اردو کتابوں کی اسکیننگ-ایک دیرینہ خواب کی تکمیل میں مزید پیش رفت

راشد اشرف

محفلین
اچھی نسل کا سکینر خریدنے کے لیے اگر مالی تعاون درکار ہو تو کچھ نہ کچھ حصہ میں ڈال سکتا ہوں۔ اچھے سے مراد اچھی ریزولوشن اور ہر ممکن تیز رفتار (عام اسکینر تو گدھے کی سی رفتار سے چلتا ہے)۔

خوب حوصلہ بڑھایا آپ نے بھیا
جزاک اللہ
ایچ-پی" کا "فلیٹ بیڈ" اسکینر 8،800 میں دس روز قبل خرید لیا گیا تھا۔ 6 کتابیں بھی اسکین ہوچکی ہیں۔ مزید ہورہی ہیں۔ بس اب ایسی ویب سائٹ بنانے کی فکر ہے جہاں یہ تمام کتابیں یعنی موجودہ 650 اور آئندہ جو بھی اسکین ہوتی جائیں گی، اپ لوڈ کی جاسکیں۔
 

راشد اشرف

محفلین
راشد اشرف، اللہ تعالی آپ کو آپ کی کاوشوں کے عوض جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔

اردو کتب ، خاص طور پر نایاب اور ناپید کتابوں کی سکیننگ اردو کی دنیا میں ایک نئے انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ میری اس سلسلے میں چند گزارشات ہیں۔ میرے خیال میں ایکوپمنٹ پر کچھ خرچا کرکے سکیننگ کے پراسیس کی رفتار کافی بڑھائی جا سکتی ہے۔ آپ جس انداز میں سکیننگ کرنے کی مشقت کا ذکر کر رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غالبا آپ گھنٹوں سکینر کا کور کھول کر اور کتابوں کے صفحے پلٹ کر ان کے سکین ہونے کا انتظار کرتے رہے ہیں۔ پہلے تو میں آپ کے جذبے اور ہمت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

آج کل ہر آفس میں ایک جدید فوٹو کاپی مشین موجود ہے جس میں ڈبل سائڈڈ فوٹو کاپی کے ساتھ سکیننگ کا فنکشن بھی دستیاب ہے۔ یعنی دل کڑا کرکے کتاب کی جلد کھولیں، صفحات کے بنڈل کو فوٹو کاپی مشین میں ڈالیں اور کچھ ہی دیر میں تمام کتاب سکین ہوجائے گی۔ نہ صرف یہ، بلکہ تمام صفحات کی ایک پی ڈی ایف بنا کر آپ کو ای میل کے ذریعے ارسال بھی کر دی جائے گی۔ بعد میں آپ دوبارہ جلد بند کر لیں یا کروا لیں۔ :) یہ کتاب کے صفحے پلٹے رہنے سے سینکڑوں گنا ایفیشنٹ رہے گا۔ اگر میں غلطی پر نہیں ہوں تو غالبا اردو ویب کے لائبریری پراجیکٹ کے سلسلے میں بھی کچھ سکیننگ اسی انداز میں کی گئی ہے۔ اس کے بارے میں بہتر تفصیل قیصرانی بتا سکتے تھے۔ بد قسمتی سے وہ آج کل غیر حاضر ہیں۔ جہاں تک ڈبل سائڈ سکینر یا فوٹو کاپی مشین کا تعلق ہے تو گوگل پر اس سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ میرے خیال میں ایسے ایکوپمنٹ پر لاگت پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک آ سکتی ہے۔ اگر سیکنڈ ہینڈ مشین مل جائے تو شاید قیمت کم بھی ہو سکتی ہے۔ اگر اس آئیڈیا کو قبولیت ملے تو اس کے لیے کراؤڈ سورسنگ کا آغاز بھی کیا جا سکتا ہے۔

