زندگی کا سب سے اھم مقصد کیا ہے؟

x boy

محفلین
دراصل انسان کی بناوٹ تین صورتوں میں ہے ایک ظاہری دو اندرونی۔
ان تیں صورتوں کو غذا کی ضرورت ہوتی ہے
ظاہری صورت انسان کا جسم ہے
اور اندرونی صورت
1۔ عقل
2۔ روح

غذاء کی ضرورت جسم کو ہوتی ہے جو ہم کھاتے پیتے ہیں جس سے جسم کی نشونما ہوتی ہے جسم کام کے قابل رہتا ہے
عقل اور روح کو بھی غذاء کی ضرورت ہوتی ہے
عقل کی غذاء علم ہے اچھے برے کی پہچان ہے
روح کی غذاء اللہ کی عبادت ہے تقوی ہے بہت زیادہ عقل مند وہی ہے جس کی روح اللہ کا تقوی اختیار کرے پھر عقل سے ہوتا ہوا جسم میں
اسکا عمل نظر آئے
ان سب کا مجموعہ ہے اللہ کا امر(اللہ کے احکامات قرآن الکریم اور طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا) ۔
بنی نوع انسان جو آدم علیہ السلام کی وجود سے شروع ہوا پھر ازدواج ، پھر خاندان ، پھر قبیلے، پھر قوم اور ممالک بنے شروع ہی سے لیڈر کی ضرورت رہی ہے آدم علیہ السلام کی غلطی جو ایک تقدیر انسانی تھی جس کو وجہ سے اللہ رب العزت نے دنیا میں اتار دیا، یہ ہونا ہی تھا کیونکہ اللہ تعالی کے مکالمے فرشتوں کے ساتھ شروع ہی سے ایسے تھے جس کا مفہوم ہے کہ میں نے زمین کے لئے ایک خلیفہ بنایا ہے جب میں اس میں روح پھونگدوں تو تم سب اس کو سجدہ کرنا، سب نے ایسا ہی کیا صرف اور صرف ابلس(اللہ کی رحمت سے مایوس) اور اس کےچاہنے والوں نے نہیں کیا، اس کو تکبر نے روکا، جب اللہ نے سوال کیا کہ اے ابلس تجھے کس چیزنے میرے حکم کو ماننے سے روکا ہے تو اس نے اشارہ اس بات کی طرف کیا ہے کہ یہ انسان گندے مٹی کے گارے سے بنا ہے اور میں آگ سے بھلا میں کیونکر انسان کو سجدہ کرتا۔ پھر اس کے بعد جو سلسلہ شروع ہوا وہ قیامت یوم جزاء تک ہی ختم ہوگا۔
اللہ تعالی نے تکبر مخلوقات کے لئے نہیں رکھا مخلوقات کے لئے صرف اتباع رکھا ہے ساتھ ہی ساتھ اس کو آزادی بھی ہے اور وقت بھی دے دیا گیا ہے
ابلس آگ سے تخلیق ہوا اور اس قسم کی مخلوق کو جن کہتے ہیں دنیا میں بے شمار مخلوق ہیں زیادہ تر مٹی سے تخلیق ہوئے ہیں اس کائنات میں
جتنی بھی مخلوقات ہیں ان سب سے افضل اللہ نے انسان کو قرار دیا ہے مخلوقات کی گنتی انسان کے بس کی بات نہیں اللہ نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبر دی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج میں تھے تو انہوں نے بیت المعمور دیکھا جہاں ایک وقت میں 70 ہزار فرشتے طواف کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں اور کبھی واپس نہیں آتے، میں نے جب عمرہ اور حج کیا تھا اس وقت بیت اللہ کا طواف ایک آدھ گھنٹے میں ہوگیا لیکن فرشتے کتنا وقت لیتے ہیں اس کا مجھے اندازہ نہیں جب سے بیت المعمور بنا ہے اور قیامت تک یہ سلسلہ چلے تو انسان کے فہم میں مخلوقات کی گنتی سما نہیں سکتی۔
