حامد میر زخمی

nazar haffi

محفلین
ٹانگ میں؟ حضرت، حامد میر کو کمر میں 6 گولیاں لگی ہیں!!!
http://www.thenews.com.pk/article-145204-Geo-News-senior-anchor-Hamid-Mir-was-shot-six-times-
کل تک دو ٹانگ میں اور ایک پیٹ میں لگی تھی لیکن آج تین سے چھ ہوکر چھ کی چھ متحد ہوکر کمر میں لگ گئی ہیں،یہ سب گولیوں کے اتحاد کی برکت ہی ہوسکتی ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
ویسے یار یہ آئی ایس آئی " بڑی ہی ویہلی تے نکمی تے کسے نہ کم دی اے " کہ ایک بندے کو مارنا بھی چاہتی ہے اور وہ اس سے مرتا بھی نہیں ایسا بندہ کہ جو اپنے ہردوسرے پروگرام میں یہ کہتا ہوا ۔نظر آتا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کا ٹارگٹ ہے اور ایسا کہہ کر وہ اپنے آپ کو خود ہی ایسا سافٹ ٹارگٹ بنا لیتا ہے اپنے ہر اس دشمن کے لیے جو کہ اس کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی اور پاکستان کا بھی دشمن ہے
 

arifkarim

معطل
ویسے یار یہ آئی ایس آئی " بڑی ہی ویہلی تے نکمی تے کسے نہ کم دی اے " کہ ایک بندے کو مارنا بھی چاہتی ہے اور وہ اس سے مرتا بھی نہیں ایسا بندہ کہ جو اپنے ہردوسرے پروگرام میں یہ کہتا ہوا ۔نظر آتا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کا ٹارگٹ ہے اور ایسا کہہ کر وہ اپنے آپ کو خود ہی ایسا سافٹ ٹارگٹ بنا لیتا ہے اپنے ہر اس دشمن کے لیے جو کہ اس کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی اور پاکستان کا بھی دشمن ہے
آئی ایس آئی حامد میر کو اسلئے مارنا چاہتی ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کا انٹرویو ایبٹ آباد والے کمپاؤنڈ میں کرنے میں کیونکر ناکام رہا؟ اگر وہ وہاں اسکا انٹرویو کر لیتا تو پوری دنیا میں آج جو آئی ایس آئی کی نااہلی اور حماقتوں پر ٹھٹھہ ہو رہا ہے وہ نہ ہوتا۔
 

arifkarim

معطل
آپ کے خیال میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ پروفیسرز،ڈاکٹرز،دانشمندوں،صحافیوں،شاعروں اور ملت پاکستان کی برجستہ شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کس کے فائدے میں ہے؟اسلام کے۔۔۔ پاکستان کے۔۔۔ یا اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے۔۔۔

اسلام اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے۔ یوں پاک عوام کو اس موروثی جمہوریت کیخلاف انقلاب اسلامی ایران جیسا جمہوری انقلاب کرنے میں تقویت ملے گی۔ ہر قوم کے مشترکہ صبر کا ایک پیمانہ ہوتا ہے۔ ہماری قوم حد درجہ کی ڈھیٹ اور صابر واقع ہوئی ہے۔ اسکو جگانے کیلئے ایک ایسے جابر حکمران کی ضرورت پڑے گی جو ان پر اتنا ظلم کرے کہ یہ متحد ہو کر ان جابر حکمرانوں کو قذافی اور صدام کی طرح گلیوں میں گھسیٹ گھسیٹ کر ماریں۔ جس دن اس ملک میں امیر اور طاقت ور کو انصاف نہیں ملے گا وہ دن یقیناً ایک انقلابی دن ہوگا۔
 

nazar haffi

محفلین
اسلام اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے۔ یوں پاک عوام کو اس موروثی جمہوریت کیخلاف انقلاب اسلامی ایران جیسا جمہوری انقلاب کرنے میں تقویت ملے گی۔ ہر قوم کے مشترکہ صبر کا ایک پیمانہ ہوتا ہے۔ ہماری قوم حد درجہ کی ڈھیٹ اور صابر واقع ہوئی ہے۔ اسکو جگانے کیلئے ایک ایسے جابر حکمران کی ضرورت پڑے گی جو ان پر اتنا ظلم کرے کہ یہ متحد ہو کر ان جابر حکمرانوں کو قذافی اور صدام کی طرح گلیوں میں گھسیٹ گھسیٹ کر ماریں۔ جس دن اس ملک میں امیر اور طاقت ور کو انصاف نہیں ملے گا وہ دن یقیناً ایک انقلابی دن ہوگا۔
میرے خیال میں ہر ملک میں اس کے تاریخی پس منظراور دینی وثقافتی خدوخال کے مطابق حکومت ہونی چاہیے۔پاکستان میں نا ایران جیسی اور نا سعودی عرب جیسی حکومت چاہیے بلکہ وہ حکومت چاہیے جو اقبال کے افکار قائداعظم کے نظریات اور عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔اس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستانی ہو یا جمہوری اسلامی پاکستان۔۔۔
 

