آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

ساقی۔

محفلین
’’اللہ کعبہ اور بندہ ‘‘ (ڈاکٹر آصف محمود جاہ) ۔
Allah-Kaaba-Aur-Banda-By-Dr-Asif-Mahmood-Jah-203x300.jpg

کچھ کتابیں قلم سے لکھی جاتی ہیں کچھ دماغ سے اور چند ایک دل سے ۔ اللہ کعبہ اور بندہ ‘ بھی موخر الذکر سے لکھی گئی ہے ۔ اگر آپ سفر حج پر جا رہے ہیں تو پہلے اسے ضرور پڑھ لیں۔ بلکہ ساتھ ہی رکھ لیں۔ ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں کہ یہ کتاب میں نے سفر حج کے بعد نہیں لکھی بلکہ جس جس وقت میری جو جو کیفیات تھیں میں اسی وقت انہیں قلم بند کرتا گیا ۔یہ کتاب حرم کعبہ میں لکھی گئی ، مسجد نبوی میں لکھی گئی ، بدر و احد کے میدانوں اور پہاڑوں اور ثور اور حرا کے غاروں میں لکھی گئی ہے ۔
آپ جب اس کتاب کو پڑھتے ہیں تو اسے نہیں پڑھتے آپ تو ہر چیز اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھتے ہیں محسوس کرتے ہیں ۔ ویسے ہی جیسے ڈاکٹر صاحب دیکھتے اور محسوس کرتے تھے۔
خوبصورت سرورق، بہترین جلد،نہایت عمدہ ورق اور دو رنگوں سے مزین عبارت ۔ رنگین ،دلکش ، معلوماتی اور روح پرور تصاویر کے ساتھ ایمان افروز کتاب ۔

آنلائن یہاں پڑھ سکتے ہیں
 

احسان اللہ

محفلین
آج کل مولانا احمد رضا بریلوی ۔۔۔کے فتاوی کا مجموعہ ۔۔۔۔فتاوی رضویہ ۔۔۔پڑھ رہا ہوں
جلد ٢٧زیر مطالعہ ہے
بعض اوقات انکی زبان تلخ ہوجاتی ہے ۔۔۔۔مگر سچ ہے کہ علم کا پہاڑ تھا ۔۔۔۔یہ شخص

چند باتیں خود ملاحظہ فرمائیں

بجلی کیا چیز ہے؟؟
اللہ تعالی نے بادلوں کو چلانے کیلئے ۔۔۔ایک فرشتہ مقرر فرمایا ہے۔۔۔جس کا نام ''رعد۔۔'' ہے ۔۔۔اس کا قد بہت چھوٹا ہے ۔۔۔اور اس کے ہاتھ میں ۔۔۔ایک بہت بڑا کوڑا ہے ۔۔۔۔جب وہ کوڑا بادل کو مارتا ہے ۔۔۔اسکی تری سے آگ جھڑتی ہے ۔۔۔اسی کا نام بجلی ہے

زلزلہ آنے کا کیا باعث ہے ؟؟
سبب حقیقی تو اللہ تعالی کا ارادہ ہے ۔۔۔۔عالم اسباب میں باعث اصلی ۔۔۔بندوں کے معاصی
قرآن میں ہے:
ما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم ویعفو عن کثیر
تمھیں جو مصیبت پہنچتی ہے تمہارے ہاتھوں کی کمائیوں کا بدلہ ہے ،اور بہت کچھ وہ معاف فرما دیتا ہے
(القرآن )
اور وجہ ۔۔۔۔کوہ ِ قاف ۔۔۔کے ریشہ کی حرکت ہے ۔۔۔حق تعالی سبحانہ و تعالی نے تمام زمین کو محیط ۔۔۔ایک پہاڑ کو پیدا کیا ہے ۔۔۔۔جس کا نام ۔۔قاف۔۔ ہے ۔۔۔۔کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں اس کے ریشے زمین میں پھیلے ہوئے نہ ہو ں۔۔۔جس طرح ۔درخت کی جڑ ۔۔۔بالائے زمین تھوڑی سی جگہ میں ہوتی ہے ۔۔۔۔اور اس کے ریشے زمین کے اندر بہت دور،دور تک پھیلے ہوتے ہیں ۔۔۔تاکہ اس کے لیے وجہ قرار ہو ں ۔۔۔۔اور آندھیوں میں گرنے سے روکیں ۔۔۔پھر درخت جس قدر بڑا ہو گا ۔۔۔اتنی ہی زیادہ دور تک اس کے ریشے گھیرے گے ۔۔۔۔