یہاں میں اپنے چند خیالات کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ اردو کتب کی سکیننگ مستقبل پر کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہے۔ پہلی وجہ میرے اندازے کے مطابق او سی آر یعنی تصویری متن سے اردو عبارت کی خود کار شناخت ہے۔ یہ اگرچہ فی الوقت ممکن نہیں ہے لیکن میرے خیال میں جلد یا بدیر ایسا ضرور ممکن ہو جائے گا۔ اور اگر یہ کام ہم نہیں کریں گے تو گوگل، ایپل یا مائیکروسوفٹ میں سے ہی کوئی ضرور کرے گا۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ آئی ٹی کی کمپنیاں اردو سے محبت رکھتی ہیں، بلکہ مستقبل میں ڈیٹا کی اہمیت بڑھتی جائے گی اور گوگل ناؤ، سری اور کورٹینا جیسی سروسز انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا سے ہی اپنی ذہانت میں اضافہ کرتی رہیں گی۔ بہرحال، اردو او سی آر جب بھی ممکن ہوا، اس کے بعد اس تمام تصویری مواد سے عبارت اخذ کرنے کا کام شروع ہوگا جو کہ آپ اب محفوظ کر رہے ہیں۔ یہ کام آج بھی شروع ہو سکتا ہے اور اس میں وقت بھی لگ سکتا ہے۔ یعنی آپ اصل میں اگلی نسلوں پر احسان کرنے جا رہے ہیں۔ :) برادرم ابن سعید ڈیجیٹل لائبریری کے میدان میں تحقیق کر رہے ہیں، ان کے رائے اس کے بارے میں جاننا چاہوں گا۔

محمد صابر CC to:

آپ نے دل چسپ قصہ چھیڑ دیا ہے۔ میری معلومات زیادہ نہیں ہیں مگر جو کچھ حال ہی میں دیکھا ہے، عرض کرتا ہوں۔
سب سے پہلے تو ایک لنک درج کردوں جہاں ہمارے دوست مکرم نیاز نے اپنی ویب سائٹ پر زیر نظر پوسٹ کو شامل کردیا ہے اور اس کے ابتدا میں اس ایکسل فائل کو بنا سنوا کر کل صبح تک شامل کردیں گے جو میں نے زیر نظر صفحے کے آغاز میں اسکرائبڈ کی صورت پیش کی ہے:


http://www.taemeernews.com/2015/08/scanning-of-urdu-books-by-rashid-ashraf.html

کتاب کی جلد کھولنا اور اس کے اوراق کو ایک ایک کرکے اسکین کرنے کی غرض سے ہمارے آفس کے ایک شعبے میں ویسا ہی جدید اسکینر خریدا گیا ہے جیسا آُپ نے ذکر کیا۔ اور اتفاق سے وہی لڑکا گزشتہ ایک برس سے اس پر کام کررہا ہے جس کا ذکر زیر نظر پوسٹ میں ایک جگہ کیا گیا ہے۔ اسکینر کی قیمت تین لاکھ پچھتر لاکھ ہے، دیکھنے میں بدصورت سا ہے، یعنی ایسی مشین جس کو دیکھنے سے نہ تو طبیعت پر کوئی خوش گوار اثر پڑے اور قیمت سن کر دل بیٹھا ہوا محسوس ہو۔ کارکردگی بہرحال ایسی ہے کہ کیا ہی کہنے۔ شکل ویسی ہی ہے جیسی کم و بیش ٹی وی میں سلو موشن میں گیند پھینکنے سے ذرا پہلے مرلی دھرن کی بن جایا کرتی تھی اور سچ پوچھے تو کارکردگی بھی ویسی ہے، انتہائی متاثر کن۔

اس سے اندازہ لگا لیجیے کہ مشفق خواجہ کا کتب خانہ اسکین ہورہا ہے اور اسی پرانے طریقے سے یعنی ایک بڑا تنومند مگر انتہائی سست اور اونگتا ہوا اسکینر استعمال کیا جارہا ہے۔ بات یہ ہے کہ ہر شخص اپنی جیب کو دیکھ کر آگے بڑھتا ہے۔


حال ہی میں ڈاکٹر معین الدین عقیل کے گھر جانا ہوا۔ وہ ابھی ابھی جاپان سے لوٹے ہیں۔ ایک اسکینر دکھا رہے تھے جو اللہ جھوٹ نہ بلوائے کچھ کچھ مسلم شاور کی شکل کا تھا، بس کتاب کھولیے اور صفحے کے اوپر سے ایک مرتبہ گزار دیجئے۔ اسکیننگ مکمل۔ مگر ڈاکٹر صاحب نے ابھی اسے ٹھیک سے دیکھا بھی نہ تھا، بندھا پڑا تھا ایک کونے میں۔ اب کے جاؤں گا تو اطمینان سے دیکھوں گا۔

