فارسی سیکھئے

آصف اثر

معطل
محترم استاد الف عین صاحب آپ کی اس کاوش کا بہت شکریہ۔ آج کل میں آپ کے اسباق کی مدد سے فارسی سیکھ رہاہوں۔ مگر ایک مشکل یہ ہے کہ مجھے ضمائر اور اوزان کے تلفظ میں بہت مشکل پیش آرہی ہے۔ جیسے کہ ”گویند“، ”کنان“ ، ”شما“، ”ترا“،”مرا“ اور ”بود“ وغیرہ کا تلفظ کس طرح کیا جائے گا؟
حسان خان
محمد وارث
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
الف عین
برقی کتاب کا ربط کام نہیں کر رہا اور سائٹ پہ فارسی تلاش کرنے پر بھی کوئی کتاب سامنے نہیں آتی۔ میں اسباق اکٹھے کر رہا ہوں ، آپ اسے اپنے حساب سے سیدھا کر لیجیے گا ۔ اس کے علاوہ اگر اسی موضوع پر کچھ لوازمہ میسر ہو، تو دیگر احباب یہاں ربط عنایت فرما دیں۔
حسان خان
راشد اشرف @سیدعاطف علی
@محمدیعقوب آسی صاحب کی ایک کتاب میرے پاس موجود ہے اسی سے متعلق۔
 

حسان خان

لائبریرین
الف عین
اس کے علاوہ اگر اسی موضوع پر کچھ لوازمہ میسر ہو، تو دیگر احباب یہاں ربط عنایت فرما دیں۔
انٹرنیٹ کی دنیا پر تو زبان و ادبیاتِ فارسی سے متعلق مواد ہی مواد موجود ہے۔ گوگل کا صرف ایک ہی دورہ آپ کو دنیائے فارسی کے سینکڑوں خیابانوں کی گُل گشت پر لے جائے گا۔ سرِ دست فارسی قواعد کی یہ تین قدیم اردو کتابیں دیکھیے:
فارسی گرامر جدید - قاضی میر احمد شاہ رضوانی
جامع القواعد - مولانا محمد حسین آزاد
ترجمانِ پارس: حصۂ اول - عبدالحق
میں فارسی سکھانے کے لیے تیار ہی نہیں، بلکہ بے تاب ہوں۔ اس لیے اگر فارسی زبان سے متعلق کسی بھی قسم کا کوئی سوال ہو تو بغیر کسی تأمل کے آپ مجھ سے یہاں پوچھ سکتے ہیں۔ میں بقدرِ فہم و توانائی ضرور آپ کی مدد کروں گا۔
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
انٹرنیٹ کی دنیا پر تو زبان و ادبیاتِ فارسی سے متعلق مواد ہی مواد موجود ہے۔ گوگل کا صرف ایک ہی دورہ آپ کو دنیائے فارسی کے سینکڑوں خیابانوں کی گُل گشت پر لے جائے گا۔ سرِ دست فارسی قواعد کی یہ چار قدیم اردو کتابیں دیکھیے:
فارسی گرامر جدید - قاضی میر احمد شاہ رضوانی
جامع القواعد - مولانا محمد حسین آزاد
قندِ پارسی - مولانا محمد حسین آزاد
ترجمانِ پارس: حصۂ اول - عبدالحق
میں فارسی سکھانے کے لیے تیار ہی نہیں، بلکہ بے تاب ہوں۔ اس لیے اگر فارسی زبان سے متعلق کسی بھی قسم کا کوئی سوال ہو تو بغیر کسی تأمل کے آپ مجھ سے یہاں پوچھ سکتے ہیں۔ میں بقدرِ فہم و توانائی ضرور آپ کی مدد کروں گا۔
جزاک اللہ خیر
 

حسان خان

لائبریرین
قند فارسی صفحہ 11 سے معلوم ہوا ہے کہ فارسی میں بندر کو شادی بھی کہتے ہیں۔ :confused:
یہ ایک بہت نادر عامیانہ لفظ ہے۔ آج سے قبل تک تو مجھے یہ ہی نہیں معلوم تھا کہ یہ لفظ فارسی میں بوزینہ کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ نیٹ پر ڈھونڈنے سے اطلاع ملی ہے کہ اِس معنی میں اِس لفظ کا رواج افغان گفتاری لہجوں میں ہے۔
 
آخری تدوین:
@محمدیعقوب آسی صاحب کی ایک کتاب میرے پاس موجود ہے اسی سے متعلق۔
آج میرے ایک واقف کار نے مجھ سے کہا
نام تیرا بن نہ جائے جنگ کا اعلان کل​

اور وہ بن چکا ہے، جناب چیمہ صاحب! کیوں یاروں کو پریشان کرتے ہیں!!!
 

