ہربیماری سے نپٹنے کی فوری انتہائی آسان ترکیب ۔ سر درد ، بے خوابی کا فوری علاج

گوہر

محفلین
تحریرو تحقیق: محمد الطاف گوہر
mrgohar@yahoo.com
کسی بھی تکلیف سے نپٹنے کیلئے سب سے پہلے آپکا حواس میں رہنا انتہائی ضروری ھے۔ سر درد ، بے خوابی ، اعصابی جوش، اعصابی بے چینی، ڈپریشن، بے جاخوف ، بد ہضمی وغیرہ وغیرہ ایسی امراض ہیں جو ہنگامی بنیادوں ہر وارد ہورتی ہیں اور ان سے ہنگامی طریق سے نپٹا بھی جا سکتا ہے ۔یہ آزمودہ ہتھیار ہے جو کہ میرے تجربے میں شامل رھا ہے ۔
پہلی دفع مجھے اسکا تجربہ اس وقت ہوا جب میں پنجاب یونیورسٹی میں رہائش پزیر تھا، شام کو دوستوں کی محفل ہوتی ، ہاسٹل نمبر 18 ، کمرہ 207- 209،میں حالات حاضرہ پہ سیر حاصل گفتگو ہوتی، حامد میر، ببوبرال، سہیل احمد ، طاہر سرور میر ، ظ میم منہاس ، روح الامیں ناطق اور عمران الحق چوہان جیسے لوگ شامل محفل ہوتے۔(دو لوگوں کا نکال کر سب طالب علم تھے یعنی ببوبرال اور سہیل احمد کے علاوہ باقی سبھیی(
ایک روز عمران الحق جو کہ شعروشاعری کا چلتا پھرتا خزانہ تھا کہنے لگا ، بھئی میرا سر درد سے پھٹ رہا ہے ، مجھے بس اجازت دو، میں نے فورا اسے اپنے استعمال کا فارمولا بتلایا اور دورد اچانک غائب،
دوسری دفعہ اسکا تجربہ مجھے ایک فیملی کے ہاں تیمارداری کے غرض سے گئے ہوئے ہوا، ہم لوگ ان کے گھر پہ گئے تو دیکھا آنٹی سر پہ کپڑا باندھے ہوئی لیٹی ہیں ، پوچھنے یہ معلوم ہو کہ محترمہ کو مائگرین کا مسلہ ہے اور کافی دوا لے چکی ہیں مگر آفاقہ نہیں ہوا، ہوتا بھی کیسے تین روز سے تو سو نہیں سکیں تھیں سر درد کیسے جاتا؟ میں نے فورا اپنا ذاتی اور ایمرجنسی سے نپٹنے والا طریقہ کار بتلایا اور ان کو بتلا کر ہم دوسرے لوگوں سےگپ شپ میں لگ گئے اور تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ خراٹوں کی آواز آنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ اور آنٹی جو گزشتہ تین روز سے نہ سو سکی تھیں ، چند لمحوں میں گہری نیند سے لطف اندوز ہونے لگی۔۔۔۔
اصول:-
اس علاج کا اصول واضع کر دوں ، ہم بھی ویسے ہی اس کائنات سے منسلک ہیں جیسے کوئی بھی الیکٹرانک ڈوائس، یعنی ٹی وی ، بلب وغیرہ پاور حاصل کرنے کیلئے بجلی سے ۔۔ جب تک ان کو بجلی مہیا نہ کی جائے یہ مشینری بے کار ہے ۔ ان آلات کو جو پاور یا بجلی فراہم کی جاتی ہے وہ دو طرح کی ہوتی ہے۔ اے سی اور ڈی سی ۔
ہم ڈی سی کرنٹ کی بات کرتے ہیں ۔ کرنٹ دو عدد تاروں کے ذریعے سے اپناراستہ مکمل کرتا ہے۔ یعنی دو طرح کو چارجز ہوتے ہیں ، مثبت اور منفی ۔
جب تک دونوں چارجز کا الیکٹرانک آلے کو فلویا روانی نہ دی جائے کوئی بھی مشین کام نہیں کرتی ۔
انسان کو چارج کرنے کیلئے یہ کام اسکے ناک کے دونوں نتھنے انجام دیتے ہیں اور اس طرح سے انسان اپنے سانسوں کےذریعے دونوں ، یعنی ممنفی اور مثبت چارج کو اپنے اندر لیجاتا ہے ۔ اور یہ دونوں نتھنے انسان کے جسم کا درجہ حرارت نارمل رکھنے کے بھی ذمہ دار ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اگر آپ کبھی بغور مشاہدہ کریں تو معلوم ہوگا کہ آپکے پران یعنی سانس صرف ایک نتھنے سے نہیں آتا بلکہ باری باری دونوں سے چلتا ہے اور کبھی کبھی دونوں سے اکھٹا بھی چلتا ہے ۔۔۔ اس طرح سے انسانی جسم میں آنے والے مثبت اور منفی چارج کا بیلنس ، توازن رہتا ہے ۔۔۔۔اور
اگر توازن بگڑ جائے تو۔۔۔۔۔۔ پھر جسمانی اعضا ردعمل کے طور پہ بگڑجاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طریقہ علاج:
انتہائی آسان مگر بیش و قیمت بھی ، ہو سکتا ہے آپ اس کی قیمت نہ چکا سکیں ۔۔ کیونکہ تندرستی کی کوئی بھی قیمت نہیں ہوتی ۔۔۔ اور اس میں انسان کا بھی کوئی کمال نہیں ۔۔۔اللہ کا کرم شامل حال ہو تو پھر ہی انسان سکھی اور تندرست رہ سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
آپ اگر چاہیں بھی تو اس طریقہ کار کو جاننے کی قیمت نہیں ادا نہیں کر سکتے مگر میں آپ سے بہت انس رکھتا ہوں ۔۔۔۔جی ہاں ، سچ بات ہے ۔۔۔۔ میری بیگم مجھےاس وقت گھور کے دیکھ رہی کہ کب اس کی سوتن ، سوکن، لیپ ٹاپ ، کی جان چھوڑں گا اور کب اس کو ٹائم دونگا۔۔۔۔ کیوں جی مجھے انس ہے تو لیپ ٹاپ ، یعنی آپ کو وقت دے رہا ہوں ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی!!! اس طریقہ کار کو جو میں بیماری کا فوری علاج کے طور پہ بتانا چاہتا ہوں،
