زمین سے چاند تک کا فاصلہ

آپ اس خیال سے متفق ہیں ؟

  • جی ہاں

  • جی نہیں

  • کسی حد تک


نتائج کی نمائش رائے دہی کے بعد ہی ممکن ہے۔

اوشو

لائبریرین
یہ صاحب ابتک کی پوسٹس کے مطابق کافی غیر سائنسی معلوم ہوئے ہیں۔ انسے کسی زمان و مکاں کی توقع کرنا وقت کا ضیاع ہے :)

بظاہر معلوم تو آپ بھی کافی "علمی" شخصیت ہوتے ہیں لیکن اپنے امپریشن کے برعکس اور "ان صاحب" کے برعکس آپ کی اکثر پوسٹیں توقعات کے عین مطابق ہوتی ہیں :)

یا تو آپ تحریر پوسٹ نہ کریں اور اگر کریں تو اسپر ہر قسم، رنگ و نسل کے تبصروں کیلئے اپنے آپکو تیار کر لیں۔ محفل پر صرف تصوراتی لوگوں کا ہجوم نہیں ہے۔ یہاں پر کچھ احباب مادیت پرستی پہ بھی یقین رکھتے ہیں :)

مذکورہ بالا دونوں تجاویز میرے ذاتی اختیار میں ہیں اس بارے میں مشاورت کی ضرورت ہوئی تو آپ کو ضرور زحمت دوں گا ۔:) اس لیے فی الوقت اپنا مفت کا چورن سنبھال رکھیے بدہضمی میں کام آئے گا۔ :) باقی کچھ لوگ مادیت پرست ہوں ، بت پرست ہوں یا جہل پرست ، کسے پرواہ ہے :)

امر واقعہ یہی ہے کہ مادہ کا روشنی کی رفتار سے تجاوز ممکن نہیں۔

کیا یہ بات حتمی ہے ؟ ممکن نہیں یا "تاحال" ممکن نہیں ؟

اس نظریہ کو با آسانی سمجھنے کیلئے حالیہ امریکی فلم Interstellar دیکھیں:
http://www.imdb.com/title/tt0816692/

کافی دنوں سے سوچ رہا ہوں یہ فلم دیکھنے کا ۔ پھر بھول جاتا ہوں۔ آپ نے یاد دلا دیا ۔ اب دیکھوں گا۔ ویسے اس وقت Automata دیکھ رہا ہوں :)

اگر سامع مادی ہے تو بچنا مشکل ہے -

مشکل یا ناممکن؟
کیا مادے کا توانائی میں تبدیل ہونا ممکن ہے؟
کیا ایک قسم کی توانائی دوسری قسم کی توانائی میں تبدیل ہو سکتی ہے؟
 
آخری تدوین:
مزید یہ کہ فاصلہ کے حوالے سے تو بات درست ہے نا
پہلے بھی گزارش کر چکا ہوں کہ میری بحث کوئی سائنسی تھیوری نہیں ہے - بلکہ فلسفہ ہے - اور اس سے بھی اہم بات یہ ہےکہ بحث کا مرکزی خیال فاصلے کی حقیقت سے بحث کرتا ہے نہ کہ اس بات سے کہ مادّے کی حدود میں فاصلے کی اہمیت کیا ہے یا یہ کہ وقت کی قیود میں مادّے حدود کیا ہیں - یہ ایک فلسفہ ہے جیسے آپ "فاصلے کی حقیقت" کا عنوان دے سکتے ہیں -
اس کو اور آسانی سے اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ، کسی کام کا ممکن ہونا کرنے والے کی صلاحیت پر منحصر نہیں ہوتا - اگر یہ کارِ خیر مادّہ انجام نہ بھی دے سکے تب بھی فاصلے کی اپنی حقیقت پر سوالیہ نشان اپنی جگہ برقرار ہے - یہی پہلے بھی عرض کر چکا ہوں -
یہاں میری مراد کسی امر کے ممکن ہونے سے ہے نہ کہ کرنے والے کی اہلیت سے -

"عالمِ امر" کے افعال کی "عالمِ خلق" میں توجیہ کا بیان ہے
 

arifkarim

معطل
کیا یہ بات حتمی ہے ؟ ممکن نہیں یا "تاحال" ممکن نہیں ؟
جی یہ بات نہ صرف حتمی ہے بلکہ لا تعداد تجربات کی بناء پر ثابت بھی ہو چکی ہے۔ تفصیل کیلئے یہ ربط دیکھیں:
http://zidbits.com/2011/04/why-cant-anything-go-faster-than-the-speed-of-light/

