بات اب ضبط سے باہر ہے، مجھے رونے دو

ابن رضا

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل کہی ہے۔
پسند آوری اور حوصلہ افزائی کے لیے شکریہ سر۔

اب کہ شاید یہی بہتر ہے
سے مراد؟ اسے اب کے÷یا اب کی ہونا چاہئے نا!
:

یہ ٹائپو ہے سر یہاں "کے" ہی مقصود ہے

عُمرگُزری ہے صبا کہتے ہوئے جس کو مِری
÷÷الفاظ بدلے جائیں، ’مری‘ آخر میں اچھا نہیں لگ رہا۔
جو سجاتا تھا در و بام مِرے پھولوں سے
مرے پھول؟ مراد تو میرے در و بام سے ہے نا!!

جی بہتر

بات بے بات بھر آتی ہیں یہ آنکھیں میری
جیسا آسی بھائی کا خیال ہے، ’یہ‘ بھرتی کا ہے۔ اسے یوں کیا جا سکتا ہے
بات بے بات ہی بھر آتی ہیں آنکھیں

سر "ہی" بھی یہاں بھرتی کا نہیں لگ رہا؟؟؟ آنکھوں کو نگاہوں سے بدلنے کا ارادہ تھا مگر تذبذب میں ہوں کیوں کہ نگاہیں بھر آنا معمول کے محاورہ کے برعکس ہے؟؟
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی خوب غزل ہے ابن رضا بھائی!

خصوصاً یہ دو اشعار تو لاجواب ہیں۔
عُمرگُزری ہے صبا کہتے ہوئے جس کو مِری
حیف وہ موجہِ صرصر ہے، مجھے رونے دو

جو سجاتا تھا در و بام مِرے، پھولوں سے
اُس کے ہاتھوں میں بھی پتھر ہے، مجھے رونے دو

ایک اچھی غزل پر ڈھیروں داد اور مبارکباد قبول کیجے۔ :)
 
Top