نور وجدان

لائبریرین
پڑھ تو میں نے سب تب ہی لی تھی یہ تحریر جب پوسٹ کی تھی لیکن طبعیت ٹھیک نہیں تھی اس لیے داد نہیں دے سکی اس لیے اب داد قبول فرمائیے سعدیہ بہن
آداب جناب ۔۔۔۔یہ بتاؤ۔۔۔۔۔۔۔اب کیسی ہو۔۔۔۔۔۔ مجھے فکر ہے اتنی ایکٹو ممبر غائب ہوگئی ۔۔۔رونق ہوتی ہے
 

bilal260

محفلین
بہت ہی لاجواب پوسٹ ہے مگر ان دنوں کیا فیس بک اور انٹر نیٹ تھا۔
بہت ہی زبردست کاوش شکریہ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
دلچسپ Pick ہے۔ بس ایک جگہ شاید Edit کی ضرورت ہے۔
شکریہ آپ کی پسند اوری پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایڈیٹ تو اب محال ہے :)

بہت ہی لاجواب پوسٹ ہے مگر ان دنوں کیا فیس بک اور انٹر نیٹ تھا۔
بہت ہی زبردست کاوش شکریہ۔

یہ بات سوچنے کی ہے فیس بک ہی کیوں :chatterbox: شکر گزار ہوں
 

شہزاد وحید

محفلین
حسن تو دیکھنے والے کی نگاہ میں ہوتا ہے:D
پنجابی میں اسے بولتے ہیں "ویکھن والی اکھ ہونی چائی دی اے" یہ یونیورسٹی کے دور میں میرا پسندیدہ ڈائیلاگ تھا جسے میں بڑے فخر سے بولتا تھا جب کوئی دوست پوچھتا تھا/تھی کہ تمھیں کیسے پتہ چلا؟ :LOL:
 

نور وجدان

لائبریرین
پنجابی میں اسے بولتے ہیں "ویکھن والی اکھ ہونی چائی دی اے" یہ یونیورسٹی کے دور میں میرا پسندیدہ ڈائیلاگ تھا جسے میں بڑے فخر سے بولتا تھا جب کوئی دوست پوچھتا تھا/تھی کہ تمھیں کیسے پتہ چلا؟ :LOL:
اس لیے آنکھیں چھپا رکھی ہیں :) خوب استعمال ہوتا ہے ایسے :)
 

اویس ارشاد

محفلین
ب
کچھ دن پہلے مغلیہ تاریخ فیس بک پر پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔ میں نے سوچا ہے کہ مغلیہ تاریخ کی فیس بک سرگرمی پر تاریخ لکھی جائے ۔ آپ سب کو پتا ہے کہ بابر کی طوفانی روح افغانستان میں پیدا ہوئی اور تیرہ سال کی عمر میں سلطنت سنبھال لی ۔ یہ عظیم الشان شہنشاہ جس نے زندگی کا زیادہ تر حصہ دربدری میں گزارا تھا ، بہت ذہین اور زیرک تھا۔ کہاوت ہے کہ ''پوت کے پاؤں پالنے سے'' کے مصداق بابر نے پیدا ہوتے ہی جو قلقاریاں ماریں وہ کچھ یوں تھی

''فا فا فے فے س ب بواں بک ''
بابر نے پیدا ہوتے ہی فیس بک کا استعمال شروع کیا ۔ اور اپنی پیدائش کے اسٹیٹس کو اس طرز پر اپ ڈیٹ کیا۔۔۔

1.jpg


جو لوگ سن و پیدائش کو یاد نہیں رکھ سکتے اب وہ فیس بک کے ذریعے بہتر طور پر یاد رکھ سکتے ہیں ۔بات یہاں تک محدود نہ رہی ۔بادشاہِ وقت جان چکے تھے کہ آج کل ٹوئیٹر کا استعمال زوروں پر ہو ۔ سیاسی مبصرین سے لے کے نیوز رپورٹرز سے براہ راست تعلق اس سائیٹ سے استوار کیا جاسکتا ہے اور یہیں سے سراغ رسانی کا کام بخوبی انجام پاسکتا ہے ۔ اس لیے ٹوئیٹر سرگرمی کو ملاحظہ کرتے ''فالو'' بٹن دبانا مت بھولیے گا ۔