آسان لفظوں میں اسکو ایسے سمجھ لیں کہ ایک الیکٹرون کو روشنی کی رفتار پر سفر کرنے کیلئے لامتناہی توانائی درکار ہوگی کیونکہ روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ کر اسکا وزن لا متناہی ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ سب دنیا بھر میں موجود Particle Accelerators میں ثابت ہوچکا ہے کہ آپ مادے کو روشنی کی رفتار تک نہیں لیجا سکتے۔

کافی دنوں سے سوچ رہا ہوں یہ فلم دیکھنے کا ۔ پھر بھول جاتا ہوں۔ آپ نے یاد دلا دیا ۔ اب دیکھوں گا۔ ویسے اس وقت Automata دیکھ رہا ہوں :)
یہ کیسی فلم ہے؟

کیا مادے کا توانائی میں تبدیل ہونا ممکن ہے؟
جی بالکل ممکن ہے۔ آئنسٹائن کے نظریہ اضافیت اور سائنسدانوں کے انگنت تجربات اور ایجادات جن میں دور جدید کے ایٹم بم شامل ہیں یہ ثابت کرتا ہے کہ نہ صرف مادہ توانائی میں تبدیل ہو سکتا ہے بلکہ مادہ توانائی کی ہی ایک شکل ہے:
decay_eq2.gif


پہلے بھی گزارش کر چکا ہوں کہ میری بحث کوئی سائنسی تھیوری نہیں ہے - بلکہ فلسفہ ہے - اور اس سے بھی اہم بات یہ ہےکہ بحث کا مرکزی خیال فاصلے کی حقیقت سے بحث کرتا ہے نہ کہ اس بات سے کہ مادّے کی حدود میں فاصلے کی اہمیت کیا ہے یا یہ کہ وقت کی قیود میں مادّے حدود کیا ہیں - یہ ایک فلسفہ ہے جیسے آپ "فاصلے کی حقیقت" کا عنوان دے سکتے ہیں -
اس کو اور آسانی سے اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ، کسی کام کا ممکن ہونا کرنے والے کی صلاحیت پر منحصر نہیں ہوتا - اگر یہ کارِ خیر مادّہ انجام نہ بھی دے سکے تب بھی فاصلے کی اپنی حقیقت پر سوالیہ نشان اپنی جگہ برقرار ہے - یہی پہلے بھی عرض کر چکا ہوں -
سائنس بھی اپنی ذات میں ایک فلسفہ ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ دیگر فلسفے خیال پلاؤں ہیں جبکہ سائنسی فلسفے حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Philosophy_of_science
 
مادّے کا کم سے کم کمیت کا زرہ ( جیسے بے کمیت زرہ کہا جائے) روشنی کی رفتار سے سفر کرتا ہے - خیر یہ ایک سائنسی بحث ہے میری تحریر سے اس کا تعلق نہیں ہے - فلسفے اور سائنس کا فرق سمجھنا ضروری ہے ورنہ فلسفہ تو دنیا کے تمام مضامین کی ماں تصور کیا جاتا ہے-
عجیب بات ہے میں سائنس پر بات نہیں کر رہا مگر اس کے باوجود حضرات اس کو سائنس سے ہی سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں -
 

نعمان خالد

محفلین
بہت سے لوگ اپنے ساتھ بیسن لے کر چلتے ہیں - جہاں کسی کی کڑھائی میں گرم تیل دیکھا اپنا پکوڑا ڈال دیا - تو اگر اپ کو محسوس ہو کہ میری کڑھائی میں کوئی باسی پکوڑا تیر رہا ہے تو یقین کریں میں کچھ نہیں کر سکتا :laughing:
اجازت ہو تو میں بھی اپنا پکوڑا تَل لوں؟ لیکن میں بیسن بھی آپ کا ہی استعمال کروں گا۔۔۔
آپ شاید کڑاہی کہنا چاہ رہے ہیں، کڑھائی کپڑوں پر کی جاتی ہے۔۔۔
 