nazar haffi

محفلین
متحد ہو کر ان جابر حکمرانوں کو قذافی اور صدام کی طرح گلیوں میں گھسیٹ گھسیٹ کر ماریں۔۔۔
صدام اور قذافی کو عوام نے تھوڑا ماراہے انہیں تو امریکہ اور سعودی عرب کا اتحاد کھا گیا۔۔۔
یہ کالم میں نے قذافی کے آخری دنوں میں لکھا تھا پیش خدمت ہے:
خزاں کے ماتھے پہ داستان گلاب
بسم اللہ الرحمن الرحیم

۷جنوری ۱۹۴۳ء کولیبیا میں پیدا ہونے والا یہ سورما جو اپنے آپ کو امیرالمومنین بھی کہتاتھاگزشتہ ۴۲ سالوں تک عالم اسلام کے سینے پر مونگ دلتا رہاہے۔ ۱۹۶۹ سے لے کر اب تک بہت زیادہ مونگ دلنے کے باعث اکثر اس کے پیٹ میں اسلامی ہمدردی کے مروڑ اٹھتے رہے ۔اس کے سامنے جب بھی بات فلسطین کی چھڑتی یا کشمیر کی ،عالم اسلام کے غم میں اسے کچھ ہوش نہیں رہتاکہ وہ کیا کہے جارہاہے،جیساکہ ۳۰مارچ ۲۰۰۹ کو عرب سربراہوں کے اکیسویں اجلاس میں اس نے برملا عرب سربراہوں کو مخاطب کر کے یہ کہا کہ مجھ جیسے عالم اسلام کے عظیم لیڈر اور امیرالمومنین کے یہ شایان شان نہیں کہ وہ تم جیسے دو ٹکے کے لوگوں ساتھ مل بیٹھے۔موصوف کو عالم اسلام کے دو ٹکے کے سربراہوں کے ساتھ بٹھانے کے چکر میں لبنان کے رہنما موسی صدر نے ۱۹۷۸میں لیبیا کا دورہ کیا تو یہ ان کا آخری دورہ ثابت ہوا۔بین الاقوامی اداروں سے لے کر دو ٹکے کے لیڈروں سمیت سب نے اپنی تن من کی بازی لگادی لیکن اس امیرالمومنین کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور اس نے موسی صدر کے بارے میں کو ئی راز نہیں اگلا۔یاد رہے کہ اس نے موسی صدر کو اس وقت اغوا کروا دیا جب اسرائیل کا خاتمہ نزدیک ہو چکا تھا۔قذافی نے ۱۹۷۸ میں وہی کچھ کیا جو۱۹۷۹میں ایران میں انقلاب کے آنے کے بعد صدام نے کیا تھا۔اگر صدام اور قذافی اس وقت استعمار کی مدد نہ کرتے تو پورا عالم اسلام یوں امریکہ و یورپ کے قدموں میں ڈھیر نہ ہوتا۔ گزشتہ نودنوں سے لیبیاکے لوگ مسلسل احتجاجی مظاہروں میں مصروف ہیں اور قذافی کی تصویروں پر جوتوں کی بارش ہورہی ہے۔اس وقت تک امیرالمومنین کے حکم سے ۲۰۰۰ سے زائد مظاہرین کو موت کے گھاٹ اتارا جاچکا ہے اور۱۵۰ سے زائد سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو نہتے مظاہرین پر گولی نہ چلانے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی ہے۔اپنے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے گزشتہ دنوں امیرالمومنین قذافی نے کہا ہے کہ وہ قوم کے نہیں بلکہ اقوام کے لیڈر ہیں ،ان کے پیروکار دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں،انہوں نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے مخالفین کو لال بیگوں اور صحرائی چوہوں کی مانند مار ڈالیں۔ظاہر ہے جب اتنے عظیم الشّان امیرالمومنین کے سامنے دوسرے اسلامی سربراہوں کی حیثیت دو ٹکے کی ہے تو ان کے مخالفین کی حیثیت بھی تو لال بیگوں اور صحرائی چوہوں جیسی ہے۔
باقی رہی یہ بات کہ معمر قذافی کے پیروکار پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ،اس بارے میں ہمیں پوری دنیا کی تو کچھ خبر نہیں البتہ اتنا ضرور جانتے ہیں کہ موصوف کے پیروکار کسی اور ملک میں ہوں یا نہ ہوں پاکستان میں ضرور ہوں گے چونکہ پاکستان ایک ایسا پیارا ملک ہے کہ یہاں سے ہر کسی کو پیروکارمل جاتے ہیں۔
کرنل قذافی کی اطلاع کے لئے ہم نے عرض کیاتھا کہ وہ گھبرائیں نہیں، دہشت گردوں کے جتھوں سے لے کر امیرالمومنین ضیا الحق اور صدام تک سب کو یہیں سے پیروکار ملے ہیں ۔یہ وہ سر زمین ہے جہاں سے ہر کانے،لولے لنگڑے،ظالم اور ڈکٹیٹر کو آسانی سے مرید مل جاتے ہیں۔ہمارے ہاں عوام تو عوام ،میڈیا اور میڈیا سے وابستہ لوگ بھی امیرالمومنین حضرات کے مرید بن جاتےہیں۔ اگرہمارے ہاںکسی دہشت گرد کوامیرالمومنین بناے کا ٹرینڈ چل پڑے تو ہمارا میڈیا بھی اندھا ہوجاتاہے اور تمام حالات و واقعات کو صرف ایک آنکھ سے دیکھتاہے،اسے نہ بے گناہوں کا خون دکھائی دیتاہے،نہ بے نواوں کے بین سنائی دیتے ہیں،نہ ڈالروں کی آہٹ محسوس ہوتی ہے اور نہ شدّت پسندی کا خطرہ درک ہوتاہے۔
اگر کسی ڈکٹیٹر کے امیرالمومنین بننے کا ٹرینڈ بن جائے تو پھر قلم و کاغذ پر ایک ہی طرز فکر حاکم ہوجاتاہے کہ فلاں اسلام کا شیدائی ہے،اگر فلاں نہ رہاتو ملت کاشیرازہ بکھر جائے گا،مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا،فلسطین آزاد نہیں ہوگا۔۔۔مزے کی بات یہ ہے کہ آج کل مسٹر قذافی بھی کچھ ایسی ہی باتیں کر رہے ہیں کہ اگر میں نہیں رہاتوملک ٹوٹ جائے گا،قبائل بکھر جائیں گے،نظم و نسق درہم برہم ہوجائے گا۔۔۔
بغیر کسی تعصب کے آپ ظالموں،آمروں اور بادشاہوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں،ہر آمر صفت انسان اور متکبر مزاج شخص کی زبان پر یہی کلمات جاری ہوتے ہیں کہ اگر میں نہیں رہا تو سب بکھر جائیں گے۔۔۔شہنشاہ ایران کو بھی یہی گھمنڈ تھا اور پرویزمشرف کو بھی یہی وہم تھا۔
پاکستانی میڈیاسے وابستہ لوگوں کو اب تو سوچنا چاہیے کہ ہم کب تک ظالموں کو امیرالمومنین بناتے رہیں گے اورڈکٹیٹروں کے قصیدے لکھتے رہیں گے۔کیا ابھی وہ وقت نہیں آگیا کہ قذافی ،صدام اور ضیاالحق کے چہرے سے نقاب اوردہشت گردوں کے پس منظر سے پردہ اٹھایاجائے۔پاکستانی میڈیا کب تک خزاں کے ماتھے پہ داستان گلاب لکھتا رہے گا۔
 