2.jpg


بابر چونکہ بچہ ہے اس لیے اس کے ''فالورز'' تھوڑے ہیں ۔ تاہم بابر کو مشورہ دیا گیا ہے کہ کس کو ''فالو'' کرے اور ساتھ پیشن گوئی کی گئی اس کے بعد اس کا جانشین کون ہوسکتا ہے ۔ اس تصویر کی سائیڈ بار پر ملاحظہ کیجئے ۔ لوگ کہتے ہیں ا''براہیم لودھی'' بڑا مفاد پرست تھا ۔ اسی لیے بابر کو خط لکھ کے ہندوستان آنے کی دعوت دی ۔ بابر بیچارہ بھی'' فرغانہ ''میں چین نہیں پاسکا تھا اور دربدری میں اسے ابراہیم کی آفر کافی نافع لگی اور یوں دونوں میں براہ راست دوستی کا آغاز ہوگیا مگر ابراہیم نے غداری کی اور بابر نے پانی پت کا معرکہ سر کرتے لودھیوں اور راجپوتوں کی طاقت کو کچل دیا۔

3.jpg


یوں ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کا بانی ظہیرالدین بابر تھا ۔ تزک بابری میں اس نے فیس بک کی ابتدا کے بارے میں بھرپور تفصیل بھرا مضمون لکھا تھا ۔ یوں فیس بک کی تاریخ اتنی ہی پرانی جتنا بابر ۔۔۔۔ سبھی جدید علوم کے بانی مسلمان ہیں جیسے علم کیمیا کا بانی جابر بن حیان تھا اور علم حیاتیات پر سب سے پہلے ابن نفیس نے روشنی ڈالی اور طبیعات کے خشک مضمون کی ابتدا ابن الہیتھم نے کی تھی ۔ اسی طرح فیس بک کی ابتدا بابر کرگیا تھا مگر اس کی ایجاد کا سہرا 'مارک ' کے سر پر ہے ۔

دہلی کی عظیم الشان فتح کے بارے مفتوح نے ''تزک بابری'' میں ٹوئیٹر پر سیاسی خبر نامہ شریک کیا اس کی نقول کی کاپی ایک عدد یہاں پر فراہم کی جا رہی ہے ۔

4.jpg


بابر نے ہمایوں کو اپنا ولی عہد مقرر کردیا جبکہ اس سے بڑے بھائی بالخصوص کامران کو جلن و حسد نے جلا کے راکھ کردیا ۔ یہی وجہ ہمایوں نے اس کی آنکھیں نکلوا کے حج پر بھیج دیا ۔ بابر نے ہمایوں کو ولی عہد بنانے کا جو فیصلہ کیا، اس کو تاریخ نے اس طرح ہمارے سامنے رکھا ہے ۔
5.jpg



ہمایوں کو شادی کرنے کا بہت شوق تھا جہاں جاتا ۔ جس جگہ کو فتح کرتا وہاں سال سے چھ مای عیش و نشاط میں گزار دیتا تھا اور ایک عدد نئی بیوی کے ہمراہ دار السلطنت واپس آتا تھا ۔

6.jpg



ہمایوں کی عشق و عاشقی کی داستان شیر شاہ سوری تک پہنچی تو اس نے خواب بُننا شروع کردیے ۔ سب سے پہلے بہار خان لودھی کو شکست دیتے بنگال اور اودھ پر قبضہ کرلیا اور آہستہ آہستہ دہلی پر قابض ہوگیا ۔ ہمایوں کو بھی اپنے باپ کی طرح در بدر ہونا پڑا اور جب وہ سندھ کے پاس پہنچا تو حمیدہ بیگم سے شادی کرتے ایک عدد ولی عہد پیدا کیا جس کو افغانستان بھیج دیا گیا ۔ اس ہونہار سپوت کا نام اکبر رکھا گیا ۔
7.jpg