رہا سوال اور آر سی کا تو اس بارے میں بھی وہی دوست بتا رہے تھے جن کے مالی تعاون سے یہ منصوبہ شروع ہوا ہے، وہ امریکہ سے آئے تھے۔ او آر سی کا سن کر تمام طبق روشن ہوئے۔ ہم کہاں کسی کونے میں بہت پیچھے رہ گئے، دنیا کہاں سے کہاں نکل گئی۔
حیف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



 
آخری تدوین:

نبیل

تکنیکی معاون
میری دانست میں سکیننگ کی کوالٹی کا خاص دھیان رکھا جانا چاہیے۔ سکین کیے گئے صفحات میں کوئی skew نہ ہو تو بہتر رہے گا۔ اور ایک ایڈوانسڈ سکینر کے حصول کی کوشش بھی جاری رہنی چاہیے۔ ضروری نہیں کہ اس کے لیے کراؤڈ سورسنگ اردو ویب پر ہی کی جائے۔ بلکہ اس کے لیے فیس بک وغیرہ پر مہم چلائی جانی چاہیے۔ اور اس کے لیے انڈی گوگو جیسی سائٹس کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
محترم راشد اشرف بھائی
آپ جس محنت لگن اور خلوص کے ساتھ" کتابوں " کو آن لائن محفوظ کرتے آگہی کے چراغ روشن کر رہے ہیں ۔
یہ چراغ آئندہ آنے والی نسلوں کے لیئے بھی علم کی راہ میں رہنمائی کرتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کا اجر تو سچے علیم ہی مل پائے گا آپ کو ۔۔۔۔۔
بلا شک احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے ۔۔۔۔
بقدر حیثیت آپ کے اس مشن میں شامل ہونا میرے لیئے باعث فخر ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔
ویب سائٹ بارے کوئی اکاونٹ بنا لیا جائے تو بہتر ہوگا تاکہ جو محترم دوست تعاون کرنا چاہیں ۔
وہ براہ راست آپ سے رابطہ کر سکیں ۔
بہت دعائیں اللہ سوہنا آپ کو نیک مقصد میں کامیاب فرمائے آمین
 
یہ بلاشبہ تنہا ایک فرد کے کرنے کا کام نہیں اجتماعی کام ہے ۔ انٹر نیٹ سے صرف کتابیں ڈاؤن لوڈ نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہو سکے تو کبھی کچھ اپ لوڈ بھی کرنا چاہیے۔ کراچی میں بے شمار اہل علم اب بھی ہیں جن کے پاس نوادرات کے ذخیرے ہیں۔ سید عزیز الرحمٰن کا کتب خانہ، سیرت پر بہترین ذخیرہ ہے۔ محمد اشرف موٹن کے پاس قرآنیات کا قیمتی ذخیرہ ہے۔ محمد تنزیل الصدیقی الحسینی کتابوں کے بڑے قدردان ہیں ان کے پاس بھی متعدد نوادرات ہیں۔ الہلال و البلاغ کے 80 فیصد اوریجنل شمارے ان کے پاس ہیں۔ تذکرہ و تراجم کی بھی بعض یادگار کتب ان کے کتب خانے میں ہیں۔ قیام نظامی کے پاس بہاریات کا اچھا ذخیرہ ہے۔ نعمت اللہ صاحب ( مولف تلامذہ شاد ) کا انتقال ہو گیا ان کے پاس اچھا ادبی ذخیرہ تھا۔
 