جبل قاف ۔۔۔۔۔جس کا دَور ۔۔۔تمام کرہ زمین کو اپنی لپیٹ میں لئے ہے ۔۔۔اس کے ریشے ساری زمین میں اپنا جال بچھائے ہیں ۔۔۔۔کہیں اوپر ظاہر ہو کر پہاڑیاں ہو گئے ۔۔۔۔کہیں سطح تک آکر تھم گے ۔۔۔جس کو سنگلاخ زمین کہتے ہیں ۔۔۔کہیں زمین کے اندر ہیں ۔۔۔قریب یا بعید ۔۔۔۔
جس جگہ زلزلہ کیلئے ارادہ الہی ہوتا ہے ۔۔۔(والعیاذ برحمتہ و رحمۃرسولہ) ۔۔۔۔قاف کو حکم دیتا ہے ۔۔۔کہ وہ اپنے وہاں کے ریشے کو جنبش دیتا ہے ۔۔۔اسی لیے صرف وہی زلزلہ آتا ہے ۔۔۔۔جہاں وہ اپنے ریشے کو حرکت دیتا ہے ۔۔۔پھر جہاں خفیف کا حکم ہوتا ہے ۔۔۔اس کے محاذی ریشہ کو آہستہ ہلاتا ہے ۔۔۔۔جہاں شدید کا امر ہوتا ہے وہاں بقوت ۔۔۔یہاں تک کہ بعض جگہ صرف ایک دھکا سا لگ کر ختم ہو جاتا ہے ۔۔۔اسی وقت قریب کے دوسرے مقام کے در و دیوار جھونکے لیتے ہیں ۔۔۔تیسری جگہ زمین پھٹ کر پانی نکل آتا ہے ۔۔(مزید بھی بہت کچھ لکھا ۔۔۔جدید لوگ جسے سبب سمجھتے ہیں اس پر بھی مختصر بحث کی۔۔ہم بس ایک حوالہ نقل کر کے اپنی بات کا اختتام کرتے ہیں )
امام ابوبکر ابن ابی الدنیا ۔۔۔۔۔کتاب العقوبات ۔۔۔میں
ابو الشیخ ۔۔۔کتاب العظمۃ ۔۔۔میں
حضرت عبد اللہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں
قال خلق اللہ جبلا ،یقال لہ قاف ،محیط بالعالم ،وعروقہ الی الصخرۃ التی علیھا الارض ،فاذا اراد اللہ ان یزلزل قریۃ امر ذالک الجبل ،فحرک العرق الذی یلی تلک القریۃ ،فیزلزلھا ویحرکھا ،فمن ثم تتحرک القریۃ دون القریۃ
اللہ تعالی نے ایک پہاڑ پیدا کیا ہے ۔۔۔جس کا نام قاف ہے ۔۔وہ تمام زمین کو محیط ہے ۔۔۔اس کے ریشے اس چٹان تک پھیلے ہیں ۔۔۔جس پر زمین ہے ۔۔جب اللہ عزوجل کسی جگہ زلزلہ لانا چاہتا ہے ۔۔۔اس پہاڑ کو حکم دیتا ہے ۔۔وہ اپنے اس جگہ کے متصل ریشے کو ۔۔۔لرزش و جنبش دیتا ہے ۔۔۔۔یہی باعث ہے کہ زلزلہ ۔۔۔۔ایک بستی میں آتا ہے ۔۔۔دوسری میں نہیں ۔۔
احادیث کے متعلق ایک اہم بات :
حضرات صحابہ کرام سے لے کر ۔۔۔پچھلے ائمہ مجتھدین تک ۔۔۔کوئی مجتھد ایسا نہیں ۔۔۔جس نے بعض احادیث صحیحہ کو ۔۔۔موؤل یا مرجوح ۔۔یا کسی نہ کسی وجہ سے ۔۔۔متروک العمل نہ ٹھہرایا ہو