ہمایوں جب خراساں روانہ ہوا تو وہاں کے شاہ نے پناہ دینے کی شرط فرقے سے مشروط کردی اور یوں ہمایوں سنی سے شیعہ ہوگیا ۔ اسی وجہ سے وہ ہندوستان پر دوبارہ قابض نہیں ہوسکا
8.jpg


مگر پھر اسے ترکیب سوجی اور افغانستان سے راستہ بناتے ہندوستان داخل ہوا جس وقت شیر شاہ سوری مرچکا تھا ۔

9.jpg



ہمایوں کا وفادار ''بیرم خان'' ہندوستان میں داخل ہوا اور سلطنت داخل ہوتے وقت اس نے اسٹیٹس اپڈیٹ کیا وہ کچھ یوں تھا :

10.jpg


ہمایوں زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکا اور نیابت اکبر کے پاس آگئی ۔ہیمو ہندوستان کا بہادر سپوت تھا جو راجھستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اپنی حکومت کا باقاعدہ آغاز شروع کردیا ۔
12.jpg


اکبر اس وقت بچہ تھا مگر بیرم خان نے ''ہیمو'' کا مقابلہ کیا یوں پانی پت کی عظیم الشان جنگ میں ہیمو کو بیرم خان نے قتل کردیا۔ اکبر اور بیرم خان کے درمیاں چپقلش کا آغاز اس واقعے کے بعد ہوا۔ یوں ہممو کی شکست کے بدلے محفل موسیقی رکھی گئی ۔ تان سین نے جنگ کی جیت کے موقع پر سُر سے محفلین کا سر دھن دیا ۔

13.jpg



تان سین نے نا صرف ٹوئیٹر پر اپنا پروفائل بنایا بلکہ ساؤنڈ کلاؤڈ کو رواج دیتے اس کو شروع کیا ۔ اسد امانت علی ، شفقت امانت علی ، نصرت فتح علی خان ، نور جہان اور راحت فتح علی خان سبھی تان سین کو ''فالو'' کرتے دیکھے گئے ہیں جبکہ عاطف اسلم بھی اسی راہ کے مسافر دکھائی دیتے ہیں ۔

14.jpg


اکبر کی راجپوت پالیسی کو تزک جہانگیری میں یوں دکھایا گیا ہے

birbal_2.jpg


اکبر کی طبعی موت کے بعد جہانگیر نے تخت سلطنت سنبھالا اور تخت سنبھالنے کے بعد پہلا کام اپنی فیس بک پروفائل اپڈیٹ کرنا تھا ۔ 'تزک جہانگیری'' میں اس کی نقول اس طرح کاپی کی گئی ہیں ۔

16.jpg


سلیم اور انارکلی کی داستان یوں تو کون نہیں جانتا مگر فیس بک اس وقت اشرافیہ کے پاس تھی اس لیے اشرافیہ نے اس قصے کو عوام الناس تک مقبول نا ہونے دیا تاہم ان نواردات کی اک نقل موؤرخین بھی ساتھ رکھتے ہیں

17.jpg


ماہرین نور جہاں کی سازشیں اس کمنٹ میں ملاحظہ کرسکتے ہیں اور اس بارے میں ایک ریسرچ کو بھی لائق کرتی پائی گئی تھی

noor-jahan-scoopwhoop-post.jpg


جہانگیر نے برطانیہ کے تاجروں کو خصوصی رعایت دے رکھی تھی اور یوں مدراس اور پٹنہ میں ان کے کپڑوں کا کارخانے تھے اور برطانیہ کے سبھی تاجروں نے مل کے ایک یونین بنائی جس کو ''ایسٹ انڈیا کمپنی '' کہا جاتا تھا۔ جہانگیر نے ایک دفعہ اس کمپنی کو کو لنچ کا شرف بخشا۔ کمپنی نے بطور خاص ہندوستانی چکن کی تعریف کی اور اس کی ہائبری ڈائزیشن سے فارمی مرغی تک بنالی ۔ جس کو فیس بک پر اپ ڈیٹ اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ سبھی موؤرخین بادشاہ ِ وقت پر نظریں مرکوز کیے رکھتے تھے ۔