راشد اشرف

محفلین
اسکینینگ پراجکٹ-اسکین شدہ کتابیں

دریچوں میں رکھے چراغ، شخصی خاکے، رام لعل، مصنف نے لکھنو سے شائع کی -1991
مشرقی پاکستان کی کہانیاں، ابصار عبدالعلی، فیروز سنز-1971
بدن کا دوزخ، جبار توقیر، فیروز سنز-1971
یادوں کی پرچھائیاں، سوانحی مضامین، رحمت امروہوی، مکتبہ جامعہ دہلی-1986
عطریات و تنقیحات، قابل اجمیری
دیدہ بیدار، قلمی مسودہ، قابل اجمیری-1958
ڈاکٹر سالازار، اکرم الہ آبادی کا پہلا ناول، پاکٹ بک سیریز دہلی-1957
نقد بجنوری، ڈاکٹر عبدالرحمان بنجوری پر پی ایچ ڈی کا مقالہ۔ ڈاکٹر حدیقہ بیگم، مکتبہ جامعہ دہلی-1984
سوالات و خیالات، پروفیسر کرار حسین، فضلی سنز کراچی-1999
کیا صورتیں ہوں گی، موسیقی پر کمیاب مضامین، پروفیسر شہباز علی، راول پنڈی-2012
یاد یار مہرباں، زیڈ اے بخاری پر مضامین، مرزا ظفر الحسن، مکتبہ اسلوب کراچی-1983
ن م راشد فن اور شخصیت، مغنی تبسم -شہریار، مارڈرن پبلشنگ ہاؤس دہلی-1990
آزادی کے بعد دہلی میں اردو انشائیہ، ڈاکٹر نصیر احمد خان، اردو اکادمی دہلی-1993
غالب شکن اور یگانہ، ڈاکٹر نجیب جمال، کاروان ادب لاہور-1990
میرا- شخصیت اور فن، سیمنار میں پیش کیے گئے مقالات کا مجموعہ، ثروت خان، ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی-2009
اور میں زندہ رہا، جبار توقیر، شیخ غلام علی اینڈ سنز
قصہ چہار درویش، محمد یونس حسرت، فیروز سنز-1977
نیکی کا بدلہ، عماد صدیقی، شیخ غلام علی اینڈ سنز
کھلاڑی، ریاض احمد، شیخ غلام علی اینڈ سنز
خطرناک مہم، زبیدہ سلطانہ، فیروز سنز-1975
کالا ہیرا، مقبول جہانگیر، فیروز سنز-1975
چچا چونچ، مرزا ادیب، نیشنل بک فاؤنڈیشن-1975
یاسمین، طاہر لاہوری، شیخ غلام علی اینڈ سنز
اردو میں بچوں کا ادب، پی ایچ ڈی کا مقالہ، ڈاکٹر محمود الرحمان، نیشنل پبلشنگ ہاؤس کراچی-1970
مجربات شکار، محمد شکور خان، خیر خؤاہ اسلام پریس آگرہ-1917
لکھنؤ کی زبان، محمد باقر شمس-1954
بے ربط باتیں مربوط یادیں، خودنوشت، پروفیسر علاؤ الدین، جنگ پبلی کیشنز لاہور-1991
قصہ طلب ضرب الامثل، خواجہ محمد عبدالجمید دہلوی-1937
کرشن بھی مرگیا، یادداشتیں، محمد حسن، کراچی-1985
کھلی کتاب، شخصی خاکے، عابد سہیل، لکھنو-2004
آئینہ خانے میں، شخصی خاکے، اسلوب احمد انصاری، علی گڑھ-2004
مشاہیر کا بچپن، حمایت علی
مولینا محمد علی جوہر کے یورپ کے سفر، کتاب خانہ لاہور-1941
دلی کے آثار قدیمہ فارسی تاریخوں میں، ڈاکٹر خلیق انجم، اردو اکادمی دہلی-1988
آرزو لکھنوی حیات اور کارنامے، ڈاکٹر مجاہد حسین حسینی، مصنف نے بمبئی سے شائع کی-1978
میرے گزشتہ روز و شب، یادداشتیں، جگن ناتھ آزاد، مکتبہ جامعہ دہلی-1965
آگ کا بھوت، عبدالحمید نظامی، فیروز سنز-1962
رہنمائے شکار، شکاریات، عبدالرحمن خان، دہلی-1932
مرقع انقلاب المعروف داستان عجیب، میر نادر علی، مرتبہ: صابر ہمیر پوری، بھوپال-2013
سفرناموں میں دہلی، حصہ دوم، ڈاکٹر تنویر احمد علوی، اردو اکادمی دہلی-1994
محمد حسین آزاد کا عالم وارفتگی، آغا سلمان باقر، لاہور-1987
تاریخ ریاست ٹونک، ہنومان سنگھل، ندیم اکادمی ٹونک-1996
ملاقاتیں، ندا فاضلی، نیو راٹرز پبلی کیشنز بمبئی-1971
ابن صفی کے ناولوں میں طنز و مزاح، مناظر عاشق ہرگانوی، دہلی-2013
مخزن الفت، دیوان ملکہ جان، کراچی-2014
کھوج، تحقیقی مضامین، گیان چند جین، ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی-1990
اپنی محفل اپنے دوست، خاکے، جگن ناتھ‌ آزاد، کریسنٹ ہاؤس پبلی کیشنز جموں-2003
مشاہیر کی داستان مصبیت، آتش گوجرنوالیہ، لاہور-1944
سرمد شہید، سوانح رباعیات، ابو الکلام آزاد، لاہور-1973
آگرہ اور آگرے والے، خاکے اور خودنوشت، میکش اکبر آبادی، جے پور-2002
رسوم دہلی، مولوی سید احمد دہلوی
میرا بہترین افسانہ، محمد حسن عسکری، ساقی بک ڈپو دیلی-1943
مقالات ہاشمی، نصیر الدین ہاشمی، تاج کمپنی لاہور
یاران شہر، شخصی خآکے، طیب انصاری، ادارہ ادبیات اردو حیدرآباد دکن-1977
اردو ادب میں سفرنامہ, انور سدید, لاہور
مشاہیر کے خطوط اور ان کے مختصر حالات، عبدالطیف اعظمی، مکتبہ جامعہ دہلی-1975
آیات وجدانی، یگانہ چنگیزی، اعظم اسٹیم پریس دکن-1945
مولانا امتیاز علی عرشی، ادبی و تحقیقی کارنامے، غالب انسٹی ٹیوٹ دہلی-1991
مضامین شرر
داغ کا آخری چراغ۔حالات و کلام ڈاکٹر مبارک عظیم آبادی، خواجہ ریاض الدین عطش، اسلام آباد-1998
کاروان رفتہ- تذکرہ مشاہیر ہند، مولانا اسیر ادروی، دارلمولفین دیو بند-1994
 

