روشن صبح

قیصرانی

لائبریرین
راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے

265529-shoaib-1403706802-895-640x480.jpg


سابق فاسٹ بولراور راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور شعیب اختر رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔
میں نے یہ خبر اس طرح پڑھی ہے کہ نکاح خواں نے راز فاش کیا جبکہ شعیب اختر انکاری ہیں :)
لنک اس لئے نہیں دے رہا کہ فیس بک کی خبر تھی شاید :)
 
میں نے یہ خبر اس طرح پڑھی ہے کہ نکاح خواں نے راز فاش کیا جبکہ شعیب اختر انکاری ہیں :)
لنک اس لئے نہیں دے رہا کہ فیس بک کی خبر تھی شاید :)
نکاح خواں نہیں نکاح رجسٹرار۔۔
جن صاحب نے نکاح رجسٹرار کے فرائض نبھائے، اور نیوز چینل کو انٹرویو دیا، میری ان سے کچھ آفیشل ملاقاتیں رہی ہیں،قائم (تخلص) کے نام سے جانے جاتے ہیں اور ہری پور کچہری کے پرانے وثیقہ نویسوں میں سے ہیں۔ رات ایک چینل پر شعیب اختر کے بھائی نے بھی تصدیق کر دی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
نکاح خواں نہیں نکاح رجسٹرار۔۔
جن صاحب نے نکاح رجسٹرار کے فرائض نبھائے، اور نیوز چینل کو انٹرویو دیا، میری ان سے کچھ آفیشل ملاقاتیں رہی ہیں،قائم (تخلص) کے نام سے جانے جاتے ہیں اور ہری پور کچہری کے پرانے وثیقہ نویسوں میں سے ہیں۔ رات ایک چینل پر شعیب اختر کے بھائی نے بھی تصدیق کر دی ہے
معذرت خواہ ہوں، آپ نے درست کہا :)
 

جاسمن

لائبریرین
آسٹریلیا میں اسلام کے 500 سو سال
بدھ 25 جون 2014
140625161531_australia_624x351__nocredit.jpg

آسٹریلیا آنے والے ابتدائی مسلمانوں کا تعلق انڈونیشیا سے تھا اور وہ ماہی گیر تھے

خود آسٹریلیا کے بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ عیسائی نوآبادکاروں کی آمد سے بہت پہلے آسٹریلیا کے قدیم باشندوں کے مسلمانوں سے تعلقات تھے اور ایبوریجنل کہلانے والے بہت سے لوگوں کو اب تک اسلام سے دلچسپی ہے۔

شمالی آسٹریلیا کے ارنہم لینڈ میں ویلنگٹن رینج کی سرخ چٹانیں ایک ایسی کہانی سناتی ہیں جو اس تاریخ سے قدرے مختلف ہے جسے آسٹریلوی اپنی تاریخ سمجھتے ہیں۔

آسٹریلیا کے اولین مسلمان انڈونیشیا کے مکاسانی باشندے تھے جو ماہی گیری کی غرض سے آسٹریلیا پہنچے تھے۔ یہ لوگ پہلی بار آسٹریلیا کب آئے تھے اس کا تعین تو ابھی نہیں کیا جا سکا لیکن لگ بھگ پانچ سو سال کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

یہ ماہی گیر مکاسان نامی علاقے کے رہنے والے تھے اور ’ٹریپانگ‘ یا سمندری ککڑیوں کی تلاش میں آسٹریلیا تک جا پہنچے۔ سمندری ککڑیاں کھانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں اور دوائیں بنانے کے کام بھی آتی ہیں۔

مورخین کا خیال ہے کہ غاروں میں پائی جانے والی تصاویر کو سامنے رکھا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ تصاویر 1500 عیسوی کے لگ بھگ بنائی گئی ہوں گی۔

میلبرن موناش یونیورسٹی کے ماہر بشریات جان بریڈلی کا کہنا ہے کہ یہ آسٹریلوی باشندوں کے بین الاقوامی تعلقات کی کامیاب ابتدا تھی: ’ان کی نوعیت تجارتی تھی، ان کے پیچھے نہ تو کوئی نسلی سوچ تھی اور نہ ہی نسلی پالیسی۔‘

