نماز میں سجدۂ سہو کب واجب ہوتا ہے -مفتی منیب الرحمن

نماز میں سجدۂ سہو کب واجب ہوتا ہے
مفتی منیب الرحمن صاحب
یہ مواد یا مسائل مکتب فکرسنی حنفی بریلوی کے ہیں براہ کرم اس کو مدنظر رکهیں اگر آپ کسی اورمکتب فکر سے ہیں تو اس کے مطابق عمل کریں
سجدۂ سہو کب واجب ہوتا ہے
سوال: سجدۂ سہو کب واجب ہوتا ہے؟
(محمد ابدال، نارتھ کراچی)
جواب: نماز کے دوران نماز کے واجبات میں سے کوئی واجب بھولے سے چھوٹ جائے یا کسی واجب کو دو مرتبہ ادا کیا ہو یا کسی واجب کو اُس کے محل سے مؤخر کردیا ہو یا فرض کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی ہو (کہ درحقیقت وہ بھی ترکِ واجب ہے) ، تو اِن تمام صورتوں میں ’’ سجدۂ سہو‘‘ لازم ہوجاتا ہے ۔
سجدۂ سہو درج ذیل وجوہ کی بنا پر واجب ہوتا ہے :
۱۔ نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کو بھول کر ترک کردے ، مثلاً سورۂ فاتحہ پڑھنا یا اُس کے بعد سورت ملانا بھول گیا۔
۲۔ کسی واجب کو اُس کے اصل مقام سے مؤخر کردے، مثلاً فرض کی پہلی دو رکعات اور باقی تمام نمازوں کی ہر رکعت میں پہلے سورت پڑھ کر پھر سورۂ فاتحہ پڑھی۔
۳ ۔ کسی فرض یا واجب کے ادا کرنے میں ایک رکن کی مقدار تاخیر کردی، مثلاً قعدۂ اولیٰ میں اَلتَّحیات پوری پڑھنے کے بعد ایک رکن کی مقدار خاموش بیٹھا رہا اور تیسری رکعت کے لئے قیام میں تاخیر ہوگئی ۔
۴۔ کسی واجب کو دو مرتبہ ادا کرے، مثلاً فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سے کسی رکعت میں سورۂ فاتحہ مکمل یا اُس کا اکثر حصہ دو بار پڑھ لیا۔
۵۔ کسی واجب کو تبدیل کردے، مثلاً ظہر اور عصر کی نماز میں قراء ت جہراً یعنی اونچی آواز سے کی یا مغرب، عشاء اور فجر کی نماز میں قراء ت آہستہ آواز میں کی ۔
۶۔ کسی فرض یا واجب کو اُس کے اصل مقام سے مُقَدَّم کردے، مثلاً رکوع سے پہلے سجدہ کرلے ۔
۷۔ کسی فرض کو بھولے سے دو مرتبہ ادا کرے، مثلاً کسی رکعت میں دو مرتبہ رکوع کرلے یا تین سجدے کرلے۔
سورۃ فاتحہ کے بعد سورت پڑھنا
سوال: اگر فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں بھول کر کوئی سورت ملا دی، تو کیا سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا ؟ منوراحمد ، ملیر
جواب: اگر فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد قصداً یا سہواً کوئی سورت پڑھ لی تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔ علامہ نظام الدین رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’ اگر ( فرض کی) آخری دو رکعتوں میں فاتحہ کے بعد سورت ملائی تو سجدۂ سہو لازم نہیں ہوگا اور یہی صحیح ترین قول ہے۔ اور اگر رکوع یا سجود یا تشہُّد میں قرآن پڑھا، تو سجدۂ سہو لازم ہے، اور یہ اُس وقت ہے کہ جب (قعدہ میں) اَلتَّحیات پڑھنے سے پہلے قرات کی اور پھر تشہُّد پڑھا، اور اگر پہلے تشہُّد پڑھا پھر قرأت کی تو اُس پر سجدۂ سہو لازم نہیں، جیسا کہ ’’محیط السرخسی‘‘ میں ہے‘‘۔ ( فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:126)
 
Top