عثمان

محفلین
عجیب بات ہے میں سائنس پر بات نہیں کر رہا مگر اس کے باوجود حضرات اس کو سائنس سے ہی سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں -
بھلے آپ کا موضوع سائنس نہیں بلکہ فلسفہ ہے لیکن چونکہ آپ نے اپنے فلسفہ کی بنیاد سائنسی دلائل پر رکھی ہے اور سائنس ہی سے سمجھانے کی کوشش کی ہے تو اب آپ دستبردار نہیں ہوسکتے۔ :)
فلسفہ کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جو دلائل اخذ کیے جا رہے ہیں وہ کمزوریوں سے پاک ہوں ورنہ آپ کا فلسفہ ان کی بنیاد پر نہیں ٹھہر پائے گا۔ بڑی سادی سی بات ہے۔ :)
جدید سائنس وقت یا فاصلے میں سے کسی ایک کی نفی نہیں کرتی بلکہ وقت اور فاصلے کو ایک اکائی تصور کرتی ہے جسے سپیس ٹائم کہتے ہیں۔ جبکہ آپ ان دلائل کو مستعار لیتے ہوئے فاصلے کی نفی کر رہے ہیں۔ تضاد تو واضح ہے۔ :)
 

آوازِ دوست

محفلین
تصور کیجیے کہ دو مقرر میل میل بھر کے فاصلے سے ایک ہی وقت میں تقریر کر رہے ہیں اور سامع نے دونوں تقاریر سننی ہوں تو کیا ہوگا - کبھی وہ ایک مقرر کے چند جملے سنے گا پھر دوڑ کر دوسرے مقرر کی طرف جائے گا چند جملے اس سے سنے گا پھر بھاگ کر واپس آئے گاکچھ جملے پہلے والے مقرر کے سنے گا الغرض کسی کی بات پوری نہیں سن سکے گا- اس کے مقابلے میں وہ شخص جس کے پاس موٹر کار یا موٹر سائیکل ہے دونوں تقاریر قدرے زیادہ سن سکے گا - اچھا تصور کیجیے ایک شخص کے پاس ایک ایسی موٹر ہے جو ایک میل کا فاصلہ فقط پانچ (5) سیکنڈ میں طے کر سکتی ہو تو وہ شخص دونوں پچھلے اشخاص سے زیادہ سن سکے گا -
فرض دونوں تقاریر کے درمیاں زمینی فاصلہ بڑھا کر چار لاکھ کلو میٹر کر دیا جائے - (تقریباََ زمین سے چاند تک کا فاصلہ) جبکہ سامع کے پاس بھی اب ایسی موٹر ہے جو چار لاکھ کلو میٹر کا سفر فقظ 1 سیکنڈ میں طے کر لیتی ہے - ایسے میں سامع دونوں تقاریر باآسانی سن اور دیکھ سکتا ہے - اگر سامع کی رفتار کو ایک ارب سے ضرب دے دیا جائے تو یہی سامع بیک وقت دونوں جگہ یعنی چاند پر اور زمین پر ہونے والی تقاریر کے ساتھ ساتھ مریخ اور عطارد پر ہونے ولی تقاریر بھی سن سکتا ہے اور دیکھ سکتا ہے - اگر وہ اپنا سفر دنیا تک ہی محدود رکھے تو ایسی رفتار سے وہ دنیا میں ہونے ولی ہر بات سن سکتا ہے اور ہر منظر دیکھ سکتا ہے -
ایسے میں زمینی فاصلہ بے معنی ہو جاتا ہے - اصل میں افراد اور مقامات کے درمیان فاصلہ نہیں وقت حائل ہے - فاصلے کی کوئی حقیقت نہیں -
اگر وقت پر کنٹرول حاصل ہو جائے تو بس پھر آپ ہی آپ ہیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
صاحبان ، وقت میں آگے اور پیچھے سفر کرنے کے تصورکومدت ہوئی سائنسی بنیادوں پر درست تسلیم کر لیا گیا ہے۔ ایک تھیسس کی معاونت میں مابعد الطبیعیات اور طبیعیات کے باہمی خلل سے متعلق بحث میں خاکسار یہ پیشین گوئی کر چُکا ہے کہ بالاخر روشنی کی رفتار کو حضرتِ انسان کے ہاتھوں مات ہوگی(مزے کا کام ہے پیشین گوئی کرنا کیونکہ اِس میں کرنا کچھ نہیں پڑتا) اس لیے کہ بہت سے کاموں میں روشنی کم و بیش ہماری طرح ہی سُست اور کاہل ہے۔ دیگر ستاروں کے لاکھوں اربوں نوری سالوں کی مسافت فی الوقت ایک لطیفہ ہی تو ہے۔ ارے بھئی خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک :)
 

arifkarim

معطل
بالاخر روشنی کی رفتار کو حضرتِ انسان کے ہاتھوں مات ہوگی
جی تصوراتی طور پر تو مات ہو گئی ہے۔ آپ زمان و مکاں کی قید سے چھٹکارا حاصل کرنے والی مشین بنا لیں، پھر پلک جھپکتے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا کونسا مشکل کام ہوگا۔
 