140625161651_australia_624x351__nocredit.jpg

سمندری ککڑیاں سبزی کی کوئی قسم نہیں بلکہ جانور ہیں جنھیں کھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور یہ دوائیں بنانے کے کام بھی آتے ہیں

انھی مکاسان باشندوں میں سے کچھ ایسے بھی تھے جو آسٹریلیا ہی میں بس گئے اور یہاں کی عورتوں سے شادیاں کر لیں۔ انھی کی وجہ سے ایبوریجنل باشندے ان کے مذہب اور ثقافت سے واقف ہوئے اور ان کی دیومالا بھی اسلامی مذہبی عقائد سے متاثر ہوئی۔ اس کا اندازہ غاروں کی مصوری سے کیا جا سکتا ہے۔

آسٹریلیا کے ان شمالی علاقوں کا سفر کریں تو اسلام کے اثرات ایبوریجنل گانوں، آرٹ، مذہب، یہاں تک تدفینی رسومات تک میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

لسانی تجزیے کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مختلف عبادتوں کے درمیان جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں جیسے والیتہ والیتہ کے الفاظ، وہ اللہ اللہ کی بدلی ہوئی شکل ہیں اور عبادت کے دوران رخ مغرب یا اندازے کے مطابق مکّے کی طرف کیا جانا بھی اسلامی اثرات کا اظہار ہے۔

تاہم آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہر بشریات ہووارڈ مورفی والیتہ والیتہ کو اللہ اللہ سے منسلک کرنے کو یا اس سے ایک خدا پر عقیدے کے تصور کو منسلک کرنے کو تن آسانی قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے ’یہ الگ بات ہے کہ یولنگو لوگوں کے علمِ کائنات میں ایک ایسے وجود کا تصور بھی پایا جاتا ہے جو اللہ کے وجود سے ملتا جُلتا ہے۔

شمالی افریقہ میں اب ایسے نام بھی پائے جاتے جن سے مسلمانوں سے تعلقات کا اندازہ ہوتا ہے مثلا ایسے نام جن میں حسن اور خان آتا ہے۔

مکاسان باشندوں کی آمد بھاری ٹیکسوں اور صرف سفید فاموں سے تجارت کی حکومتی پالیسی کے بعد ختم ہو گئی۔ لیکن شمالی آسٹریلیا میں کچھ حلقے مکاسانوں اور ایبوریجنلز کے درمیان تعلقات اور مشترک تاریخ کی ابتدا کی تقریبات منعقد کرتے ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/ind...bc.co.uk/urdu/world/index.shtml&js=no&lang=11
 

جاسمن

لائبریرین
فیفا ورلڈ کپ میں پاکستانی پرچم
24 جون, 2014
53a90d7af284a.jpg

انٹرنیٹ فوٹو—
رو دے جنیرو: فیفا ورلڈ کپ میں گروپ ایچ میں روس اور بیلجیم کے درمیان ہونے والے ایک اہم میچ کے دوران اسٹیڈیم میں پاکستانی پرچم دیکھا گیا۔

یہ پرچم اسٹیڈیم کے ویسٹ کارنر پر لگایا گیا تھا۔

فیفا ورلڈ کپ کے ایک میڈیا آفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اسٹیڈیم کے وی آئی پی کمرے میں پاکستانی موجود تھے اور یہ پرچم ایک پاکستانی کی جانب سے لگایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وی آئی پی بکس میں پاکستان کی کوئی معزز شخصیت موجود تھی، لیکن انہوں نے اس شخصیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

اس سلسلہ میں ڈان کے رپورٹر کی جانب سے اسٹڈیم کے اس سیکشن تک پہنچنے کی کوشش کی گئی، لیکن فیفا قوانین کے تحت صحافیوں کو میڈیا کے لیے مخصوص انکلوژر سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔
http://urdu.dawn.com/news/1006210/
 

زیک

مسافر
آسٹریلیا میں اسلام کے 500 سو سال
بدھ 25 جون 2014
140625161531_australia_624x351__nocredit.jpg

آسٹریلیا آنے والے ابتدائی مسلمانوں کا تعلق انڈونیشیا سے تھا اور وہ ماہی گیر تھے

خود آسٹریلیا کے بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ عیسائی نوآبادکاروں کی آمد سے بہت پہلے آسٹریلیا کے قدیم باشندوں کے مسلمانوں سے تعلقات تھے اور ایبوریجنل کہلانے والے بہت سے لوگوں کو اب تک اسلام سے دلچسپی ہے۔

