دو بوند ادهر بهی

اس کی تاج پوشی کے دن قریب تهے، وہ یثرب کا بادشاہ بننے والا تها کہ آفتاب ہاشمی کی ضیا پاش کرنوں نے یثرب کے کونے کونے کو روشن کرکے اسے مدینہ بنا دیا ہر دل اس سے روشن ہوگیا، مگر اس نے اپنے دل کی کهڑکی کو وا نہیں کیا بلکہ حسد وکینہ کی آگ میں جلنے لگا، مادی منفعت اور دنیوی اغراض کے لیے ظاہرا اسلام کا لبادہ اوڑھ لیا.
تمام عمر رسول عربی کو ایذا پہونچائی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ، آج اس نے اشرف المخلوقات کے بارے میں کہا کہ وہ سب زیادہ ذلیل ہیں، صحابی حاضر ہوئے یارسول اللہ حکم فرمائیں اپنے باپ کا سر کاٹ کر آپ کے قدموں میں رکھ دوں. .. ہاں اس کے بیٹے تهے مگر جو مصطفیٰ کے جام محبت کا مست ہو اسے رشتے کی ڈور قابو میں نہیں لا سکتی
جناب نبوی نے فرمایا نہیں بلکہ جب تک وہ ہماری معیت میں ہے ہم اس سے اچها سلوک کریں گے ....
بات یہاں ختم نہیں ہوتی پهر اس نے ام المؤمنین پر تہمت لگائی، اگر قانون قدرت اجازت دیتا تو زمین اس کے الفاظ سے لرز جاتی، مگر رسول عربی نے اسے کوڑے تک نہیں لگائے......
آج اس کی لاش رسول عربی کی قمیص میں لپٹی ہوئی رسول عربی کے سامنے ہے اور آپ اس کی نماز جنازہ پڑھانے جا رہے ہیں عمر نے روکا حضور! اور اس کے قبیح افعال گنانے لگے فرمایا عمر مجھے پڑھانے دو اگر میں یہ جانتا کہ میں ستر بار اس کے لیے مغفرت کروں اور اللہ اسے بخش دے تو میں کرتا ...
ہاں سب سے بڑا منافق عبد اللہ بن ابی رسول عربی کے کپڑے میں دفن ہوا !!
یاحبیبی یا رسول اللہ اس وسیع القلبی ،اس رحمت کے چند چهینٹوں کی اشد ضرورت آج ہم امتیوں کو ہے آج ہم میں بهائی بهائی کی باپ بیٹے کی رشتے دار رشتے داروں کی اور دوست دوست کی غلطیوں کو معاف کرنے کے لیے تیار نہیں !!!
برسن ہارے رم جھم رم جھم دو بوند ادهر بهی گرا
 
Top