لڑکی کے جہیز کا حصہ سانپ کا منکا

قیصرانی

لائبریرین
وہ اس لیئے کہ سانپ بول پڑ اور اس نے کہا روحانی بابا کی وجہ سے آپ کو نہیں ڈس رہا۔ کیوں قیصرانی ایسا ہی ہے؟؟؟
نہیں، وہ تو روحانیت کی وجہ سے پہلے ڈسنے کے چکر میں تھا۔ میں نے پہلے گرہ لگائی تھی، پھر سانپ نے گرہ لگائی :)
10001093_10152096464007183_5407635290100869254_o.jpg
 
پتہ نہیں، سنی سنائی تھی جو بتا دی :)
سنگ چور کسے کہتے ہیں بھلا؟
شیش ناگ اس کالے کوبرے کو کہتے ہیں جس کا پیٹ بھی کالا ہو اور ایسا بہت کم ہوتا ہے کیونکہ زیادہ تر کالے کوبرے کا پیٹ کالا نہیں ہوتا ہے قریبا 10 سال پہلے کی بات ہے دس ہزار روپے میں سندھ سے منگوایا تھا اور راستے کا خرچہ ملا کر 12 ہزار میں پڑ گیا تھا۔
 
سنگ چور سانپ کو سنگ چور اس لیئے کہتے ہیں کہ اس بالش بھر سانپ کا زہر اتنا طاقت ور ہوتا ہے کہ انسان کو فورا پھاڑ کے رکھ دیتا ہے یعنی اگر یہ پتھر کو کاٹ لے تو پتھر بھی چور چور ہوجائے۔
 

منصور مکرم

محفلین
سنگ چور سانپ کو سنگ چور اس لیئے کہتے ہیں کہ اس بالش بھر سانپ کا زہر اتنا طاقت ور ہوتا ہے کہ انسان کو فورا پھاڑ کے رکھ دیتا ہے یعنی اگر یہ پتھر کو کاٹ لے تو پتھر بھی چور چور ہوجائے۔
زبردست معلومات
 

منصور مکرم

محفلین
ہمیں تو کسی نے ایک منتر لکھوایا تھا،کہ ہر کاٹنے والی چیز کیلئے ہے۔طریقہ بھی بتایا تھا۔لیکن میں تو مچھروں سے بہت تنگ رہتا تھا،اسی لئے سوتے وقت وہی منتر پڑھ کر سوتا تھا۔

ایک دن دور دراز کے علاقے میں رات گذارنی تھی،میں اور میرا دوست زمین پر چٹائی لٹائے لیٹے تھے کہ میرے دوست کو کچھ آواز سنائی دی۔فورا بولا سانپ ہے۔

میں نے ٹارچ روشن کی تو واقعی سانپ تھا۔لیکن ہوا یہ کہ ہمارے مارنے سے پہلے ہی وہ اینٹوں میں گھس گیا۔ہم نے اینٹیں ہٹادی تو نظر اگیا۔بس فورا بجری تھوڑی سی دم کرکے اس پر پھینک دی،تو باقی اینٹیں ہٹانے کے بعد بھی وہ ساکت رہا۔

لیکن پھر اچانک حملے کے ڈر سے اسکو وہی ماردیا۔
منتر دینے والے کو جب بتایا تو برا خفا ہوا کہ تم نے ظلم کیا ہے۔ اس کو منتر میں بند کرکے تم نے کیوں مار دیا۔

میں نے جواب دیا کہ حضرت ان سانپوں کا کیا بھروسہ ،کٹ کام کرجائیں۔

لیکن پھر معلوم نہیں کیا ہوا کہ اس منتر نے کام چھوڑ دیا۔ بس ہم نے بھی اسی حالت میں رہنے دیا۔
 

جیہ

لائبریرین
ہمیں تو کسی نے ایک منتر لکھوایا تھا،کہ ہر کاٹنے والی چیز کیلئے ہے۔طریقہ بھی بتایا تھا۔لیکن میں تو مچھروں سے بہت تنگ رہتا تھا،اسی لئے سوتے وقت وہی منتر پڑھ کر سوتا تھا۔

ایک دن دور دراز کے علاقے میں رات گذارنی تھی،میں اور میرا دوست زمین پر چٹائی لٹائے لیٹے تھے کہ میرے دوست کو کچھ آواز سنائی دی۔فورا بولا سانپ ہے۔

میں نے ٹارچ روشن کی تو واقعی سانپ تھا۔لیکن ہوا یہ کہ ہمارے مارنے سے پہلے ہی وہ اینٹوں میں گھس گیا۔ہم نے اینٹیں ہٹادی تو نظر اگیا۔بس فورا بجری تھوڑی سی دم کرکے اس پر پھینک دی،تو باقی اینٹیں ہٹانے کے بعد بھی وہ ساکت رہا۔

لیکن پھر اچانک حملے کے ڈر سے اسکو وہی ماردیا۔
منتر دینے والے کو جب بتایا تو برا خفا ہوا کہ تم نے ظلم کیا ہے۔ اس کو منتر میں بند کرکے تم نے کیوں مار دیا۔

میں نے جواب دیا کہ حضرت ان سانپوں کا کیا بھروسہ ،کٹ کام کرجائیں۔

لیکن پھر معلوم نہیں کیا ہوا کہ اس منتر نے کام چھوڑ دیا۔ بس ہم نے بھی اسی حالت میں رہنے دیا۔
یار اس کو منتر نہیں "دَم" کہتے ہیں۔
 