شمالی آسٹریلیا کے ارنہم لینڈ میں ویلنگٹن رینج کی سرخ چٹانیں ایک ایسی کہانی سناتی ہیں جو اس تاریخ سے قدرے مختلف ہے جسے آسٹریلوی اپنی تاریخ سمجھتے ہیں۔

آسٹریلیا کے اولین مسلمان انڈونیشیا کے مکاسانی باشندے تھے جو ماہی گیری کی غرض سے آسٹریلیا پہنچے تھے۔ یہ لوگ پہلی بار آسٹریلیا کب آئے تھے اس کا تعین تو ابھی نہیں کیا جا سکا لیکن لگ بھگ پانچ سو سال کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

یہ ماہی گیر مکاسان نامی علاقے کے رہنے والے تھے اور ’ٹریپانگ‘ یا سمندری ککڑیوں کی تلاش میں آسٹریلیا تک جا پہنچے۔ سمندری ککڑیاں کھانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں اور دوائیں بنانے کے کام بھی آتی ہیں۔

مورخین کا خیال ہے کہ غاروں میں پائی جانے والی تصاویر کو سامنے رکھا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ تصاویر 1500 عیسوی کے لگ بھگ بنائی گئی ہوں گی۔

میلبرن موناش یونیورسٹی کے ماہر بشریات جان بریڈلی کا کہنا ہے کہ یہ آسٹریلوی باشندوں کے بین الاقوامی تعلقات کی کامیاب ابتدا تھی: ’ان کی نوعیت تجارتی تھی، ان کے پیچھے نہ تو کوئی نسلی سوچ تھی اور نہ ہی نسلی پالیسی۔‘

140625161651_australia_624x351__nocredit.jpg

سمندری ککڑیاں سبزی کی کوئی قسم نہیں بلکہ جانور ہیں جنھیں کھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور یہ دوائیں بنانے کے کام بھی آتے ہیں

انھی مکاسان باشندوں میں سے کچھ ایسے بھی تھے جو آسٹریلیا ہی میں بس گئے اور یہاں کی عورتوں سے شادیاں کر لیں۔ انھی کی وجہ سے ایبوریجنل باشندے ان کے مذہب اور ثقافت سے واقف ہوئے اور ان کی دیومالا بھی اسلامی مذہبی عقائد سے متاثر ہوئی۔ اس کا اندازہ غاروں کی مصوری سے کیا جا سکتا ہے۔

آسٹریلیا کے ان شمالی علاقوں کا سفر کریں تو اسلام کے اثرات ایبوریجنل گانوں، آرٹ، مذہب، یہاں تک تدفینی رسومات تک میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

لسانی تجزیے کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مختلف عبادتوں کے درمیان جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں جیسے والیتہ والیتہ کے الفاظ، وہ اللہ اللہ کی بدلی ہوئی شکل ہیں اور عبادت کے دوران رخ مغرب یا اندازے کے مطابق مکّے کی طرف کیا جانا بھی اسلامی اثرات کا اظہار ہے۔

تاہم آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہر بشریات ہووارڈ مورفی والیتہ والیتہ کو اللہ اللہ سے منسلک کرنے کو یا اس سے ایک خدا پر عقیدے کے تصور کو منسلک کرنے کو تن آسانی قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے ’یہ الگ بات ہے کہ یولنگو لوگوں کے علمِ کائنات میں ایک ایسے وجود کا تصور بھی پایا جاتا ہے جو اللہ کے وجود سے ملتا جُلتا ہے۔

شمالی افریقہ میں اب ایسے نام بھی پائے جاتے جن سے مسلمانوں سے تعلقات کا اندازہ ہوتا ہے مثلا ایسے نام جن میں حسن اور خان آتا ہے۔

مکاسان باشندوں کی آمد بھاری ٹیکسوں اور صرف سفید فاموں سے تجارت کی حکومتی پالیسی کے بعد ختم ہو گئی۔ لیکن شمالی آسٹریلیا میں کچھ حلقے مکاسانوں اور ایبوریجنلز کے درمیان تعلقات اور مشترک تاریخ کی ابتدا کی تقریبات منعقد کرتے ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/ind...bc.co.uk/urdu/world/index.shtml&js=no&lang=11
لنک غلط ہے
 

