جھگڑے کی جڑ

Ijaz Ahmed

محفلین
جھگڑے کی جڑ
آدھی رات کو دو آدمی مُلاّ نصیر الدین کے دروازے پر جھگڑ رہے تھے۔ ان کی آوازوں پر مُلاّ کی آنکھ کُھل گئی ۔ انھوں نے سوچا کہ چل کر انھیں منع کیا جائے۔ چنانچہ وہ اٹھے ، ایک کمبل لپیٹا اور باہر نکل گئے۔ جب وہ دونوں کو سمجھانے لگے تو ایک آدمی اُن کا کمبل چھین کر نو دو گیارہ ہو گیا۔ دوسرا بھی اس کے پیچھے بھاگ لیا۔ مُلا سردی کھاتے ہوئے گھر میں واپس داخل ہوئے تو بیوی نے جھگڑے کی وجہ پوچھی ۔ انھوں نے منہ لٹکا کر جواب دیا " جھگڑے کی جڑ تو میرا کمبل تھا" جونہی انھوں نے کمبل ہتھیایا جھگڑا فوراََ ختم ہو گیا ۔۔
 
جھگڑے کی جڑ
آدھی رات کو دو آدمی مُلاّ نصیر الدین کے دروازے پر جھگڑ رہے تھے۔ ان کی آوازوں پر مُلاّ کی آنکھ کُھل گئی ۔ انھوں نے سوچا کہ چل کر انھیں منع کیا جائے۔ چنانچہ وہ اٹھے ، ایک کمبل لپیٹا اور باہر نکل گئے۔ جب وہ دونوں کو سمجھانے لگے تو ایک آدمی اُن کا کمبل چھین کر نو دو گیارہ ہو گیا۔ دوسرا بھی اس کے پیچھے بھاگ لیا۔ مُلا سردی کھاتے ہوئے گھر میں واپس داخل ہوئے تو بیوی نے جھگڑے کی وجہ پوچھی ۔ انھوں نے منہ لٹکا کر جواب دیا " جھگڑے کی جڑ تو میرا کمبل تھا" جونہی انھوں نے کمبل ہتھیایا جھگڑا فوراََ ختم ہو گیا ۔۔
:laughing::laughing::laughing:
 
Top