غزل بٹا دو

غزل بٹا دو
محمد خلیل الرحمٰن
(فیض احمد فیض سے معذرت کے ساتھ)


سارا جہان تاش کے پتوں میں ہار کے
’’وہ جارہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے‘‘

ویراں ہے میکدہ تو جواری اُداس ہیں
’’تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے‘‘

اِک ہاتھ ہی تو جیت سکے ساری رات ہم
’’دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردِگار کے‘‘

’شیطان کی کتاب‘ تجھے چھوڑتے ہیں ہم
’’تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے‘‘

اِک جیت کی امید میں کھیلے چلے گئے
’’مت پوچھ ولولے دلِ ناکردہ کار کے‘‘​
 

عبد الرحمن

لائبریرین
ویراں ہے میکدہ تو جواری اُداس ہیں
’’تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے‘‘

واہ واہ واہ!

بہت زبردست خلیل بھائی!
 

جاسمن

لائبریرین
اِک جیت کی امید میں کھیلے چلے گئے
’’مت پوچھ ولولے دلِ ناکردہ کار کے‘‘
واہ واہ۔
 
Top