جاسمن

لائبریرین
پہلی جنگِ عظیم: وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والوں میں تین پاکستانی
جمع۔ء 27 جون 2014
140627134816_pakistani_heroes_624x351__nocredit.jpg

جن تین پاکستانیوں کو یہ اعزاز دیا گیا ہے، ان میں سپاہی خداداد خان، جمعدار میر دست اور شاہمد خان شامل ہیں

لندن میں پہلی جنگ عظیم کی تقریبات کے سلسلے میں جنگ میں یادگار خدمات کے عوض برطانیہ کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’وکٹوریہ کراس‘ حاصل کرنے والے دنیا بھر کے 175 افراد کے لیے یادگاری تختیوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔

ان افراد میں تین پاکستانی بھی شامل تھے۔

اسی بارے میں
لندن میں پہلی مرتبہ کانسی کی ان 11 تختیوں کو عوامی نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ ان یادگاری تختیوں پر وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔

اب یہ تختیاں ان افراد کے ممالک کو روانہ کی جائیں گی جہاں انھیں برطانیوی عوام کی جانب سے اظہارِ تشکر کے طور پر کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کیا جائے گا۔

وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والے تین پاکستانی سپاہیوں کی یادگاری تختیاں اس سال اسلام آباد میں حکومتِ پاکستان کے حوالے کی جائیں گی۔

برطانیہ میں تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر فارن آفس منسٹر بیرنس سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ یہ یاد رکھنا بہت اہم ہے کہ یہ صحیح معنوں میں ایک عالمی جنگ تھی جس میں دنیا کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حصہ لیا۔

140627134541_pakistani_heroes_624x351__nocredit.jpg


ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں قربانیاں دینے والے محض برطانیہ سے تعلق نہیں رکھتے تھے بلکہ ان کا تعلق ساری دنیا سے تھا اور ان کی تعداد لاکھوں میں تھی۔
شاہمد خان کا تعلق پنجاب سے تھا جو 1879 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے نائک کے طور پر پہلی جنگ عظیم میں خدمات سرانجام دی تھیں۔ انھیں آج کل کے عراق میں زبردست خدمات کے صلے میں وکٹوریہ کراس سے نوازا گیا تھا۔ وہ ایک مشین گن کے انچارج تھے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
پہلی جنگِ عظیم: وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والوں میں تین پاکستانی
جمع۔ء 27 جون 2014
140627134816_pakistani_heroes_624x351__nocredit.jpg

جن تین پاکستانیوں کو یہ اعزاز دیا گیا ہے، ان میں سپاہی خداداد خان، جمعدار میر دست اور شاہمد خان شامل ہیں

لندن میں پہلی جنگ عظیم کی تقریبات کے سلسلے میں جنگ میں یادگار خدمات کے عوض برطانیہ کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’وکٹوریہ کراس‘ حاصل کرنے والے دنیا بھر کے 175 افراد کے لیے یادگاری تختیوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔

ان افراد میں تین پاکستانی بھی شامل تھے۔

اسی بارے میں
لندن میں پہلی مرتبہ کانسی کی ان 11 تختیوں کو عوامی نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ ان یادگاری تختیوں پر وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔

اب یہ تختیاں ان افراد کے ممالک کو روانہ کی جائیں گی جہاں انھیں برطانیوی عوام کی جانب سے اظہارِ تشکر کے طور پر کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کیا جائے گا۔

وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والے تین پاکستانی سپاہیوں کی یادگاری تختیاں اس سال اسلام آباد میں حکومتِ پاکستان کے حوالے کی جائیں گی۔

برطانیہ میں تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر فارن آفس منسٹر بیرنس سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ یہ یاد رکھنا بہت اہم ہے کہ یہ صحیح معنوں میں ایک عالمی جنگ تھی جس میں دنیا کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حصہ لیا۔

