showbee

محفلین
نثار تیری گلیوں کے اے وطن، کے جہاں
چلی ہے رسم کے کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چُرا کے چلے، جِسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہلِ دل کے لئے اب یہ نظم و بست و کشاد
کے سنگ و خِشت مقید ہیں اور سگ آزاد
بہت ہیں ظلم کے دستِ بہانہ جُو کے لئے
جو چند اہلِ جنوں تیرے نام لیوا ہیں
بنے ہیں اہلِ ہوس مدعی بھی، منصف بھی
کِسے وکیل کریں، کِس سے منصفی چاہیں
 

کاشفی

محفلین
اہلِ ایماں سوز کو کہتے ہیں کافر ہوگیا
آہ یارب رازِ دل ان پر بھی ظاہر ہوگیا

(سید محمد میر سوز دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
شبِ وصلت وہ مرے سینہ سے لگ کر مجروح
کہتے ہیں لے ترا باقی کوئی ارماں تو نہیں

(میر مہدی مجروح دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
آگے سے ذرا اُس ستم آرا کے گذر جائے
جس کو یہ تمنّا ہو کہ بےموت کے مر جائے

(میر مہدی مجروح دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
محمد نور ذاتِ کبریا ہے
خدا سے کم ہے اور سب سے سوا ہے

بجز احمد یہ کس کا مرتبا ہے
کہ ہر اک پیشوا کا پیشوا ہے
(میر مہدی مجروح)
 

showbee

محفلین
تم بہت جازب و جمیل سہی
زندگی جازب و جمیل نہیں
مت کرو بحث ہار جاؤ گی
حُسن اتنی بڑی دلیل نہیں
 

showbee

محفلین
رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بےوجہ قرار آ جائے
 

showbee

محفلین
اے چاند یہاں نہ نِکلا کر
بے نام سے سپنے دیکھا کر
یہاں اُلتی گنگا بہتی ہے
اِس دیس میں اندھے حاکم ہیں
نہ ڈرتے ہیں نہ نادم ہیں
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
اے چاند یہاں نہ نکلا کر
 
Top