ہمیں اپنے رویے میں کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے

محفل کے تمام معزز ارکان کی خدمت میں ،
میری غرض بات کو عمومی رنگ میں کرنے کی ہے، از راہ کرم اس کو کسی پر تنقید نہ سمجھا جائے - اور نہ ہی اس کو بنیاد بنا کر ھم کسی رکن کو نشاندہی کریں گے - ویسے بھی نصیحت محفل میں نہیں بلکہ تنہائی میں کی جانی چاہیے-

1-مومنو! کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے ممکن ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں) ممکن ہے کہ وہ ان سے اچھی ہوں۔

2- اور اپنے (مومن بھائی) کو عیب نہ لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو۔ ایمان لانے کے بعد برا نام (رکھنا) گناہ ہے۔ اور جو توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں

3- اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں۔

4- اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو

5- اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے۔ (تو غیبت نہ کرو) اور اللہ کا ڈر رکھو بےشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
 

جاسمن

لائبریرین
ناصر علی بھائی۔ جزاک اللہ۔اور ایک دوسرے کو حق بات کی تاکید اور صبر کی تلقین کرتے رہو۔ اللہ ہم سب کہ مندرجہ بالا آیات پر عمل کی توفیق عطا کرے ۔آمین!
 
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
میرے بچے، اگر تم سے ہو سکے تو صبح و شام اس طرح گزارو کہ تمھارے دل میں کسی کی طرف سے کوئی میل اور کھوٹ نہ ہو، تو یہ ضرور کرو۔ پھر فرمایا: میرے بچے، یہ (دل صاف رکھنا) میری سنت ہے۔ جس نے میری سنت سے محبت رکھی (اور اس پر چلا) وہی میری محبت رکھتا ہے، اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔
 
حضرت ابو ہریرہؓ نے حضور کا یہ ارشاد نقل فرمایا ہے کہ:
اَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِیْمَانًا اَحْسَنُھُمْ خُلُقًا (ترمذی)
یعنی ’’مومنوں میں سے زیادہ کامل ایمان والے وہ ہیں جو ان میں سے اخلاق کے اعتبار سے زیادہ بہتر ہیں۔‘‘
 
ہمیں اپنے رویے کا ہی خیال رکھنا چاہیے کہ کیسا ہے۔ٹھنڈا،گرم،پھیکا،ڈھیلا،فراڈی،مخلصانہ،مکارانہ۔۔۔
آپ کی مراد ، جو میری سمجھ میں آیا ہے ، لہجہ ہے ؟ کیوں کہ بعض اوقات بولنے میں لہجہ انتہائی اہم ہوتا ہے (شاید تحریر میں بھی لہجہ ہوتا ہے، مجھے غور کرنا پڑے گا )
 

جاسمن

لائبریرین
میرے خیال میں رویے کااظہار لہجے سے ہوتا ہے ۔یہ اظہار خواہ زبان سے ہو یا قلم سے۔۔۔
جی ہاں ایسا ہی ہے۔ بعض اوقات بہت مثبت بات بہت بُرے انداز سے کی جاتی ہے اور اِسی طرح اچھی سے اچھی بات چبا چبا کر یا طنزیہ انداز میں کی جائے تو وہ منفی ہو جاتی ہے۔
 
امام غزالی فرماتے ہیں - "اے لوگو! اگر کوئی بادشاہ تمہارے گھر آنے کا ارادہ کر لے تو تم ہفتہ بھر پہلے گھر کو رنگ و روغن کرو گے، اسے صاف ستھرا رکھو گے تاکہ بادشاہ تمہارے گھر سے مطمئن اور خوش ہو کر جائے۔تو پھر اے لوگو! وہ بادشاہوں کا بادشاہ ہے، جس کا رہنے کا گھر تمہارا دل ہے تو اپنے دل کو صاف ستھرا کیوں نہیں رکھتے
 
"حضرت ابولاحوص الجشمی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اگر میں کسی آدمی کے ہاں جاؤں اور وہ نہ میری مہمان داری کرے اور نہ میری ضیافت، پھر وہ آدمی میرے پاس آئے، تو آپ فرمائیے کہ میں اس کی مہمان داری کروں یا اس سے بدلہ لوں؟ آپ نے فرمایا نہیں، تم اس کی مہمان داری کرو۔"
(ترمذی شریف)
 
صبر کا شرعی مفہوم
کسی خوشی ، مُصیبت ، غم اور پریشانی وغیرہ کے وقت میں خود کو قابو میں رکھتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حدود میں رہنا
صبر ایک ایسا عظیم اور اعلیٰ فضیلت والا عمل ہے جس کو
اللہ تعالٰیٰ نے اپنے نبیوں اور رسولوں علیہم الصلاۃ و السلام کی صفات میں تعریف کرتے ہوئے بیان فرمایا
وَإِسمَاعِیلَ وَإِدرِیسَ وَذَا الکِفلِ کُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِینَ [1]
اور اِسماعیل اور اِدریس اور ذاالکِفل سب ہی صبر کرنے والوں میں سے تھے۔“
اور اس صبرکو ایک نیک عمل قرار فرماتے ہوئے اُس کا پھل یہ بتایا
وَ أَدخَلنَاہُم فِی رَحمَتِنَا إِنَّہُم مِّنَ الصَّالِحِینَ [2]
اور ہم نے (اُن کے صبر کرنے کیے نتیجے میں ) اُن سب کو اپنی رحمت میں داخل فرما لیا کہ وہ (یہ)نیک عمل کرنے والے تھے۔

حقیقی صبر وہ ہے جو کسی صدمے کی ابتداء میں ہی اختیار کیا جائے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اُن پر میرا سب کچھ قُربان ہو، ہمیں یہ عظیم حقیقت بھی بتائی کہ
إِنَّمَا الصَّبر عِندَ الصّدمۃ الأولیٰ [4]
بے شک صبر (تو وہ ہے جو) کسی صدمے کی ابتداء میں کیا جائے۔

صبر کا عموم حکم
وَاصبِر وَمَا صَبرُکَ إِلاَّ بِاللّہِ وَلاَ تَحزَن عَلَیہِم وَلاَ تَکُ فِی ضَیقٍ مِّمَّا یَمکُرُونَ [5]
اور (اے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ) آپ صبر کیجیے اور آپ کا صبر سوائے اللہ کی (دی ہوئی )توفیق کے ہو نہیں سکتا اور آپ ان لوگوں (کے کفر و عناد کی وجہ سے ان )کے لیے غمزدہ مت ہوں اور نہ ان لوگوں کی مکاریوں کی وجہ سے تنگی میں ہوں۔



http://ur.wikipedia.org/wiki/صبر
 
Top