(انشاء اللہ ۔۔۔اگر موقع ملا تو دوسری جلدوں کے متعلق کچھ لکھوں گا ۔۔۔معذرت خواہ ہوں کہ بات لمبی ہوگئی )

 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
ابھی ابھی میں نے مصر کے نوبل انعام یافتہ ادیب نجیب محفوظ Naguib Mahfouzکے ایک خوبصورت ناول کا ترجمہ عام سے لوگ Harafishختم کیا ہے۔شروع میں تو ہمارے یہاں سے مختلف انداز اورمعاشرتیپسِ منظر کی وجہ سے ذرا عجیب لگ رہا تھا۔ لیکن پھر پڑھتی گئی تو مزہ آنے لگا۔ بہر حال ایک اچھا ناول ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
کچھ دن پہلے میں نے عمیرہ احمد کا ناول عکس دوبارہ پڑھا ایک سال بعد۔ پھر سے اسے پڑھنا بہت اچھا لگا۔ یہ اپنی طرز کا بہت ہی خوبصورت ناول ہے۔ پلاٹ،موضوع،اندازِ تحریر،مکالمے،جاندار کرداروں کی وجہ سے ایک منفرد اور یادگار ناول ہے۔میں اسے پڑھنے کی پُرزور سفارش کرتی ہوں۔
 

یاز

محفلین
میں کئی ماہ سے کین فولیٹ کے تین ناولز کی سیریز (جو کہ سنچری ٹرائیالوجی کہلاتی ہے )کا آخری سیکویل پڑھ رہا ہوں ۔ کین فولیٹ ماضی قریب کی تاریخ کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے میں کمال کی مہارت رکھتے ہیں۔ خصوصاََ ان کا ناول "آئی آف دی نیڈل" کمال کی چیز ہے۔ اس کے علاوہ پلرز آف دی ارتھ اور ورلڈ وِد آؤٹ اینڈز بھی کمال ناول ہیں۔

سنچری ٹرائیالوجی کے تین حصے درج ذیل ہیں۔

فال آف جائنٹس ۔ اس میں پہلی جنگِ عظیم سے کچھ سال پہلے سے شروع ہو کے 1930 کی دہائی کے ابتدائی سال تک کا احوال ہے۔ اس کو پڑھ کے سمجھ آتی ہے کہ کیسے ایک آسٹرین شہزادے کے قتل سے پہلی جنگِ عظیم شروع ہوئی۔ اس کے علاوہ اس دور کے برطانیہ کے سیاسی حالات اور خواتین کے حقوق کی تحریک کا بھی تفصیلی احوال پتا چلتا ہے۔ اور سب سے بڑھ کر روس میں بالشویک انقلاب کے بارے میں مفصل معلومات ملتی ہے۔ اسی ناول کی بابت اپنے بلاگ میں بھی کچھ احوال لکھا ہے۔
فال آف جائنٹس از کین فولیٹ

ونٹرز آف دی ورلڈ ۔ یہ دوسرے حصے کا نام ہے۔ اس میں جرمنی میں ہٹلر، نازی پارٹی اور فاشزم کے عروج کا احوال پتا چلتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے اہم ترین واقعات کو سمجھنے کا شاندار موقع ملتا ہے۔ امریکہ میں نیوکلیائی ہتھیار تیار کرنے کا بھی کچھ ناولانہ انداز میں ذکر ہے۔ اس ناول کو پڑھ کر اندازہ ہوا کہ مجھے اس سے پہلے دوسری جنگِ عظیم کے بارے میں حقیقی طور پہ کافی کم آئیڈیا تھا کہ بڑے یا اہم جنگی معرکے کہاں کہاں اور کیوں کیوں ہوئے۔

