انسانی بے حسی ۔ قرآن کی بے حرمتی کی مشتبہ ملزمہ بے گناہ تھی'

Latif Usman

محفلین
اللہ تعالی کا قانون ہمیں کسی بے گناہ کی جان لینے کی اجازات ہرگز نہیں دیتا۔ قرآن شریف کی بے حرمتی کے بظاہر جھوٹے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں کابل میں ماری جانے والی خاتون بقول فرخندہ کے بھائی دماغی مریض تھی جس پر قرآن کو نذر آتش کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس پر افغانستان میں فوجداری مقدمات کے اعلیٰ ترین تفتیش کار نے واقعے سے متعلق تمام دستاویزات اور شواہد کا جائزہ لیا اور انہیں مقتولہ کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اور یہ ثابت ہو گیا کہ فرخندہ جو کہ ایک مقامی اسکول میں اسلامیات کی استانی تھی وہ بیگناہ تھی ۔ مگر ہجوم نے اس لڑکی کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا اور پولیس اہلکار مداخلت کرنے کے بجائے تماشہ دیکھتے رہے ۔ بعد ازاں لوگوں نے اس بے گناہ لڑکی کو زندہ جلا دیا تھا۔ یہ دلخراش واقعہ گزشتہ جمعرات کو کابل کے مرکزی علاقے میں پیش آیا تھا۔ افغان روایات کے برعکس مقتولہ کا جنازہ مردوں کے بجائے خواتین نے اٹھایا اور دفن بھی کیا تھا۔


یہ شرم ناک غیر اخلاقی افعال اور سنگین جرائم ملک و قوم کے لیئے باعثِ ندامت ہیں جن سےملاہوں کااصلی چہرہ بھی بری طرح مسخ ہوتا ہے۔ ایسے رویوں کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ ہمیں تو دوسرے معاشروں کے لیئے ایک مثال قائم کرنا ہے اور مذہب، اصول پسند اور مثالی معاشرہ کی تشکیل کے لیئے کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔ کاش انسانیت جاگ جائے اور اپنی قوم کو اس کی درندہ صفت منافقوں سے نجات دلانے کا کچھ نہ کچھ حل تلاش کریں۔ اللہ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2015/03/150322_kabul_woman_funeral_atk
 
آخری تدوین:
Top