دار چینی کا روزانہ استعمال کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔(ایک تحقیق)

جاسمن

لائبریرین
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دار چینی کا روزمرہ کے کھانوں میں استعمال بہت سی بیماریوں سے بچا تا ہے۔ طبی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دارچینی کا استعمال کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتاہے، اس کے علاوہ یہ دل کی بیماریوں اور شریانوں میں خون جمنے سے روکتی ہے۔ شہد کے ساتھ کھانے سے قوت مدافعت بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ دارچینی کو کھانے میں شامل کرنے سے بیکٹیریا کی افزائش کم ہوتی ہے اور یہ کھانے کو خراب ہونے سے بچاتی ہے۔
http://asia.widmi.com/index.php/pak...روزانہ-استعمال-کئی-بیماریوں-سے-بچاتا-ہے،تحقیق
 

محمد وارث

لائبریرین
دارچینی خون میں شوگر کی مقدار کم کرنے میں بھی مفید ہے۔ پشاور کے میڈیکل کالج کے کچھ پروفیسروں کی تحقیقی رپورٹ چھپی تھی اس بارے میں جس میں خاطر خواہ نیتجہ سامنے آیا تھا لیکن اس تحقیق پر کچھ یورپین ماہرین کے تحفظات بھی تھے۔
 

ام اریبہ

محفلین
جوڑوں کے درد میں صبح نہار منہ دار چینی اور شہد پینے سے بہت فائدہ ہوتا ہے ۔۔:battingeyelashes:
Med_Poh_1.jpg
 

ایم اے راجا

محفلین
پتہ نہیں کیوں میں کوئی چیز یہاں پیسٹ نہیں کر سکتا ، میں محفل فی الحال سمارٹ فون پر استعمال کر رہا ہوں۔
بحرحال انڈیا میں بهی شوگر 2 کے مریضوں کو ایک انچ لمبا اور 10 ایم ایم چوڑا دارچینی کا ٹکڑا دو بار دن میں دیا گیا تو حیرت انگیز نتائج دیکهنے میں آئے حالانکہ وہ مریض ادویات بهی استعمال کرتے تهے مگر انکی شوگر کافی زیادہ رہتی تهی۔
 

ایم اے راجا

محفلین
دارچینی خون میں شوگر کی مقدار کم کرنے میں بھی مفید ہے۔ پشاور کے میڈیکل کالج کے کچھ پروفیسروں کی تحقیقی رپورٹ چھپی تھی اس بارے میں جس میں خاطر خواہ نیتجہ سامنے آیا تھا لیکن اس تحقیق پر کچھ یورپین ماہرین کے تحفظات بھی تھے۔
یورپی ماہرین کو کیا تحفظات ہیں کہیں یہ تو نہیں کہ یہ تحقیق پاکستانی ماہرین نے کی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یورپی ماہرین کو کیا تحفظات ہیں کہیں یہ تو نہیں کہ یہ تحقیق پاکستانی ماہرین نے کی ہے۔

یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ لیکن یہ تو آپ بھی مانیں گے کہ اس طرح کی ریسرچ کرنے کے لیے جس طرح کی سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے وہ یہاں نہیں ہیں، اور پھر پاکستانی ریسرچ کا حال بھی ہم سب کے سامنے ہے ابھی حال ہی میں کوئی اسکینڈل بھی بنا تھا شاید کہ پی ایچ ڈی کے مقالوں تک میں گھپلے ہو رہے ہیں۔

بات شاید موضوع سے مطابقت نہیں رکھتی لیکن کچھ روشنی ضرور ڈالے گی ہمارے معیارِ تحقیق پر: کچھ سال قبل ایک صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا، سیالکوٹ کے ہی تھے اور اردو میں پی ایچ ڈی مقالہ لکھ رہے تھے، موضوع رباعیات وغیرہ کا تھا، اور ان کو نہ عروض کا علم تھا نہ تقطیع کا (نہ جانے ان کے بغیر ایم اے اور ایم فل کیسے کیا تھا)۔ کہنے لگے کہ مقالے کے نگران تقطیع نہیں کر کے دیتے بلکہ کہتے ہیں کہ خود سیکھو (نگران کی عظمت کو سلام)۔ میں نے سکھانے کی حامی بھر لی، میرے گھر بھی کئی بار تشریف لائے۔ محنت سے جی کترا گئے اور پھر پیچھے پڑ گئے کہ میں تقطیع کر دوں، میں نہیں مانا اور ناراض ہو گئے (اللہ اللہ)۔ اب شاید "ڈاکٹر" کہلواتے ہیں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
بات تو آپ کی ٹهیک ہے۔ اور پی ایچ ڈی والی تو حیرتناک بهی ہے اسطرح تو پهر مجهہ سا بندہ بهی پی ایچ ڈی کر سکتا
 