راشد اشرف

محفلین
کتابیں جو اسکیننگ کے عمل سے گزر رہی ہیں ۔۔۔


اردو سفرنامے میں جنس نگاری کا رجحان-1947 کے بعد،ذوالفقار علی احسن، مغربی پاکستان اردو اکیڈمی-2008
۔ن میم راشد-ایک مطالعہ، جمیل جالبی، مکتبہ اسلوب کراچی-1986
رام لعل کے نام خطوط، مرتبہ: خورشید ملک، بیکن بکس ملتان-2003
درس زندگی، پطرس بخاری/ایڈورڈ مرو، مترجم: عبدالمجید سالک، شیخ غلام علی اینڈ سنز-1965
راہی اور راہ نما، خاکے، سید الطاف علی بریلوی، آل پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس کراچی-1964
ملفوظات مولانا ابو الکلام آزاد، مرتبہ: محمد اجمل خاں، ایجوکیشنل پریس پاکستان-1961
شاہ نعمت اللہ کرمانی-احوال و آثار، مرزا ضیاء الدین بیگ، کراچی-1975
غالب تاریخ کے آئینے میں اور دیگر مضامین، نظیر حسنین زیدی، مسعود اکادمی کراچی-1963
 

زہیر عبّاس

محفلین
ڈاکٹر سالازار، اکرم الہ آبادی کا پہلا ناول، پاکٹ بک سیریز دہلی-1957

جناب یہ اسکین شدہ ناول کہاں سے مل سکتا ہے۔ اصل میں بچپن میں ایک مرتبہ اپنے پر نانا کی کچھ کتابیں ہاتھ لگیں تھیں جس میں اکبر الہ آبادی کا سلازار سلسلے کا ایک ناول ملا تھا جس کا نام غالباً خلاء میں تصادم تھا۔ یہ سائنس فکشن پر مبنی تھا۔ افسوس کہ یہ ناول تو پتہ نہیں کہاں گیا تاہم وہ ناول ابھی تک ذہن میں ہے کیونکہ اردو میں اس طرح کے ناول انتہائی کمیاب ہیں۔
یہاں ڈاکٹر سالازار اور اکرم الہ آبادی کا نام دیکھ کر یقین جانئےکس قدر خوشی ہوئی ہےبیان نہیں کرسکتا۔
 