منصور مکرم

محفلین
نہیں، وہ تو روحانیت کی وجہ سے پہلے ڈسنے کے چکر میں تھا۔ میں نے پہلے گرہ لگائی تھی، پھر سانپ نے گرہ لگائی :)
10001093_10152096464007183_5407635290100869254_o.jpg
سانپ نے صرف سر سوراخ سے باہر نکالا تھا۔اس نے فورا پلاس لے کر خاموشی سے سر کے قریب پکڑ لیا۔اور لے آیا اسکو اپنے دوکان ۔وہاں سوئی دھاگہ لے کر اسکا منہ سی لیا اور بس پھر لوگوں کیلئے سانپ تماشہ بن گیا۔
 
پراجیکٹ کیا تھا ؟ سانپ پکڑنا ؟ :)
ہاہاہاہا
نہیں اصل میں یہ پراجیکٹ فیروزپور روڈ پر واقع ایک گاؤں پانڈوکی میں تھا 1925 کا بنا ہوا کنال ریسٹ ہاوس تھا اسکی چھتیں گر چکی تھیں یا یوں کہیں بھوت بنگلہ تھا اس کی ری کنسٹرکشن کرنی تھی ملبہ اٹھانے کے دروان کئی سانپ برامد ہوئے جن میں سے کچھ مجھے بہت خوبصورت لگے وہ میں نے پکڑ کر پلاسٹک کی بوتل میں بند کر لئے
 

عثمان

محفلین
8.jpg

قصہ کچھ یوں ہے کہ۔۔۔ ۔ ایک دفہ کا ذکر ہے جب ہم نوجوان تھے اور کچھ رنگین سے خیالات میں کھوئے کھوئے رہتے تھے۔۔۔ اتفاق فونڈری میں جاب کرتے تھے اور روزانہ بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی کرنے کے بعد رات کے نو بجے وہاں سے واپس گھر کو روانہ ہوتے تھے۔ کمپنی کی بس لاہور سٹیشن پر اتار دیتی تھی اور وہاں سے گھر تک تقریباّ 40 منٹ کا راستہ تھا جو ہمیں اپنے رنگین خیالات کی دھن میں مگن رہتے ہوئے پیدل طے کرنا اچھا لگتا تھا۔۔۔ چنانچہ ایک دفعہ اسی دھن میں برانڈرتھ روڈ کے ویرانے (دکانیں بند ہونے کے بعد رات کو یہ ایک ویرانہ ہی بن جاتا تھا) سے گذر رہے تھے کہ اچانک کسی اندھیرے گوشے سے ایک عجیب و غریب ہئیت کا جوگی سامنے آ کھڑا ہوا۔۔۔ اور اس نے کچھ پیسوں کا تقاضا کیا۔ اتفاق سے جیب میں کچھ پیسے موجود بھی تھے، چنانچہ کچھ پیسے اسے دئے جو شائد اسکی توقع سے زیادہ تھے، اسکے بعد جب ہم چلنے لگے تو اس نے پیچھے سے دوبارہ آواز دی اور قریب آکر اپنے تھیلے میں سے کوئی چیز نکالی جو بعینہ اسی تصویر کی طرح کی چیز تھی جو اوپر پوسٹ کی گئی ہے۔۔۔ اس نے کہا کہ یہ اپنے پاس رکھ لو تمہارے ہت کام آئے گی۔ ہم نے جان چھڑانے کیلئے کہا کہ نہیں اسکی کوئی ضرورت نہیں لیکن وہ اصرار کرنے لگا اور تکرار سے بچنے کیلئے ہم نے وہ چیز لے لی اور اس نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ ایک منتر بھی سنایا کہ یہ پڑھو تمہارا گوہرِ مقصود حاصل ہوگا۔۔۔ وہ منتر سن کر بڑی مچکل سے ہنسی ضبط کی۔۔۔ آپ بھی سن لیجئے وہ منتر :

لال منجی، کالے پاوے
جتھے کہواں، اوتھے ای آوے
پھولوں کی ہے باس
"فلاں" کا دل میرے پاس
۔۔۔ ۔قصہ مختصر یہ کہ گھر میں جا کر جب وہ چیز دیکھی جو ڈبیا مین تھی تو بہت کراہت سی محسوس ہوئی اور وہ سب کچھ پھینک دیا۔۔۔ لیکن منتر کا ذکر اپنے دوستوں میں کیا تو بہت قہقہے بلند ہوئے اور کافی دن تک جب بھی ہماری ملاقات ہوتی تو لال منجی اور کالے پاوے جیسے خیرمقدمی کلمات سے ایک دوسرے کا سواگت کیا جاتا۔۔۔ ۔۔

میری توقع کے برخلاف آپ تو قطعی غیر روحانی نکلے۔ میرا خیال تھا کہ جوگی کے دیے تحفے کا کوئی روحانی نتیجہ سامنے آئے گا اور کہانی کوئی دلچسپ موڑ لے گی۔ :)
 
میرا خیال تھا کہ جوگی کے دیے تحفے کا کوئی روحانی نتیجہ سامنے آئے گا اور کہانی کوئی دلچسپ موڑ لے گی۔ :)
کہانی نے بہت دلچسپ اور رنگین و سنگین موڑ لئے ہیں لیکن اس جوگی کے تحفے سے نہیں بلکہ کسی اور کے تحفے سے :winking::tongue:
 
Top