آوازِ دوست

محفلین
جی تصوراتی طور پر تو مات ہو گئی ہے۔ آپ زمان و مکاں کی قید سے چھٹکارا حاصل کرنے والی مشین بنا لیں، پھر پلک جھپکتے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا کونسا مشکل کام ہوگا۔
عارف اکرام صاحب فزکس کی موجودہ حالت تو ہمیں روشنی کی رفتارسے آگے سوچنے کی اجازت نہیں دیتی سو موجودہ سیاق و سباق میں ایسی کوئی فزیکل مشین بنانا تو ممکن نہیں جو فزیکل بھی ہو اور فزکس کے قوانین کی نفی بھی کرے عین یہی وہ مقام ہے جہاں مابعد الطبیعیات کی دنیا میں منزل نظر آتی ہے۔ یہ تو طے ہے کہ ہم فزکس کی مجبوریوں کی بیڑی نہیں پہنیں گے تو پھر راستہ یہی ہے۔ مذہب اس کی حقانیت کی گواہی دیتا ہے تختِ بلقیس کا قصہ یاد کیجئے۔ اب سوال صرف یہ رہ جاتا ہے کہ کیسے؟ دعوتِ عام ہے آپ بھی سوچئے دیگر احباب بھی طبع آزمائی کریں کیا خبریہ منزل ہم ہی سر کر دیں۔
 

arifkarim

معطل
عارف اکرام صاحب فزکس کی موجودہ حالت تو ہمیں روشنی کی رفتارسے آگے سوچنے کی اجازت نہیں دیتی سو موجودہ سیاق و سباق میں ایسی کوئی فزیکل مشین بنانا تو ممکن نہیں جو فزیکل بھی ہو اور فزکس کے قوانین کی نفی بھی کرے عین یہی وہ مقام ہے جہاں مابعد الطبیعیات کی دنیا میں منزل نظر آتی ہے۔
جی بالکل لیکن ہر جگہ "جگاڑ" سے کام چلایا جا سکتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ طبیعات کے مطابق زمان و مکاں کی قید سے چھٹکارا ممکن نہیں لیکن اگر ہم زمان و مکاں کو ہی ہلا دیں تو روشنی سے بھی تیز رفتار سفر ممکن ہے!!!
تفصیل کیلئے درج ذیل روابط دیکھیں:
http://www.space.com/5725-spaceship-fly-faster-light.html
http://en.wikipedia.org/wiki/Alcubierre_drive

یہ سائنس فکشن نہیں اصل سائنس ہے۔ مسئلہ ہمیشہ کی طرح تکنیکی ہے کیونکہ فی الوقت ہماری انجنیرنگ اس نہج پر نہیں پہنچی کہ ہم اس قسم کی مشین بنا سکیں جو زمان و مکان کو کسی مادے کے گرد گھمانے میں کامیاب ہو۔ کیونکہ اس کام کیلئے بہت زیادہ توانائی درکار ہوگی جو کہ شاید فی الحال ممکن نہیں۔ البتہ آنے والے وقتوں میں یقیناً ایسا ممکن ہے۔ ذیل میں اسکا ایک خاکہ پیش خدمت ہے جہاں اس قسم کی مشین کو دکھایا گیا جو زمان و مکاں کو اس کے گرد موڑ کر اصل مادے کو روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ "حرکت" دے سکتی ہے:
Star_Trek_Warp_Field.png

اس خلائی جہاز میں سوار مسافروں کیلئے زمان و مکاں ساکن ہوگا البتہ اس سے آگے اور پیچھے زمان و مکاں گھوم رہا ہو گا جو کہ روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ رفتار فراہم کر سکتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے بحری جہاز اپنی جگہ پر ساکن ہوتے ہوئے پانی کو چیرتا ہے اور پانی خود اسے دھکیل کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتا ہے۔ ویسی ہی زمان و مکاں طبیعات کے قانون توڑے بغیر کسی مادے کو ایک مقام سے دوسرے تک لیجا سکتا ہے۔ کیونکہ روشنی کی رفتار والی رکاوٹ مادے کیلئے ہے زمان و مکاں کیلئے نہیں :)
 
آخری تدوین:
Top