ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

محمداحمد

لائبریرین
یہاں ہر خواب سے پہلے ہی نیندیں چونک اُٹھتی ہیں

یہ پوری نظم یا غزل (یا جو بھی ہے) عنایت ہو پلیز!!!
یہ مصرعہ میری ایک پسندیدہ ترین نظم میں سے انتخاب تھا۔ شاعر کا نام آج تک میسر نہیں آسکا۔

نظم

زمیں زادے چلو باتیں کریں شہرِ تمنا کی
یہاں تو شام سے پہلے ہی سورج ڈوب جاتا ہے
یہاں ہر خواب سے پہلے ہی نیندیں چونک اُٹھتی ہیں
بہاریں یوں گزرتی ہیں کہ جیسے وقت سے ان کی کوئی ازلی عداوت ہو
کوئی بادل نہیں رُکتا، ہوائیں بے مروت ہیں
ہوئی صدیاں کے آنکھوں میں کوئی سورج نہیں چمکا
کوئی شبنم نہیں اُتری، کوئی موتی نہیں دمکا
چلو یہ تو ہماری کم نگاہی کی سزا ٹھہری
مگر ہم خواب نہ دیکھیں تو نیندیں بے ثمر اپنی
سماعت بے خبر اپنی، سزا نا معتبر اپنی

زمیں زادے چلو باتیں کریں شہرِ تمنا کی
یہ باتیں جو سُلگتی ہیں مگر کرنیں نہیں بنتیں
انہیں روشن اگر کر پاؤ تو کتنے سخی ٹھہرو
مگر کیا کر سکو گے تم؟ مگر کیا کرسکیں گے ہم
کہ ہم اس شہر میں بے خواب راتوں کے حوالے ہیں
زمیں زادے زمیں پر بسنے، والے تھکنے والے ہیں

شاعر : نا معلوم
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
یہ مصرعہ میری ایک پسندیدہ ترین نظم میں سے انتخاب تھا۔ شاعر کا نام آج تک میسر نہیں آسکا۔

نظم

زمیں زادے چلو باتیں کریں شہرِ تمنا کی
یہاں تو شام سے پہلے ہی سورج ڈوب جاتا ہے
یہاں ہر خواب سے پہلے ہی نیندیں چونک اُٹھتی ہیں
بہاریں یوں گزرتی ہیں کہ جیسے وقت سے ان کی کوئی ازلی عداوت ہو
کوئی بادل نہیں رُکتا، ہوائیں بے مروت ہیں
ہوئی صدیاں کے آنکھوں میں کوئی سورج نہیں چمکا
کوئی شبنم نہیں اُتری، کوئی موتی نہیں دمکا
چلو یہ تو ہماری کم نگاہی کی سزا ٹھہری
مگر ہم خواب نہ دیکھیں تو نیندیں بے ثمر اپنی
سماعت بے خبر اپنی، سزا نا معتبر اپنی

زمیں زادے چلو باتیں کریں شہرِ تمنا کی
یہ باتیں جو سُلگتی ہیں مگر کرنیں نہیں بنتیں
انہیں روشن اگر کر پاؤ تو کتنے سخی ٹھہرو
مگر کیا کر سکو گے تم؟ مگر کیا کرسکیں گے ہم
کہ ہم اس شہر میں بے خواب راتوں کے حوالے ہیں
زمیں زادے زمیں پر بسنے، والے تھکنے والے ہیں

شاعر : نا معلوم

کمال نظم ہے ، بہت عرصہ قبل پڑھی تھی مگر کوشش کے باوجود شاعر کا نام نہ ملا !
 
Top