انگریزی کی محدودیت

سید عاطف علی

لائبریرین
انگریزی زبان کی اہمیت کا انکار کرنے کی بجائے ہماری توجہ اپنی زبان کی خدمت میں سنجیدگی اختیار کنے کی زیادہ ضرورت ہے۔اس کا طریقہ زیادہ سے زیادہ علمی ، سائنسی ، تاریخی ،تکنیکی مواد کے تراجم کی شکل میں ہو سکتا ہے۔شعر و ادب میں بھی اگرچہ ہر زبان کا اپنا مزاج ہوتا ہے جو تمدنی و مذہبی اقدار کےوسیع نظام سے رابطہ رکھتا ہے تاہم علمی تراجم سے بہتر زبان کی کوئی خدمت ممکن نہیں۔چنانچہ شعر و ادب کے تراجم بھی ہوں تو کوئی حرج نہیں۔ بہر حال توجہ اپنی زبان پر دینے کی ضرورت ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
انگریزی زبان کی اہمیت کا انکار کرنے کی بجائے ہماری توجہ اپنی زبان کی خدمت میں سنجیدگی اختیار کنے کی زیادہ ضرورت ہے۔اس کا طریقہ زیادہ سے زیادہ علمی ، سائنسی ، تاریخی ،تکنیکی مواد کے تراجم کی شکل میں ہو سکتا ہے۔شعر و ادب میں بھی اگرچہ ہر زبان کا اپنا مزاج ہوتا ہے جو تمدنی و مذہبی اقدار کےوسیع نظام سے رابطہ رکھتا ہے تاہم علمی تراجم سے بہتر زبان کی کوئی خدمت ممکن نہیں۔چنانچہ شعر و ادب کے تراجم بھی ہوں تو کوئی حرج نہیں۔ بہر حال توجہ اپنی زبان پر دینے کی ضرورت ہے۔
بات اہمیت سے انکار کی ہے ہی نہیں ،یہاں تو مسئلہ حد درجہ مرعوبیت کو کم کرنے کا ہے کہ اس کو ہی سب کچھ سمجھ لیا ہے -

کیا جن قوموں نے انگلش زبان کو نہیں اپنایا؟، ( اپنانا مطلب ،پوری قوم کو اس زبان کا سیکھنا بلواسطہ یا بلاوسطہ ،تعلیم اور سرکاری امور کے لیے لازم قرار دینا ) ان قوموں نے ترقی نہیں کی، چین، روس،فرانس، جرمنی وغیرہ

آپ کی بات سے متفق کہ تراجم کیے جانے چاہیے اور جدید علوم کو اپنی زبان میں منتقل کرنا چاہیے نہ کہ پوری کی پوری قوم کے لیے دوسری زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر، اس زبان کو سیکھے بغیر، اکثریت کے لیے تعلیم کے حصول کو بہت مشکل بنا دیا جائے
ایک ذیابیطس کا مریض ہو تو ضرورت اس بات کی ہے کہ میٹھے کے مناسب استعمال اور ممکنہ ضروری پرہیز کے متعلق بتایا جائے- جب اس مریض کو میٹھے کے نقصانات کے عنوان کے تحت بیان کیا جائے گا تو وہاں اس کو میٹھے کے فوائد نہیں بتائے جائیں گے اور اس بیان کا مقصد میٹھے کی غذائی اہمیت سے انکار نہیں لیا جا سکتا

اس وقت کونسی ایسی ترقی یافتہ قوم ہے جس نے اپنی زبان کو چھوڑ کر غیر کی زبان کو اتنا اپنا لیا ہو کہ اس کو ذریعہ تعلیم اور سرکاری زبان بنایا ہو
 
ہمیں انگریزی آتی ہی نہیں ہے۔ ہم مرعوب بھی نہیں ہیں اس سے۔ ہمیں اپنی اردو پہ فخر بھی ہے۔
لیکن انگریزی کا محدود ہونا بالکل سمجھ نہیں آیا
محدود ہے یا نہیں شاید اس وقت کی سب سے ترقی یافتہ زبان ہے۔
میرا ایمان ہے عربی زبان سب زبانوں کی ماں زبان ہے۔اس حساب سے اسے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہونا چاہیئے
جسے بھی عزّت دی اللہ نے دی ہے اور اس میں بھی یقیناً اسی کی کوئی مصلحت ہوگی۔۔۔۔۔
 

اسد

محفلین
...
اس وقت کونسی ایسی ترقی یافتہ قوم ہے جس نے اپنی زبان کو چھوڑ کر غیر کی زبان کو اتنا اپنا لیا ہو کہ اس کو ذریعہ تعلیم اور سرکاری زبان بنایا ہو
ترقی یافتہ کی تخصیص کے بغیر، ویکیپیڈیا پر:
List of territorial entities where English is an official language
فہرست ممالک انگریزی بطور سرکاری زبان

List of official languages by state
فہرست سرکاری زبانیں بلحاظ ریاست

اگر ہو سکے تو ان صفحات میں موجود پاکستان کے بارے میں معلومات درست کر دیں۔
 
ترقی یافتہ کی تخصیص کے بغیر، ویکیپیڈیا پر:
List of territorial entities where English is an official language
فہرست ممالک انگریزی بطور سرکاری زبان

List of official languages by state
فہرست سرکاری زبانیں بلحاظ ریاست

اگر ہو سکے تو ان صفحات میں موجود پاکستان کے بارے میں معلومات درست کر دیں۔

مثلاﹰ کونسی معلومات غلط ہے؟ اردو ویکیپیڈیا پر یا انگریزی ویکیپیڈیا پر؟
 

اسد

محفلین
مثلاﹰ کونسی معلومات غلط ہے؟ اردو ویکیپیڈیا پر یا انگریزی ویکیپیڈیا پر؟
دونوں پر اردو اور صوبائی زبانوں کی حیثیت واضح نہیں ہے، مجھے خود تفصیلی طور پر قانونی (de jure) اور حقیقی (de facto) صورت حال کا علم نہیں ہے۔ اگر زبانوں کے بارے میں کوئی سرکاری پاکستانی روابط بطور حوالہ شامل کر دیے جائیں تو اچھا ہو گا۔
 

فیصل حسن

محفلین
بحوالہ ایں مضمون، صاحب مضمون کی عقل کی سان اور منطق کی دھار پر کسی بھی زبان کو پرکھ لیجیے سب کا حال یکساں ہی ہو گا، کہ یہ ہجو کا گھڑا گھڑیا وہ سانچہ ہے جو بقراط کو بکرا، اور ارسطو کو رسوا کر دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔
 
Top