا
 
Top