نظام الدین

محفلین
دار چینی جسے ہندی میں دال چینی اور انگریزی میں سینامول کہتے ہیں، ماہیت کے اعتبار سے ایک درخت کی چھال ہے جس کی رنگت سرخی مائل زرد یا ہلکی سیاہی مائل ہوتی ہے۔ ذائقہ قدرے شیریں تلخی لیے ہوتا ہے۔ اس کی کاشت زیادہ تر سری لنکا، ہندوستان اور چین میں کی جاتی ہے اور جزائر شرق الہند میں خود رو ہوتا ہے۔ دار چینی اقسام کے اعتبار سے تین قسم کی ہوتی ہے جو حجم اور رنگت میں مختلف ہے۔ ہمارے ہاں استعمال ہونے والی چین اور سری لنکا کی دارچینی سب سے عمدہ اور خوشبودار ہوتی ہے۔ اطباءنے اس کا مزاج گرم خشک درجہ دوم بتایا ہے۔

جدید طبی سائنسی تحقیق نے بھی اس کی کاسر ریاح صلاحیت کو بہت اہمیت دی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں شامل فراری تیل انتہائی لطیف اجزاءکا مرکب ہوتا ہے جو جلد جزو بدن بن جاتا ہے۔ یہ اجزا معدے اور آنتوں پر اثرانداز ہوکر ریح کے اخراج کا سبب بنتے ہیں جس سے معدے اور آنتوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے اسہال اور پیچش میں اس کا فائدہ تسلیم کیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں جو دار چینی استعمال ہوتی ہے اس میں ٹے نین کا جزو بہت کم ہوتا ہے اس لیے یہ کاسرریاح تو ہے مگر قابض نہیں ہے۔

مقدار خوراک
دار چینی کی مقدار خوراک ایک سے دو گرام (پسی ہوئی) ہے۔ اس کے کھانے سے معدے اور آنتوں پر اثر انداز ہوکر اپنے فراری تیل کے باعث جلد جزوبدن بنتی ہے۔

بدہضمی
کھانے کا صحیح طور پر ہضم نہ ہونا، پیٹ پھولنا، ریاحوں کا بھرجانا یا بھوک صحیح طور پر نہ لگنا ایسی صورتوں میں روغن دار چینی کے تین سے پانچ قطرے شکر میں ملا کر نیم گرم پانی سے دینا مفید ہوتا ہے۔

دانت کا درد
روغن دار چینی میں روئی کا تر کیا ہوا پھایا لگانا مفید ہوتا ہے اس سے دانت کا درد ختم ہوجاتا ہے۔

دودھ ہضم نہ ہونا
بعض لوگوں کو دودھ ہضم نہیں ہوتا اور لوگ اس کو بادی ہونے اور ریاح کی شکایت کرتے ہیں۔ ایسے حضرات اگر ایک لیٹر دودھ میں دار چینی 3 گرام کا سفوف ملا کر اسے جوش دے کر پئیں تو اس سے نہ صرف دودھ ہضم ہوگا بلکہ قوت ہضم بھی بڑھے گی۔

دمہ اور کھانسی
جن لوگوں کو کھانسی اور دمے کی شکایت ہو وہ دارچینی (ایک گرام) پیس کر شہد (دو چمچے) کے ساتھ صبح و شام کھائیں۔

کاسر ریاح
ریاحوں کے اخراج کیلئے دارچینی کا جواب نہیں۔ ایسی صورت میں دارچینی منہ میں رکھ کر چبائی جائے اور سالن میں استعمال کی جائے۔

