گرجنے کے بعد

نظام الدین

محفلین
اپنے زمانے کے بہترین فلاسفر اور عظیم انسان حکیم سقراط نے جان بوجھ کر ایک جھگڑالو اور تند مزاج عورت سے شادی کی تھی تاکہ حکیم کی ذات میں غصہ اور کینہ نہ رہے۔ ایک مرتبہ حسب عادت اس کی بیوی نے لڑائی جھگڑا کیا اور سقراط کو سخت برا کہا۔ پھر پانی سے بھری بالٹی اس کے سر پر الٹ دی۔

اس ساری کارروائی کے بعد سقراط نے کمال تحمل سے صرف اتنا جواب دیا۔ ’’گرجنے اور چمکنے کے بعد برسنا بھی ضروری تھا؟‘‘
 
مجھے ایک بزرگ کا واقعہ یاد آگیا۔
ایک دفعہ ایک شخص نے دیکھا کہ ایک نیک بزرگ جنگل سے لکڑیاں شیر کی کمر پر رکھے لا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے گھر پہنچ کر شیر کو رخصت کر دیا اور اس کے بعد بزرگ کے گھر سے ان کی بیوی کے لڑائی جھگڑے کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ کچھ عرصے بعد اس شخص نے دوبارہ انہی بزرگ کا اپنی کمر پر لکڑیاں لادے دیکھا تو پوچھا کہ آپ تو کرامتاً شیر کی پیٹھ پر لکڑیاں لاد لیا کرتے تھے اب کیوں اپنی پیٹھ پر لادے لا رہے ہیں ؟ تو بزرگ نے جواب دیا کہ میری ایک جھگڑالو بیوی تھی جسے میں برداشت کرتا تھا اور اس کے اجر میں اللہ تعالی مجھے یہ کرامت عطا کی تھی کہ شیر میرے تابع تھا اب وہ بیوی فوت ہو چکی ہے اور میں اس کی تلخ کلامی کو برداشت نہیں کرتا اور میری وہ کرامت بھی ختم ہوچکی ہے۔
 
Top