ویسے میری بیگم اکثر یہی سمجھتی ہے کسی سے رنگ رنگیلی چیٹنگ ہو رہی ہے اور اس کی آنکھو یں بھی لال پیلی ہو رہی ہیں ۔۔۔۔۔
مگر مجھے انکا علاج بھی معلوم ہے صرف ایک عدد چکن کڑاہی اوور وہ بھی نان تکہ کارنر والے کی اور بس۔۔۔۔۔۔
تو اس نسخہ کی قیمت ہے صرف ۔۔۔۔
میرے والدین کیلئے دعا ، اللہ تعالی انکا سایہ مجھ پر قائم رکھے ، وہی میرے پیر و مرشد ہیں ۔۔۔۔
انکی انکھوں میں زندگی کی تکان دیکھی تو مجھے زندگی سے گلہ ہو گیا مگر اللہ کے فنا اور بقا کے قانون کو کون بدل سکتا ہے ۔۔۔ اپنی پچھلی تحریر ، لذت آشنائی ، میں میرا زندگی سے مکالم بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔۔۔۔۔ میری والدہ جن کے کہنے پہ میں لکھتا ہوں ورنہ بڑا لا پرواہ ہوں ، من موجی ہوں ، اپنے قلم کو کبھی کبھی تحاریر سے آسنا کرتا تھا ۔۔۔۔ مگراب ان کی بات ٹال نہیں سکتا ۔۔۔۔ انکی مہربانیوں کی بدولت ہی میں آج کچھ ہوں ۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی سب کے والدین کا سایہ سلامت رکھے اور انکی خدمت کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔
یہ طریقہ کار جو کہ میں بتلانا چاہ رہا ہوں اس کا استعمال میری والدہ محترمہ بھی بخوبی جانتی ہیں اور ۔۔۔۔
تقریبا پچھلے سال انہی دنوں میں اچانک انکو دل کی تکلیف ہو گئی ۔ مجھے ان کو لیکر ہسپتال جانا پڑا ، اچانک کسی نامعلوم وجہ کے باعث انکا جسم تقریبا برف کیطرح سرد ہو چکا تھا ، ای سی جی کی تو معلوم ہوا کہ دل کی دھڑکن تقریبا ختم ہو چکی ہے ۔۔ڈاکڑصاحبان نے انجکشن دیئے کچھ انتظار کیا مگر کوئی فرق نہ پڑا ۔۔۔۔ لہذا انہوں نے کہا کہ فورا پنجاب کارڈیا لوجی لے جایئں ، ویسے انکی حالت غیر ہو چکی ہے اور کچھ کہا نہیں جا سکتا /۔۔۔۔ میں نے اللہ کے حضور اشکبار ہو کر دعا کی کہ یہ معاملہ صرف اسکے ہاتھ میں ہے اور مجھے میرے انکی صحت یابی چاہیے اور یہ سب کچھ وہی کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
والدہ محترمہ ایمبولنس کے ذریعہ سے کاڈیالوجی پہنچیں میں پہلے ہی وہاں پہنچ چکا تھا اور کسی بھی نا خشگوار واقعے کیلئے تیار نہ تھا ۔ بس پر نم آنکھوں اور انکے پاوں پہ سر رکھنے کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا ۔۔۔
والدہ محترمہ کو ایمرجنسی میں لا کر دوبارہ اسی سی جی کی گئی تو ناقابل یقین معاملہ نظر آیا، یعنی انکی دل کی دھڑکن نارمل تھی اور جسم میں حرارت بھی آچکی تھی۔۔۔۔ اللہ کا کرم ہوا اور کچھ علاج معلاجہ کے بعد چند روز میں انکی طبعیت بالکل ٹھیک ہو گئی اور بفضل ربی اسی سال حج کی نعمت بھی حاصل ہوئی۔
میں نے ان سے پوچھا کہ آخر ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال تک جانے میں کونسا معجزہ ہو گیا؟ تو انہوں نے بتایا کہ خود ہی کہتے ہو کہ جب کوئی تکلیف ہو جائے تو سانسوں کو گہرا کرو اور انکو بدلو۔۔۔۔بس مجھے بہت بیہوشی تھی اور جب تم روروکر میرے قدموں کو چو م رہے تھے تو مجھے میں جوش و ہمت پیدا ہوئی اور اپنے سانسوں کوگہرا کر کے تبدیل کرنے لگے تومجھے جسم میں حرارت محسوس ہونے لگی اور آہستہ آہستہ سے سینہ پہ جو بوجھ تھا کم ہونے لگا ۔۔۔۔۔اور اللہ نے فضل کردیا ۔۔۔۔
بہرحال یہ واقع میری جزباتی وابستگی کی وجہ سے اس موضوع میں شامل ہو گیا۔۔۔۔
آپ یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ ان طریقہ کار سے ایمرجنسی طور تو نبٹا جا سکتا ہے مگر آپ اسے کسی بھی اسٹنڈرڈ طریقہ علاج کا متبادل نہ سمجھ بیٹھئے گا،۔۔
تو جناب آپکو انتظار ہو گا اس طریقہ کار کا جو انتہائی آسان اور میسر آلہ کے طور آپکے پاس موجود ہے اور اس سے استفادہ کیسے حاصل کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی!!! آپ ابھی، میرے فیس بک کے لنک سے سارا طریقہ کار معلوم کر سکتے ہیں البتہ اس طریقہ کار پہ عمل پزیر ہونے سے جو تجربات حاصل ہوں ان میں دوسرں کو ضرور شامل کیجئے گا اور اگر سمجھنے میں مشکل پیش آئے تو پوچھنے میں تردد اور دیر نہ کیجئے گا۔۔۔۔۔