الرجی کا نزلہ زکام
ماحولیاتی آلودگی خصوصاً فضائی آلودگی کی وجہ سے نزلہ زکام اور چھینکیں آنے کا عارضہ عام ہوگیا ہے۔ بعض لوگوں کے صبح ہوتے ہی ناک سے پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے ان کیلئے یہ نسخہ بہت مفید ہوتا ہے:
”برگ بنفشہ چھ گرام، تخم میتھی چھ گرام اور دارچینی تین گرام پیس کر آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر صبح نہار منہ پندرہ بیس دن تک پینا چاہیے۔

سفوف ہاضم و مقوی معدہ
دارچینی، سونٹھ، دانہ الائچی خورد ہم وزن پیس کر قبل غذا ایک سے تین گرام تازہ پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے نظام ہضم کی اصلاح ہوگی اور معدہ بھی مضبوط ہوگا۔

حاملہ خواتین کیلئے
ولادت کے بالکل قریبی دور میں دار چینی اور سہاگہ ہم وزن پیس کر صبح و شام تین تین گرام تازہ پانی کے ساتھ دینے سے زچگی آسانی سے ہوتی ہے۔

بواسیر
بواسیر میں دارچینی کا ضماد (لیپ) لگانا مفید ہے۔

ہچکی
دارچینی مصطلگی کے ساتھ ملا کر جوش دے کر پینے سے ہچکی کو فائدہ ہوتا ہے۔

سردی کا درد سر
پیشانی پر دار چینی کا لیپ کرنا مفید ہے

سرطان
مانچسٹر (برطانیہ) کے ایک ہسپتال میں ڈاکٹر جے جے کرنی نے سرطان کے مریضوں کو زیادہ مقدار میں دارچینی کا استعمال کرایا تو اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے تاہم ابھی مزید اور حتمی تحقیق کیلئے کام جاری ہے۔

دارچینی کا عرق
دارچینی کا عرق سریع الاثر ہوتا ہے۔ قوت ہاضمہ کیلئے بہت مفید ہے۔ ریاحوں کو خارج کرتا ہے۔ برودت (ٹھنڈک) اور یرقان میں مفید ہوتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے۔

دارچینی کا استعمال
دارچینی کا مقررہ مقدار میں استعمال بہت مفید ہوتا ہے البتہ اس کا بکثرت اور دیر تک استعمال مناسب نہیں ہوتا بلکہ یہ متلی، قے اور قبض کا سبب بن جاتی ہے۔

بشکریہ عبقری میگزین
 

وشال احمد

محفلین
دارچینی خون میں شوگر کی مقدار کم کرنے میں بھی مفید ہے۔ پشاور کے میڈیکل کالج کے کچھ پروفیسروں کی تحقیقی رپورٹ چھپی تھی اس بارے میں جس میں خاطر خواہ نیتجہ سامنے آیا تھا لیکن اس تحقیق پر کچھ یورپین ماہرین کے تحفظات بھی تھے۔
امکان یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ دارچینی جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے ۔ تاہم یہ ابھی تحقیق کے مرحلے میں ہے
 
ہمارے کمپنی دفتر واقع سعودیہ میں ایک نیپالی پرکاش بطور آفس بوائے جاب کرتا تها۔ وہ مجهے سبز چائے میں روزانہ دار چینی کا ایک چهوٹا سا ٹکڑا ڈال کے دیتا اور ہفتے میں کم از کم تین دن اس کی افادیت کے بارے میں بهی بتانا نا بهولتا, کہ مبادا کہیں میں بهی اس سے انکار نا کردوں۔ کیونکہ 10 کے سٹاف میں میں واحد بندہ تها جو اس کی بات مان کر قہوہ میں دار چینی کا ذائقہ برداشت کرتا تها۔

بقول اس کے دار چینی جوڑوں کے درد کے لیے نہایت شاندار ہے۔

سنہ 1997 میں میرے بائیں گهٹنے میں ہینڈ بال کے ایک عالمی مقابلے کے دوران شدید چوٹ آگئی اور وہ ہر سردیوں اور روز مرہ میں عموماً سیڑهیاں چڑهتے ہوئے اپنا آپ دیکهاتی ہے۔ دار چینی کے اس مستقل استعمال سے مجهے اس میں حیرت انگیز افاقہ ہوا اور درد بہت کم رہ گیا۔
میں اس نیپالی کی بات پر اب بهی عمل کر رہا ہوں۔
 
Top