140627134541_pakistani_heroes_624x351__nocredit.jpg


ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں قربانیاں دینے والے محض برطانیہ سے تعلق نہیں رکھتے تھے بلکہ ان کا تعلق ساری دنیا سے تھا اور ان کی تعداد لاکھوں میں تھی۔
شاہمد خان کا تعلق پنجاب سے تھا جو 1879 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے نائک کے طور پر پہلی جنگ عظیم میں خدمات سرانجام دی تھیں۔ انھیں آج کل کے عراق میں زبردست خدمات کے صلے میں وکٹوریہ کراس سے نوازا گیا تھا۔ وہ ایک مشین گن کے انچارج تھے۔
اس خبر پر مجھے حیرت ہوئی تھی کہ یہ افراد پیدا اور وفات بھی پا چکے، پاکستان شاید بعد میں بنا ہوگا۔ پھر پاکستانی کیسے؟
 

جاسمن

لائبریرین
منصوبہ، چین نے فنڈز مختص کر دیئے
29 جون 2014
news-1403997809-8234.jpg

بیجنگ(آن لائن) چین نے کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن بچھانے کے بارے میں ابتدائی تحقیقی جائزہ شروع کردیا ۔1800 کلو میٹر چین پاکستان ریلوے لائن چینی شہر کاشغر سے شروع ہوکر آزاد جموں وکشمیر ، اسلام آباد اور کراچی سے ہوتی ہوئی گوادر تک بچھائی جائیگی ۔ یہ بات چینی صوبہ سنکیانگ کے علاقائی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے ڈائریکٹر زانگ چن نن نے دارالحکومت ارومچی میں شاہراہ ریشم اقتصادی پٹی کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینار سے خطاب میں بتائی ۔ انہوں نے کہا چین نے اس مقصد کیلئے فنڈز مختص کردیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی استحکام آنے پر ہم افغانستان اور بھارت میں بھی زمینی رابطے قائم کرنے پر غور کریں گے۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/29-Jun-2014/312143
 

ساجد

محفلین
فیفا ورلڈ کپ میں پاکستانی پرچم
24 جون, 2014
53a90d7af284a.jpg

انٹرنیٹ فوٹو—
رو دے جنیرو: فیفا ورلڈ کپ میں گروپ ایچ میں روس اور بیلجیم کے درمیان ہونے والے ایک اہم میچ کے دوران اسٹیڈیم میں پاکستانی پرچم دیکھا گیا۔

یہ پرچم اسٹیڈیم کے ویسٹ کارنر پر لگایا گیا تھا۔

فیفا ورلڈ کپ کے ایک میڈیا آفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اسٹیڈیم کے وی آئی پی کمرے میں پاکستانی موجود تھے اور یہ پرچم ایک پاکستانی کی جانب سے لگایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وی آئی پی بکس میں پاکستان کی کوئی معزز شخصیت موجود تھی، لیکن انہوں نے اس شخصیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

اس سلسلہ میں ڈان کے رپورٹر کی جانب سے اسٹڈیم کے اس سیکشن تک پہنچنے کی کوشش کی گئی، لیکن فیفا قوانین کے تحت صحافیوں کو میڈیا کے لیے مخصوص انکلوژر سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔
http://urdu.dawn.com/news/1006210/
وی آئی پیز کی کوئی خبر ملی کسی کو ؟
 

جاسمن

لائبریرین
دنیا کی 10 بہترین اسپیشل آپریشنز فورسز کی فہرست میں پاکستان بھی شامل
اگست 6, 2014

best armed forces
دنیا بھر کے ممالک اپنی افواج میں مشکل ترین آپریشن کرنے والے یونٹ تیار کرتے ہیں جن میں شامل کمانڈوز کو اعلیٰ ترین درجے کی تربیت دی جاتی ہے۔ آرمڈ فورسز ہسٹری میوزیم کی دس بہترین اسپیشل آپریشنز فورسز کی فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔
اسپیشل آپریشنز فورسز کسی بھی فوج کے ماتھے کا جھومر ہوتی ہیں، ان میں شامل جوانوں کو کڑی تربیت کی بھٹی سے گزارا جاتا ہے۔ بہترین صلاحیتوں سے مالا مال یہ کمانڈوز مشکل ترین چیلنجوں کو قبول کرتے ہیں اور انہیں ممکن بناتے ہیں۔
آرمڈ فورسز ہسٹری میوزیم نے دنیا کی دس بہترین اسپیشل آپریشنز فورسز کی فہرست ویب سائٹ پر شائع کی ہے جس میں پاکستان کے اسپیشل سروسز گروپ کو نویں نمبرپر جگہ دی گئی ہے۔
پاکستان کی اسپیشل آپریشنز یونٹ کو اسپیشل سروسز گروپ یا ایس ایس جی کہا جاتا ہے۔ یہ فورس بلیک اسٹارکس black storks اور اپنی منفرد ٹوپی کی وجہ سے ’’Maroon Beret‘‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔
اسپیشل سروسز گروپ کا قیام مارچ 1956 میں عمل میں آیا جو دس طرح کے مشنوں کے لیے تیار کی گئی ،ان میں غیر روایتی جنگ، اسپیشل آپریشنز، ایٹمی پھیلاؤ کے انسداد، دہشت گردی کے انسداد، داخلی دفاع، دشمن کی جاسوسی، براہ راست کارروائی اور یرغمالیوں کو آزاد کرانے جیسے مشن شامل ہیں۔اسپیشل سروسز گروپ میں تقریباً 7ہزار جوان سرگرم ڈیوٹی پر رہتے ہیں جبکہ اس کی لڑاکا بٹالینز کی تعداد 10ہے۔
- See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/pakistan/...med-forces-in-world.html#sthash.LVEoCiXn.dpuf
 