حسان خان

لائبریرین
قند فارسی صفحہ 11 سے معلوم ہوا ہے کہ فارسی میں بندر کو شادی بھی کہتے ہیں۔ :confused:
ایرانیوں اور تاجکوں سے استفسار پر معلوم ہوا ہے کہ ایران میں یہ لفظ بوزینہ کے معنی میں کم از کم آبادان اور شاید مازندران کے گفتاری لہجوں میں استعمال ہوتا ہے، جبکہ تاجکستان کے لوگوں نے اِس لفظ کا یہ استعمال کبھی نہیں دیکھا۔ ایک تاجک کا جواب تھا:
افغانستان کی گفتاری فارسی زبان میں بعض لوگ بوزینہ کو 'شادی' بھی کہتے ہیں، لیکن تاجکستان اور ایران میں شادی کا مفہوم، شادی و خرسندی ہی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اور کیا خوب کہتے ہیں، کیا معنویت ہے بھائی، اس لفظ کو استعمال کرنے والوں کی عظمت کو سلام :)
معاصر فارسی اور ترکی زبانوں میں بوزینہ کے لیے رائج ترین لفظ 'میمون' ہے، اور اِس عربی الاصل لفظ کا بنیادی معنی بھی مبارک و مسعود ہے۔:)
 
جناب الف عین اور جناب حسان خان کی خصوصی توجہ کا طالب ہوں

کچھ فارسی کے مصادر کے بارے میں


ہم دیکھتے ہیں کہ فارسی کے مصادر کے آخری دو حرف ’’تَن‘‘ ہوتے ہیں یا ’’دَن‘‘۔ اس پر بحث نہیں کہ ان کے علاوہ کوئی اور کیوں نہیں۔ دیکھنا یہ مقصود ہے کہ ’’تن‘‘ آخر سے پہلے حروف میں اور ’’دن‘‘ آخر سے پہلے حروف میں کوئی امتیاز کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ چلئے ہم یہاں اپنی سہولت کے لئے ’’تن‘‘ یا ’’دن‘‘ سے فوراً پہلے واقع ہونے والے حرف کو ’’تیسرا حرف‘‘ (یعنی اختتام کی طرف سے تیسرا) یا ’’ثالث‘‘ کہے لیتے ہیں۔ مثلاً: فروختن (خ)، شگفتن (ف)، خریدن (ی)، نمودن (و)، آوردن (ر)، شکستن (س)، آفریدن (ی)، آزمودن (و)، نشستن (س)؛ و علیٰ ہٰذا القیاس۔ میں نے کچھ باتیں نوٹ کیں، ان میں آپ کو شریک کر رہا ہوں۔

۔۱۔ ثالث اگر حرف علت(الف، واو، یاے) ہو تو علامتِ مصدر ’’دَن‘‘ ہوتی ہے: نمودن، آزمودن، کشیدن، دریدن، بریدن، خوابیدن، نہادن، افتادن، فرستادن، دادن، آسودن

۔۲۔ اگر ثالث (ماسوائے حرفِ علت) مجزوم ہو تو مندرجہ ذیل دو صورتوں میں سے ایک واقع ہوتی ہے۔
(الف)۔ ثالث (س، ف، ش) کے ساتھ علامت مصدر ’’تن‘‘ ہوتی ہے، ماسوائے صورت ۳ کے جو آگے آتی ہے: شکستن، شگفتن، نوشتن، گرفتن
(ب)۔ ثالث ماسوائے مذکور کے ساتھ علامت مصدر ’’دَن‘‘: بُردن، آوردن، گزاردن

۔۳۔ اگر ثالث ساکن غیر مجزوم (خ، ف، س، ش) میں سے کوئی ہواور اس سے پہلے حرف علت واقع ہو تو علامت ’’تن‘‘ ہوتی ہے: ریختن، خواستن، برداشتن، پرداختن، تافتن، کوفتن، فریفتن، انگیختن، برخاستن، آموختن، ساختن، یافتن، بافتن، فروختن، انداختن، اندوختن، وغیرہ

۔۴۔ ثالث کی جگہ ’’الف، نون غنہ‘‘ آئیں تو علامت مصدر ’’دن‘‘ ہوتی ہے: خواندن، ماندن، نشاندن

۔۵۔ شُدَن اور زَدَن اپنی نوعیت کے صرف دو مصدر ہیں (غالباً) کہ ان میں علامت مصدر ’’دن‘‘ سے پہلے صرف ایک حرف ہے، جو ظاہر ہے متحرک ہو گا۔

حاصلات:

اول: صورت ۔۳ کے تحت آنے والے مصادر سے فعل ماضی پہلا صیغہ (جو اِسم حاصل مصدر بھی ہے): خواست، برداشت، پرداخت، تافت، کوفت، فریفت، ساخت، آموخت، ساخت، یافت؛ وغیرہ .... اِن کا آخری ت وہی ہے جسے ’’فاعلات‘‘ میں تائے فارسی کا نام دیا گیا ہے۔ عروضی وزن میں یہ تائے فارسی ساکن ہو تو کالعدم ہوتا ہے، متحرک ہو تو معمول کے مطابق گنتی میں آتا ہے۔

دوم: واوِ معدولہ کا رویہ مصادر کی ساخت میں: اگر اس کے بعد کوئی حرفِ علت واقع ہو تو یہ کوئی آواز نہیں رکھتا۔ اگر کوئی دوسرا حرف ہو تو یہ پیش کے برابر حرکت پیدا کرتا ہے، نہ کہ واوِ علت کی طرح۔ واوِ معدولہ کی معنویت بہر حال مسلم ہے؛ ’’خار‘‘، ’’خوار‘‘ برابر نہیں ہو سکتے۔

سوم: حرفِ ثالث عام طور پر ان میں سے کوئی ہوتا ہے: خ، ر، س، ش، ف، ن، نون غنہ، حروفِ علت (ا،و، ی)؛ ص (شاذ ہے)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
التماس: اس عریضہ کے مندرجات میرے مشاہدات کا حاصل ہیں، جو ضروری نہیں کہ درست بھی ہوں۔ راہنمائی فرمائیے گا۔
 
آخری تدوین:
Top