اللہ نے انسان کو زمین میں اتارتے وقت یہی کہا کہ تم لوگ ایک معینا مدت کے لئے زمین میں ٹہرو گے اور میں وقتا فوقتا تم کو شیطان ابلس کے چالبازیوں سے بچانے کے لئے تم میں لیڈر منتخب کرونگا۔ اور خبردار کرتا رہوں گا، صراط المستقیم دکھاتا رہوں گا، تم لوگ آزاد ہو جو اپنے لئے چاہو کرسکتے ہوں
زمین کو تمہارے تابع کردیا گیا ہے جو کچھ حاصل کرنا چاہتے ہوکرو۔
اس کائنات جسے سات آسمان کہہ کر بھی بتایا گیا ہے اور آخری آسمان کے نیچے نظام شمشی میں یہ چھوٹا سا سیارہ زمین ہے جس میں انسان کے لئے سب کچھ رکھا گیا ہے انسان کو آزاد چھوڑدیا، مختلف مراحل طے کرتا ہوا بے شمار پیغمبروں اور نبیوں کو ہر ایک قبیلے ، شہر ، جگہے ان کو لیڈ کرنے کے لئے بھیجا، اور آخر کار رحمت العالمین، سرور کونین، محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم آئے۔ اور شروع ہی سے اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے باپ کا سایہ اور پھر ماں کا سایہ اٹھالیا، جس طریق سے انکی پرورش ہوئی انکو پڑھنے لکھنے کا موقع نہیں ملا وہ امی (پڑھنا نہ لکھنا جاننے والا) انکی نبوت سے پہلے بہت سی نشانیاں نظر آئیں سمجھداروں نے سمجھ لیا باقی اس زمانے میں بہت پڑھے لکھو کو سمجھ نہیں آیا اسی طرح نبوت کے اعلان کے بعد بھی بہت سے
پڑھے لکھوں نے انکی نبوت کا انکار کردیا، انکار کی وجہ صرف تکبر تھی۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تو یہ لوگ اپنے بیٹوں سے بھی زیادہ جانتے تھے
انکے چاچا ابولھب جنکی تجارت بت فروشی، شراب فروشی دیگر اسی طرح تھی مال کے لخاظ سے کافی مستحکم تھے اس غرور میں انکار کردیا کہ اگر وہ ایمان لے آئے تو انکا سارا مال و تجارت ختم ہوجائے گا، جیسے ہمیں سورۃالھب(مفہوم) میں ہے کہ اس کا مال کچھ کام نہ آیا،
انسان کے لئے سب سے اچھی بات اتباع ہے اللہ کی کتاب قرآن الکریم اور طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ سب آزاد ہے جیسا چاہے کرے۔
ایک ہی رب جو اللہ ہے وہی ہے اس پوری کائنات جہان تک نظر جاتی ہے پھر واپس بھی نہیں آسکتی سب کا اکلوتا مالک اللہ ہے اتباع طریقہ
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہونا ہے ،،
ویسے بھی انسان کو اللہ نے آزاد چھوڑا ہے وہ جسم کی غذاء ، عقل و فہم کی غذاء اور روح کی غذاء کس طرح کا لیتا ہے اس کا نتیجہ ویسا ہی نکلے گا،
جیسے جسم کے لئے پروٹین، وٹامن، نمکیات،کاربوہائڈریٹ دیگر اچھے چیزوں کی ضرورت اچھی غذاء سے پوری کرتا ہے ، اس کے لئے نقصاندہ ہے
سگریٹ، شراب نوشی، چربی، فاسٹ فوڈ روز وغیرہ وغیرہ، اسی طرح عقل کی غذاء علم ہے تو اس کو اچھے علم کی ضرورت ہے جس سے وہ دنیاوی مقاصد جس کے تحت وہ معاشرے میں اچھی طرح چل سکے، لوگوں کا خیال رکھ سکے۔ روح کی غذاء تقوی ہے یعنی ہر بات پر اللہ کو حاکم بنائے
اکیلے میں ہو یا دو میں یا متعدد لوگوں میں اس کا ایمان صرف اللہ پر کسی فیصلے کو کرتے وقت بھی وہی ، اللہ سے ہی خوب مانگے، استغفار کرے۔

مختصرا یہ ہے کہ امر الہی۔
 
آخری تدوین:
Top