قیصرانی

لائبریرین
دنیا کی 10 بہترین اسپیشل آپریشنز فورسز کی فہرست میں پاکستان بھی شامل
اگست 6, 2014

best armed forces
دنیا بھر کے ممالک اپنی افواج میں مشکل ترین آپریشن کرنے والے یونٹ تیار کرتے ہیں جن میں شامل کمانڈوز کو اعلیٰ ترین درجے کی تربیت دی جاتی ہے۔ آرمڈ فورسز ہسٹری میوزیم کی دس بہترین اسپیشل آپریشنز فورسز کی فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔
اسپیشل آپریشنز فورسز کسی بھی فوج کے ماتھے کا جھومر ہوتی ہیں، ان میں شامل جوانوں کو کڑی تربیت کی بھٹی سے گزارا جاتا ہے۔ بہترین صلاحیتوں سے مالا مال یہ کمانڈوز مشکل ترین چیلنجوں کو قبول کرتے ہیں اور انہیں ممکن بناتے ہیں۔
آرمڈ فورسز ہسٹری میوزیم نے دنیا کی دس بہترین اسپیشل آپریشنز فورسز کی فہرست ویب سائٹ پر شائع کی ہے جس میں پاکستان کے اسپیشل سروسز گروپ کو نویں نمبرپر جگہ دی گئی ہے۔
پاکستان کی اسپیشل آپریشنز یونٹ کو اسپیشل سروسز گروپ یا ایس ایس جی کہا جاتا ہے۔ یہ فورس بلیک اسٹارکس black storks اور اپنی منفرد ٹوپی کی وجہ سے ’’Maroon Beret‘‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔
اسپیشل سروسز گروپ کا قیام مارچ 1956 میں عمل میں آیا جو دس طرح کے مشنوں کے لیے تیار کی گئی ،ان میں غیر روایتی جنگ، اسپیشل آپریشنز، ایٹمی پھیلاؤ کے انسداد، دہشت گردی کے انسداد، داخلی دفاع، دشمن کی جاسوسی، براہ راست کارروائی اور یرغمالیوں کو آزاد کرانے جیسے مشن شامل ہیں۔اسپیشل سروسز گروپ میں تقریباً 7ہزار جوان سرگرم ڈیوٹی پر رہتے ہیں جبکہ اس کی لڑاکا بٹالینز کی تعداد 10ہے۔
- See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/pakistan/...med-forces-in-world.html#sthash.LVEoCiXn.dpuf

اصل تعداد ان کلاسیفائیڈ ہے :)
 

جاسمن

لائبریرین
غزہ پر برطانوی پالیسیوں کی مخالفت پر سعیدہ وارثی مستعفی
  • اگست 5, 2014

پاکستانی نژاد برطانوی وزیر سعیدہ وارثی نے غزہ کی صورتحال کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سعیدہ وارثی کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر برطانوی حکومت کی پالیسیوں کی مزید حمایت نہیں کرسکتیں،لہذ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہی ہیں۔
منگل کو اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے ایک پیغام میں سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ انتہائی دکھ کے ساتھ آج صبح میں نے وزیراعظم کو اپنے استعفیٰ سے متعلق آگاہ کیا ہے۔ اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ کے حوالے سے حکومت کی پالیسیوں کی مزید حمایت نہیں کر سکتی۔
Last modified onمنگل, 05 اگست 2014 19:27
- See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/world/ite...overnment-over-gaza.html#sthash.eHf3crGX.dpuf
 