19.jpg



تخت نشینی کا کوئی باقاعدہ اصول نہ ہونے کے باعث شہزادے نے روایت جاری رکھتے بغاوت کردی اور اپنی حکومت کا باقاعدہ آغاز کیا ۔

20a.jpg



دنیا کے ساتواں عجوبہ تاج محل تعمیر کرانے کا سہرا بھی شاہ جہاں کو جاتا ہے تاج محل بنانے کے بعد اپنی بے پایاں مسرت کا اظہار اس طرز کیا تھا۔
20b.jpg
؎؎؎

پبلک پیج بناتے جب شاہ جہاں نے کیفیت نامہ لکھا تو مورخین کہتے ہیں انہوں نے اس کو ''اونلی می '' کی سیٹنگز پر استوار کیا جس سے انفرادی رازداری کی ترجیحات کے بارے میں ہمیں مطلع کیا گیا ہے ۔ فیس بک سے یہی رواج اردو محفل تک آیا اور یہاں پر صرف چیدہ لوگ جو پیروی کرتے ہوئے پائے جاتے وہی اپنی پسندیدہ محفلین کے کیفیت نامے پر تبصرہ کرسکتے تھے ۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ یہ فری فلو آف انفارمیشن کے خلاف ہے مگر روایت ہونے کی وجہ اس کو بطور فیشن اپنا لیا گیا ہے

شاہ جہاں کی زندگی کی کچھ اہم واقعات جو ہمیں فیس بک کے ماخذ سے حاصل ہوئے اس کی نقول یہاں پر اپلوڈ کی جارہی ہیں ۔

21.jpg


22.jpg




بالآخر من گھڑت بیماری کی کہانی نے شاہ جہاں کی موت کی خبر عام کردی اور یوں چار بھائیوں میں خانہ جنگی کے بعد اورنگ زیب بچ گیا اور مغلیہ سلطنت کا وارث ہوا



Travelling-to-deccan.jpg


مورخین کے مطابق اورنگ زیب کی دکن پالیسی اس کی سلطنت کے لیے نہ صرف کینسر ثابت ہوئی بلکہ اس کی زندگی کا بھی کینسر ہوگئی اور اس کی جان انہیں جنگوں کی نظر ہوگئ

aurangzeb-bankrupt.jpg



اورنگ زیب کے بعد کوئی بادشاہ اس قابل نہیں تھا جو حکومت کو سنبھال سکے ۔ اس لیے ایسٹ انڈیا کمپنی نے فائدہ اٹھاتے مغلیہ سلطنت اور حکومت کا خاتمہ کردیا

exile.jpg


اپنی جلا وطنی کے بارے میں بہادر شاہ ظفر کا ایک مشہور شعر ان کے دیوان سے

بڑا ہے بد نصیب ظفر دفن کے لیے
دو گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں

اور ان کا حسرت بھرا کلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی زندگی میں اندھیروں کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے
میں نہیں نغمۂ جانفزا، کوئی مجھ کو سن کے کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا، میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
مرا بخت مجھ سے بچھڑ گیا ، مرا رنگ و روپ بگڑ گیا
جو خزاں سے باغ اجڑ گیا ، میں اُسی کی فصلِ بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں ، کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی شمع لا کے جلائے کیوں ، میں وہ بے کسی کا مزار ہوں
نہ میں مضطر ان کا حبیب ہوں، نہ میں مضطر ان کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں، جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں
ہت محنت سے آپ نے یہ ٹھریڈ بنایا ہے۔ بہت اچھا ہے۔
 
Top