آج کا پیغام:
’’پھول کسی گندے ماحول میں آ کر بھی فطرت نہیں بدلتا بلکہ اپنی خشبو میں ہر ماحول کو رچا بسا لیتا ہے ‘‘
محمد الطاف گوہر​
 

arifkarim

معطل
جناب۔۔۔ صرف ایک طریقہ کار اگر اردو میں یہیں لکھ دیتے تو اچھا تھا۔ خیر آپ کو فیس بک پر ایڈ کر لیا ہے!
 

ناصر رانا

محفلین
بچپن میں کبھی کبھار راہ چلتے کہیں ہجوم دکھائی دیتا تھا تو تجسس ہوتا تھا کہ کیا ماجرا ہے؟ کوئی مداری ہے یا جادوگر؟
جیسے تیسے لوگوں کو دھکیل کر اندر گھسنے پر معلوم ہوتا کہ کوئی حکیم صاحب ہیں جو کہ سانپ کی پٹاری بند کر کے رکھے بیٹھے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ یہ ایسا عجیب الخلقت جانور ہے اور یہ ایسا ہے یہ ویسا ہے۔ ہم بیچارے مارے تجسس کے ٹکٹکی باندھے کھڑے دیکھتے رہتے کہ کیا برآمد ہوگا اس پٹاری سے۔ مگر وہ صاحب ایک دفعہ ہاتھ پٹاری تک لے جاتے اور پھر ادھر ادھر کی بک بک (میرے نزدیک نری بکواس ہی تھی)کرنے لگ جاتے:angry:، الغرض کھڑے کھڑے ٹانگیں دکھ جاتیں مگر پٹاری کو نہ کھلنا تھا نہ کبھی کھلی:atwitsend:۔ جب گھر پہنچتے تو گھر والوں کے غیض وغضب کا سامنا کرنا پڑتا کیونکہ جس کام سے یا جو سودا سلف لینے گھر والوں نے بھیجا ہوتا تھا وہ مقصد فوت ہوچکا ہوتا تھا:nailbiting:۔ ایسا بہت بار ہوا اور بالآخر ہم مایوس ہی ہوگئے کہ اس پٹاری میں کچھ بھی نہیں ہوتا۔:brokenheart:
اوپر گوہر صاحب کی بذلہ سنجی کی بدولت آج وہ سارے زخم ہرے ہوگئے۔ :cry2:
 

یوسف سلطان

محفلین
جناب۔۔۔ صرف ایک طریقہ کار اگر اردو میں یہیں لکھ دیتے تو اچھا تھا۔
یہاں لکھیں برائے مہربانی،اور آئندہ کے لئے بھی پرزور درخواست ہے
ایسا بہت بار ہوا اور بالآخر ہم مایوس ہی ہوگئے کہ اس پٹاری میں کچھ بھی نہیں ہوتا۔:brokenheart:
اوپر گوہر صاحب کی بذلہ سنجی کی بدولت آج وہ سارے زخم ہرے ہوگئے۔
اس کا مطلب یہ تحریر نہ پڑھوں پھر :heehee:
اگر وقت کا( زیاں، ضیاع) ہے تو ۔
 
آخری تدوین:
Top