ظرف

شمشاد

لائبریرین
بقدرِ ظرف تجھ کو داد تو ملتی ہے محفل میں
تجھے سرور بھلا پھر شکوہ اہلِ ہنر کیوں ہے؟
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن
ہم کو تقلیدِ تُنک ظرفئ منصور نہیں
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
گرنی تھی ہم پہ برقِ تجلّی، نہ طو ر پر
دیتے ہیں بادہ' ظرفِ قدح خوار' دیکھ کر
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
وے مے گسار ظرف جنھیں خُم کشی کے تھے
پھر کر نگاہ تُو نے جو کی ووں ہی چھک گئے
(میر تقی میر)
 

ان کہی

محفلین
ھر نظر بس اپنی اپنی روشنی تک جا سکی
ھر کسی نے اپنے اپنے ظرف تک پایا مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
شاذ تمکنت
 

نازنین شاہ

محفلین
سمجھ سکو تو یہ تشنہ لبی سمندر ہے
بقدرِ ظرف ہر اک آدمی سمندر ہے
تو اس میں ڈوب کے شاید ابھر سکے نہ کبھی
مرے حبیب مری خامشی سمندر ہے
 

سیما علی

لائبریرین
اتنا کم ظرف نہ بن, اس کے بھی سینے میں ہے دل
اس کا احساس بھی رکھ, اپنی ہی راحت پہ نہ جا
اعتبار ساجد
 
Top