ایج آف ایٹرنٹی ۔ یہ تیسرے حصے کا نام ہے۔ ابھی تک گیارہ سو صفحات (سوفٹ کاپی کے) میں سے نو سو تک پڑھ چکا ہوں۔ ماضی قریب کی تاریخ کو سمجھنے میں یہ ناول بھی گزشتہ حصوں سے کم نہیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد کے منقسم برلن کا احوال، دیوارِ برلن کی تعمیر اور اس کے سماجی و معاشی اثرات، کیوبن میزائل کرائسس، روس میں انقلاب کی شکست و ریخت، ویت نام جنگ، واٹرگیٹ سکینڈل، امریکہ میں نسلی تعصب کے خاتمے کی تحریک، جان ایف کینیڈی کا قتل، اس کے بھائی رابرٹ کینیڈی کا قتل، سیاہ فام لیڈر مارٹن لوتھر کنگ کا قتل وغیرہ جیسے اہم واقعات کا احاطہ کرتا یہ ناول پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ممکنہ طور پر اپنے آخری دو سو صفحات میں کمیونزم کے حتمی زوال بلکہ انہدام تک کا بھی احاطہ کرے گا۔
 
آخری تدوین:
میں کئی ماہ سے کین فولیٹ کے تین ناولز کی سیریز کا آخری سیکویل پڑھ رہا ہوں جو کہ سنچری ٹرائیالوجی کہلاتے ہیں۔ کین فولیٹ ماضی قریب کی تاریخ کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے میں کمال کی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کا ناول "آئی آف دی نیڈل" کمال کی چیز ہے۔

سنچری ٹرائیالوجی کے تین حصے درج ذیل ہیں۔

فال آف جائنٹس ۔ اس میں پہلی جنگِ عظیم سے کچھ سال پہلے سے شروع ہو کے 1930 کی دہائی کے ابتدائی سال تک کا احوال ہے۔ اس کو پڑھ کے سمجھ آتی ہے کہ کیسے ایک سربین شہزادے کے قتل سے پہلی جنگِ عظیم شروع ہوئی۔ اس کے علاوہ اس دور کے برطانیہ کے سیاسی حالات اور خواتین کے حقوق کی تحریک کا بھی تفصیلی احوال پتا چلتا ہے۔ اور سب سے بڑھ کر روس میں بالشویک انقلاب کے بارے میں مفصل معلومات ملتی ہے۔ اسی ناول کی بابت اپنے بلاگ میں بھی کچھ احوال لکھا ہے۔
فال آف جائنٹس از کین فولیٹ

ونٹرز آف دی ورلڈ ۔ یہ دوسرے حصے کا نام ہے۔ اس میں جرمنی میں ہٹلر، نازی پارٹی اور فاشزم کے عروج کا احوال پتا چلتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے اہم ترین واقعات کو سمجھنے کا شاندار موقع ملتا ہے۔ امریکہ میں نیوکلیائی ہتھیار تیار کرنے کا بھی کچھ ناولانہ انداز میں ذکر ہے۔ اس ناول کو پڑھ کر اندازہ ہوا کہ مجھے اس سے پہلے دوسری جنگِ عظیم کے بارے میں حقیقی طور پہ کافی کم آئیڈیا تھا کہ بڑے یا اہم جنگی معرکے کہاں کہاں اور کیوں کیوں ہوئے۔

