اونٹ

عزیزامین

محفلین
ویسے تو آپ اس میں آپ ہر قسم کے اونٹ یا اونٹوں کے متعلق گفتگو کر سکتے ہیں لیکن اس دھاگے کا اصل مقصد دو کوہان والے اونٹ کو جاننا ہے تو بہتر یہ ہے یا تو دوکہان والے اونٹ پر زیادہ سے زیادہ گفتگو ہو یا گفتگو میں دونوں کا موازنہ یا زکر ہو
 

شمشاد

لائبریرین
دو کوہان والے اونٹ عرب میں نہیں پائے جاتے۔ ہاں آسٹریلیا میں دو کوہان والے اونٹ پائے جاتے ہیں۔

20765.jpg

images
 

شمشاد

لائبریرین
ایک اونٹ کی اوسط زندگی 40 سے 50 سال ہوتی ہے۔ اس کا وزن 300 کلو گرام سے 1000 کلو گرام تک ہوتا ہے۔
ایک جوان اونٹ کا قد اس کے کندھے تک 185 سنٹی میٹر تک ہوتا ہے جبکہ کوہان تک 215 سنٹی میٹر تک ہو سکتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اونٹ کو صحرا کا جہاز بھی کہتے ہیں۔ یہ کچھ کھائے پیئے بغیر کئی کئی دن گزارہ کر سکتا ہے۔
اللہ تعالٰی نے اس کی آنکھیں ایسی بنائی ہیں کہ اس کی آنکھوں پر دو پپوٹے ہوتے ہیں۔ ایک پپوٹا شفاف transparent ہوتا ہے۔ صحرا میں ریت کے ذرات سے بچنے کے لیے یہ شفاف پپوٹا بند کر لیتا ہے جس سے اس کی آنکھ بھی محفوظ رہتی ہے اور دیکھتا بھی رہتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بنیادی طور پر یہ صحرائی جانور ہے۔ اونٹنی اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہے۔ ایک وقت میں ایک ہی بچہ جنتی ہے۔ اس کا حمل 13 سے 14 ماہ (410 دن) تک ہوتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دو کوہان والے اونٹ عرب میں نہیں پائے جاتے۔ ہاں آسٹریلیا میں دو کوہان والے اونٹ پائے جاتے ہیں۔

20765.jpg

images
@ شمشاد بھائی ایک کوہان والے اونٹ افریقہ اور ایشیا سے پوری دنیا میں پھیلے ہیں بشمول آسٹریلیا۔ ۔۔آسٹریلیا در اصل دو کوہانوں والے اونٹوں کا حقیقی مسکن نہیں ہے۔
دو کوہان والے اونٹوں کا اصل مسکن صحرائے گوبی ہے ۔ جو برفانی صحرا بھی کہلاتا ہے۔ یہاں کے دو کوہانوں والے اونٹ وں کا جب پانی نہیں ملتا تو یہ وقفے وقفے تھوڑی تھوڑی مقدار میں برف کھا کر گزارہ کرتے ہیں۔کیونکہ زیادہ مقدار میں کھا کر ممالیہ ہونے کے ناطے جسم کا ٹمپریچر اعتدال کی حد میں رکھنا ہو تا ہے جو کہ دشوار ہو جاتا ہے۔ یہ جانور ابھی بھی اپنے اصلی مسکن میں کچھ تعداد میں موجود ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
@ شمشاد بھائی ایک کوہان والے اونٹ افریقہ اور ایشیا سے پوری دنیا میں پھیلے ہیں بشمول آسٹریلیا۔ ۔۔آسٹریلیا در اصل دو کوہانوں والے اونٹوں کا حقیقی مسکن نہیں ہے۔
دو کوہان والے اونٹوں کا اصل مسکن صحرائے گوبی ہے ۔ جو برفانی صحرا بھی کہلاتا ہے۔ یہاں کے دو کوہانوں والے اونٹ وں کا جب پانی نہیں ملتا تو یہ وقفے وقفے تھوڑی تھوڑی مقدار میں برف کھا کر گزارہ کرتے ہیں۔کیونکہ زیادہ مقدار میں کھا کر ممالیہ ہونے کے ناطے جسم کا ٹمپریچر اعتدال کی حد میں رکھنا ہو تا ہے جو کہ دشوار ہو جاتا ہے۔ یہ جانور ابھی بھی اپنے اصلی مسکن میں کچھ تعداد میں موجود ہیں۔
یہ جانور موسم سرما کی برفیلی ہواؤں سے بچنے کے لیے قدرتی بالوں کی دبیز تہہ والی چادر اوڑھ لیتے ہیں جو انہیں منفی بیس تیس یا اس سے بھی زیادہ درجے کی سردی میں رہنے کے قابل بنادیتی ہے۔بالوں کی یہ چادر موسم سرما کی شدت ختم ہوتے ہی خود بخود جھڑ جاتی ہے۔ جیسا کہ خالد محمود چوہدری صاحب کی اوپر چسپاں کردہ کچھ تصاویر سے واضح بھی ہو رہا ہے۔ غالباً یہ معروف تکنیک سرد علاقوں میں رہنے والے کئی حیوانات نے اپنائی ہوئی ہے۔
 
Top