جاسمن

لائبریرین
ڈاکٹر آصف جاہ نے نیکیاں لوٹ لیں
کالم نگار | اسد اللہ غالب
06 اگست 2014


رمضان کاآخری عشرہ ۔ ڈاکٹر آصف جاہ نے نیکی کی تلاش میں بنوں کا رخ کیا جہاں شمالی وزیرستان کے بے خانماں لاکھوں افراد زندگی کی ہر ضرورت کے لئے ترستے ہیں،
ڈاکٹر آصف جاہ کبھی آزاد کشمیر اور بالا کوٹ کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے کمر کس لیتے ہیں، کبھی ملک بھر میں سیلاب کے ماروں کے چارہ گر بنتے ہیں اور کبھی آواران کی تباہی کا شکار ہونے والوں کا سائبان بنتے ہیں اور کبھی تھر میںمیٹھے پانی کے کنویں کھدوانے میں جت جاتے
آصف جاہ نے دیگر ضرورت کی اشیا ءکے علاوہ اس سفر میں سولر سے چلنے والے پنکھوں کے حصول اور پھر ان کی حاتم طائی کی طرح تقسیم پر خصوصی دھیان دیا۔بعض پنکھے بیٹری سے چلتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو بجلی پر بھی کام دیتے ہیں ، بنوں میں ان ملٹی پرپز پنکھوں کی بے پناہ مانگ ہے، شاید اگلے پھیرے،میں ڈاکٹر آصف جاہ صرف انہی کے ٹرک بھر کے لے جائیں۔
ڈاکٹرا ٓصف جاہ کے ہمراہ بہت بڑی ٹیم ڈاکٹروں اور نرسوں کی بھی تھی اور فلاحی کارکنوں کی بھی، انہوںنے کیمپ کیمپ پھر کر مریضوں کا علاج معالجہ کیا۔اڈاکٹروں کی اس ٹیم میں ڈاکٹر ندیم، ڈاکٹر حسین ،ڈاکٹر بلال،ڈاکٹر ظفر، ڈاکٹر محمد اویس، ڈاکٹرمقبول حسین او درجنوں دوسرے ڈاکٹر ہیں ۔


پردیسیوں کے ساتھ عید یا تو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان میں ادا کی یاپھر ڈاکٹر آصف جاہ اور ان کے فرشتہ صفت ڈاکٹروں اور فلاحی ورکروںنے یہ عید بنوں کے کیمپوں میں ادا کی، ایسی عید پر ہزاروں عیدیں نثار!!

http://www.nawaiwaqt.com.pk/columns/06-Aug-2014/320378
 

جاسمن

لائبریرین
بئی میں اسلامی تبرکات کی منفرد نمائش اختتام پذیر ہو گئی

06 اگست 2014 0


دبئی(آن لائن)متحدہ عرب امارات کے عظیم کاروباری اور سیاحتی مرکز دبئی میں 'متبرک' چیزوں کی نمائش اختتام پذیر ہوئی جس میں کعبتہ اللہ کے عثمانی عہد کے چار لہریہ غلاف، بیت اللہ کے دو اصلی پٹ (دروازے) اور مقام ابراہیم کو محفوظ رکھنے والے کور سمیت متعدد دیگر مقدسات شامل نمائش کیلئے رکھی گئی تھیں۔
پورا رمضان اور عید کے ایام میں بھی جاری رہنے والی اس منفرد نمائش کو دیکھنے والوں کی بڑی تعداد کا شوق دیدنی تھا۔ نمائش میں رکھی جانے والے متبرکات کے جمالی حسن اور روحانی معنویت نے پورے ماحول کو ایمان افروز بنائے رکھا۔ نمائش کا اہتمام دبئی کے مرکزی شاپنگ سینٹر 'دبئی مال' میں کیا گیا تھا جہاں رکھے گئے متبرکات کے نمونوں میں تاریخ اور اسلامی ذوق جمالیات کی بھرپور عکاسی نظر آ رہی تھی۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/06-Aug-2014/320413
 
Top