ایج آف ایٹرنٹی ۔ یہ تیسرے حصے کا نام ہے۔ ابھی تک گیارہ سو صفحات (سوفٹ کاپی کے) میں سے نو سو تک پڑھ چکا ہوں۔ ماضی قریب کی تاریخ کو سمجھنے میں یہ ناول بھی گزشتہ حصوں سے کم نہیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد کے منقسم برلن کا احوال، دیوارِ برلن کی تعمیر اور اس کے سماجی و معاشی اثرات، کیوبن میزائل کرائسس، روس میں انقلاب کی شکست و ریخت، ویت نام جنگ، واٹرگیٹ سکینڈل، امریکہ میں نسلی تعصب کے خاتمے کی تحریک، جان ایف کینیڈی کا قتل، اس کے بھائی رابرٹ کینیڈی کا قتل، سیاہ فام لیڈر مارٹن لوتھر کنگ کا قتل وغیرہ جیسے اہم واقعات کا احاطہ کرتا یہ ناول پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ممکنہ طور پر اپنے آخری دو سو صفحات میں کمیونزم کے حتمی زوال بلکہ انہدام تک کا بھی احاطہ کرے گا۔
میں نے کہا بھائی اتنے خشک موضوع کا مطالعہ کیسے ممکن ہے اگر کبھی غلطی سے کوئی ایسا ناول شروع کر لوں تو فوراً چکر آنا شروع ہو جاتے ہیں
 

یاز

محفلین
میں تو احمد یار خان صاحب کا ناول مجاہد پڑھ رہی ہوں تقریباً یہ چھٹی بار ہے
احمد یار خان تھے یا علی یار خان؟ یہ وہی ہے نا جو شاید سرگزشت میں آیا کرتا تھا؟
میں نے بھی کافی حد تک پڑھا تھا۔ کتابی شکل میں کافی (شاید چھ سات) حصوں میں شائع ہوا تھا۔
 
احمد یار خان تھے یا علی یار خان؟ یہ وہی ہے نا جو شاید سرگزشت میں آیا کرتا تھا؟
میں نے بھی کافی حد تک پڑھا تھا۔ کتابی شکل میں کافی (شاید چھ سات) حصوں میں شائع ہوا تھا۔
جی علی یار خان ہی نام ہے 9 حصوں پر مشتمل ہے
 

یاز

محفلین
میں نے کہا بھائی اتنے خشک موضوع کا مطالعہ کیسے ممکن ہے اگر کبھی غلطی سے کوئی ایسا ناول شروع کر لوں تو فوراً چکر آنا شروع ہو جاتے ہیں

وہ کیا ہے کہ ہر کسی کی اپنی اپنی پسند کے موضوعات ہوتے ہیں کتب، فلموں وغیرہ کے ضمن میں۔ تو بس نجانے کیوں ہسٹری میرا پسندیدہ ترین موضوع رہا ہے۔ اس لئے اتنے ضخیم ناولز پڑھنا ممکن ہو سکے، ورنہ ان کو بطورِ ناول پڑھنے کی کوشش کی جائے تو "ڈرامہ چوراسی" کی مانند بورنگ محسوس ہوں۔
 

یاز

محفلین
جی علی یار خان ہی نام ہے 9 حصوں پر مشتمل ہے
شکریہ۔ مجھے ابھی تک اس کی تلخیص (جو ہر قسط سے پہلے چھپی ہوتی تھی) کے ابتدائی الفاظ یاد ہیں۔ کچھ یوں تھے "لبنان پر اسرائیلی حملے کے دوران میں کوڑھی کا بھیس بدل کر بیروت پہنچا اور۔۔۔۔۔۔ "
 
وہ کیا ہے کہ ہر کسی کی اپنی اپنی پسند کے موضوعات ہوتے ہیں کتب، فلموں وغیرہ کے ضمن میں۔ تو بس نجانے کیوں ہسٹری میرا پسندیدہ ترین موضوع رہا ہے۔ اس لئے اتنے ضخیم ناولز پڑھنا ممکن ہو سکے، ورنہ ان کو بطورِ ناول پڑھنے کی کوشش کی جائے تو "ڈرامہ چوراسی" کی مانند بورنگ محسوس ہوں۔
میں نے اگر کبھی کسی ہسٹری بک کا بھی مطالعہ کیا ہے تو جو ناول کی شکل میں ہو
جیسے اسلم راہی ایم اے صاحب کی کتاب ابلیکا
 
Top