آخری تدوین:

افضل حسین

محفلین
ایک فرد واحد کا حوصلہ اور جذبہ واقعی قابل قدر ہے ۔
یہ ہمارے ہندو پاک میں اردو کی فلاح وبقا کے لئے جو بڑے بڑے ادارے قائم ہیں ان کو یہ کام کیوں نہیں سوجھتا ۔مغربی بنگال اردو اکیڈمی جس کا سالانہ بجٹ کمیونسٹوں کے وقت ستر اسی لاکھ روپیہ تھا جسے ممتابنرجی نے آٹھ نو کڑور کردیا ہے ان جیسے اداروں کے لئے یہ کونسامشکل پراجیکٹ ہے۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
راشد اشرف صاحب یہ واقعی بڑا کام ہے اور اس کے لئے آپ کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے۔ :good1::good1: ایسے مفید کام کرنے والے کم ہی ہوتے ہیں ۔ ورنہ ہم لوگ تو صرف زبانی جمع خرچ تک ہی محدود ہیں ۔
امید رکھتا ہوں کہ جلد ہی ان کتب تک عوام الناس کی رسائی ہوسکے گی ۔ آپ کے بہت دعائیں ۔
 
آخری تدوین:

افضل حسین

محفلین
راشد اشرف صاحب یہ واقعی بڑا کام ہے اور اس کے لئے آپ کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے۔ :good1::good1: ایسے مفید کام کرنے والے کم ہی ہوتے ہیں ۔ ورنہ ہم لوگ تو صرف زبانی جمع خرچ تک ہی محدود ہیں ۔
امید رکھتا ہوں کہ جلد ہی ان کتب تک عوام الناس کی رسائی ہوسکے گی ۔ آپ کے بہت دعائیں ۔
یہ تما م ذخیرہ scribd.com پہ موجود ہے۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم جناب راشد اشرف صاحب
آپ کا جذبہ ہمیں مہمیز دیتا ہے ۔بزم قلم، وادی اردو، اردو محفل اور فیس بک پر میں کوشش کرتا ہوں کہ آپ کی ہر پوسٹ سے فائدہ حاصل کروں۔
ایک لائبریری کی سکیننگ کے سلسلے میں مجھے بھی سکینر کی تلاش ہوئی ۔جو دیکھے ان میں
کتاب الٹی کرکے سکین کرنے والے
ایچ پی کے سکینر جلد کھول کر سکین کرنے والے۔
دستی سکینر(اس میں کچھ سستے سکینر بھی آتے ہیں۔ استعمال نہیں کیے آپ نے بھی اوپر اس کا ذکر کیا ہے۔)
مگر مجھے سرچ میں دو سکینر ایسے ملے جو پہلے نہیں سنے تھے ایک تو گوگل والے شائد استعمال کررہے ہیں جسے انہوں نے اس وقت Linear Scanner کا نام دیا تھا اس کی ایک بہترین ویڈیو میرے پاس موجود ہے ڈھونڈ کر اپ لوڈ کرتا ہوں یہ گوگل ویڈیو پر تھی ۔
دوسرا سکینر" رحیل" کی شکل کا ہے اس میں بھی 2 طرح کے آتے ایک تو وہ ہیں جن میں آپ بس کتاب کھول کر رکھ دیں تو وہ صفحات بھی خود پلٹتا جائے گا اور سکین بھی کرتا جائے گا۔
دوسری قسم کا جس میں صفحات خود پلٹنے پڑتے ہیں ایک لنک دے رہا ہوں یہاں سے بنا بنایا بھی مل جاتا ہے ۔ اس کی ویڈیوز بھی مل جاتے ہیں ، کٹ کی معلومات بھی اور کسی بھی اچھے ٹیکنیکل بندے سے آپ اسے بنوا سکتے ہیں۔
http://www.diybookscanner.org/

ArchivistLightDSC09059_1024x1024.jpg

MyBookScanner,June12,2011.JPG

scan9.jpg
 
آخری تدوین:

راشد اشرف

محفلین
جناب یہ اسکین شدہ ناول کہاں سے مل سکتا ہے۔ اصل میں بچپن میں ایک مرتبہ اپنے پر نانا کی کچھ کتابیں ہاتھ لگیں تھیں جس میں اکبر الہ آبادی کا سلازار سلسلے کا ایک ناول ملا تھا جس کا نام غالباً خلاء میں تصادم تھا۔ یہ سائنس فکشن پر مبنی تھا۔ افسوس کہ یہ ناول تو پتہ نہیں کہاں گیا تاہم وہ ناول ابھی تک ذہن میں ہے کیونکہ اردو میں اس طرح کے ناول انتہائی کمیاب ہیں۔
یہاں ڈاکٹر سالازار اور اکرم الہ آبادی کا نام دیکھ کر یقین جانئےکس قدر خوشی ہوئی ہےبیان نہیں کرسکتا۔

آپ اپنی خوشی میں مجھے بھی شریک سمجھئے۔ یہ ناول مجھے فٹ پاتھ سے ملا تھا، پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے۔ اسے اسکین کیا جاچکا ہے۔ اوپر جتنی کتابوں کے نام میں نے درج کیے ہیں ، ان میں سے نوے فیصد اسکین ہوچکی ہیں، یہ سلسلہ جاری ہے۔ ڈاکٹر سالازار اسکین ہوچکا ہے مگر جیسا کہ اوپر کہیں عرض کرچکا ہوں کہ ان تمام کتابوں کو ایک ویب سائٹ کتابستان ڈاٹ کام پر پیش کیا جائے گا جو بنائی جاچکی ہے، بس ویب ہوسٹنگ میں ذرا مسئلہ درپیش ہوا تھا جسے ان صاحب نے حل کیا جو اس منصوبے کے روح رواں ہیں۔ اب ایک نئی کمپنی سے ویب ہوسٹنگ لی جارہی ہے، یہ کام وہی دیکھ رہے ہیں، مجھے تو بس وہ اس وقت آگاہ کریں گے جب یوزر آئی ڈی اور پاس ورڈ مل جائے گا تاکہ اپ لوڈنگ شروع کی جاسکے۔ لہذا ڈاکٹر سالازار کے لیے ذرا سا انتظار کرلیجئے۔ میں یہاں لازما سائٹ کا لنک درج کروں گا۔
 

راشد اشرف

محفلین
ایک فرد واحد کا حوصلہ اور جذبہ واقعی قابل قدر ہے ۔
یہ ہمارے ہند پاک میں اردو کےفلاح وبقا کے لئے جو بڑے بڑے ادارے قائم ہیں ان کو یہ کام کیوں نہیں سوجھتا ۔مغربی بنگال اردو اکیڈمی جس کا سالانہ بجٹ کمیونسٹوں کے وقت ستر اسی لاکھ روپیہ تھا جسے ممتابنرجی نے آٹھ نو کڑور کردیا ہے ان جیسے اداروں کے لئے یہ کونسامشکل پراجیکٹ ہے۔

شکریہ جناب والا
اس منصوبے سے قبل گزشتہ تین برسوں میں میں 650 کتابیں مختلف موضوعات پر اسکین کرکے اسکرائبڈ پر پیش کرچکا ہوں۔ جب سے امریکہ کے چند احباب کی مالی معاونت سے یہ سلسلہ شروع ہوا تب سے میں نے اسے "آؤٹ سورس" کردیا۔ وہ 650 کتابیں بھی نئی ویب سائٹ کتابستان ڈاٹ کام پر یک بعد دیگرے اپ لوڈ کرنے کا ارادہ ہے۔
اللہ مالک ہے
پہلے مرحلے میں تو وہ تمام اپ لوڈ کی جائیں گی جن کے نام اوپر درج کیے ہیں
 

راشد اشرف

محفلین
راشد اشرف صاحب یہ واقعی بڑا کام ہے اور اس کے لئے آپ کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے۔ :good1::good1: ایسے مفید کام کرنے والے کم ہی ہوتے ہیں ۔ ورنہ ہم لوگ تو صرف زبانی جمع خرچ تک ہی محدود ہیں ۔
امید رکھتا ہوں کہ جلد ہی ان کتب تک عوام الناس کی رسائی ہوسکے گی ۔ آپ کے بہت دعائیں ۔

بڑی عنایت جناب، بہت شکریہ
 
Top