سراب کے اسیر

ساجد

محفلین
۔۔۔۔ آج کل "وفاداری بشرط استواری" کا زمانہ ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب خلیل خاں بھی فاختہ اڑانے کی بجائے بندے" اڑانے" لگے ہیں ۔۔۔ وہ بھی ٹرپل ٹو سے ۔ سنا ہے کہ پہلے وقتوں میں مسلمانوں کے دشمن کسی "مشکوک" کا زیر جامہ اتار کر یہ دیکھا کرتے تھے کہ اگراس کی " مسلمانی" ہوئی ہے تو اسے پار کر دیا جائے لیکن اب چونکہ ہم سب نے پہلے ہی سے ایک دوسرے کی "اتار کر رکھ دی ہے" اس لئے یہ کشٹ اٹھانے کی حاجت نہیں ہے بس "گھوڑا" دباؤ اور بندہ پھڑکاؤ ۔ اگر پھڑکنے ولا مسلمان ہے تو کوئی بات نہیں کیونکہ داخلی سے لے کر بین الاقوامی سطح پر اس قتل کو قتل مانا ہی نہیں جاتا اور کچھ " بے ہدایت" تو اسے عین سعادت سمجھتے ہیں ۔۔۔ مرنے والے اور مارنے والے بھی ۔ اور اگر مارا جانے والا غیر مسلم ہے تو پھر ہم سو جوتے کے ساتھ سو پیاز بھی کھا لیں گے لیکن اپنا لہو گرمانے کے لئے دوسروں کا لہو بہانے سے نہیں رکیں گے تا وقتیکہ کسی دن خود بھی لہو لہو ہو کر کسی سڑک کنارے پڑے مل جائیں یا ہماری باقیات بجلی کے تاروں اور درختوں کی شاخوں پر جا اٹکیں ۔۔۔۔۔
---------------
مکمل تحریر کے لئے
http://sajidsh.blogspot.com/2014/07/blog-post.html
 
Top