arifkarim

معطل
میرے خیال میں ہر ملک میں اس کے تاریخی پس منظراور دینی وثقافتی خدوخال کے مطابق حکومت ہونی چاہیے۔پاکستان میں نا ایران جیسی اور نا سعودی عرب جیسی حکومت چاہیے بلکہ وہ حکومت چاہیے جو اقبال کے افکار قائداعظم کے نظریات اور عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔اس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستانی ہو یا جمہوری اسلامی پاکستان۔۔۔

انقلاب ایران کے دوران علامہ اقبال کی شاعری و کتب کی نمائش عام تھی۔ تفصیل کیلئے دیکھئے:
http://blogs.tribune.com.pk/story/1...at-allama-iqbals-poetry-has-taught-me-so-far/
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امریکہ کی جانب سے پاکستان میں صحافیوں پر حملوں کی مذمت


attacks_on_Jornalists.jpg




واشنگٹن(۱۹ ِاپریل،۲۰۱۴ء)__ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کراچی میں ٹیلی ویژن سے وابستہ صحافی حامد میر پر ہونے والے ظالمانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ حملہ پاکستان میں صحافیوں پر ہونے والے تشویشناک حملوں کی تازہ ترین کڑی ہے۔آزاد ی صحافت بشمول اس امرکو یقینی بنانا کہ صحافی بحفاظت اپنےاہم فرائض سر انجام دےسکیں ،آزادی رائے اور پھلتی پھولتی جمہوریت کیلئے سب سے مقدم ہے۔جیسا کہ سفیر رچرڈ اولسن نے حال ہی میں کہا ہے کہ ایسے حملے پاکستان میں جمہوریت کی قدر دانوں کیلئے ایک لمحہ بیداری ہونا چاہیے۔ ہم حامد میر کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں اور حکومت پاکستان پر زوردیتے ہیں کہ ذرائع ابلاغ پر ان حملوں میں ملوث تمام عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov


http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top