نصرت فتح علی سانسوں کی مالا پہ

سید ذیشان

محفلین

ایک سوال بھی ہے: اس کے شاعر امیر خسرو تھے یا کہ میرابائی؟ انٹرنیٹ پر دونوں قسم کی باتیں ہیں۔ حقیقت کیا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
امیر خسرو فارسی کے شاعر تھے، ہندوی کلام انہوں نے بہت کم لکھا ہے اور وہ بھی جرمنی سے چھپ چکا ہے، اس میں یہ کلام نہیں۔

گمانِ غالب یہی ہے کہ میرا بائی کا کلام ہوگا۔

اور خوب کلام ہے، خان صاحب مرحوم نے گایا بھی بہت اچھا ہے۔
 

کاشف سعید

محفلین
سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام
اپنے من کی میں جانوں اور پی کے من کی رام

یہی میری بندگی ہے یہی میری پوجا

ایک کا ساجن مندر میں اور ایک کا پریتم مسجد میں
اور میں

سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام

پپیہے او پپیہے تو یہ کیوں آنسو بہاتا ہے
زباں پہ تیری پی پی کس لئے رہ رہ کے آتا ہے
صدائے درد و غم کیوں دردمندوں کو سناتا ہے
جو خود ہی جل رہا ہو اور کیوں اس کو جلاتا ہے

کاٹوں تیری چونچ پپیہا رے دارووں پے لون
میں یی کی اور پی مورا تو پی کہے ہے کون

ہر قسمت کے ہاتھ ہیں کس بندھن کی لاج
میں نے تو من لکھ دیا ساونریا کے نام

میں پی کی مورت کو پوجوں، میں پی کی صورت کو پوجوں
ہر دم

پی کے نام کا ہوں میں پجاری نام پی کا ہر سانس میں جاری

ہم اور نہیں کچو کام کے متوارے پی کے نام کے

سجنی باتی کب لکھوں جو پریتم ہو پردیس
تن میں من میں پیا بسے بھیجوں کسے سدیس

ہر ہر میں ہے ہر بسے، ہر ہر کو ہر کی آس
ہر کو ہر ہر ڈھونڈھ پھری اور ہر ہے مورے پاس

دین دھرم سب چھوڑ کے میں تو پی کی دھن میں سدھ بدھ کھوئی
چت جاوں گن پی کے گاوں اور نہیں کوئی دوجا کام

پریم کے رنگ میں ایسی ڈوبی بن گیا ایک ہی روپ
پریم کی مالا جپتے جپتے آپ بنی میں شام

آ پیا ان نینن میں جو پلک ڈھانپ توہے دوں
نہ میں دیکھوں غیر کو نہ توہے دیکھن دوں

پریتم ہم تم ایک ہیں، جو کہن سنن میں دو
من کو من سے دھو لئے تو دو من کبھو نہ ہو

پریتم تمرے سنگ ہے اپنا راج سہاگ
تم نہیں تو کچھو نہیں تم ملے تو جاگے بھاگ

اوگٹ پوجا پاٹ تجے اور لگا پریم کا روگ
پریتم کا بس دھیان رہے یہی ہے اپنا جوگ

ہاتھ چھڑاوت جات ہو، جو نرمل جان کے موہے
ہردے میں سے جاوت ہو تب میں جانوں توہے

ہر دم دیکھو مورا پیہروا سدا راہت مورے گھر ماہی
اندر باہر آپ وہی ہے میں ناہی میں ناہی

جوگنیا کا بھیس بنا کے پری کو ڈھونڈھن جاوں ری
نگری نگری دوارے دوارے پی کی شبد سناوں ری
ترس بھکاری جگ میں ہو کے درشن بچھیا پاوں ری
تن من ان پر واروں پی کی جوگنیا کہلاوں ری

پریتم کا کچھ دوش نہیں ہے وہ تو ہے نردوش
اپنے آپ سے باتیں کر کے ہو گئی میں بدنام
پریم پیالہ جب سے پیا ہے جی کا ہے یہ حال
انگاروں پہ نیند آ جائے کانٹوں پر آرام

جیون کا سنگھار ہے پریتم، مانگ کا ہے سندور

پریتم کی نظروں سے گر کر جینا ہے کس کام
اپنے من کی میں جانوں اور پی کے من کی رام
 
Top