جائزہ
دسمبر کا جانا
تو صدیوں پرانی روایت ہے لوگو
گزشتہ برس بھی تو ایسا ہوا تھا
یہی اب بھی ہو گا
تمنا جو اس سال حسرت بنی ہے
نئے سال میں پھر
وہ امیدِ نو بن کے خوابوں کی صورت
دلوں کو منور کرے گی
نئے عزم اور حسرتوں آرزوؤں کے انبار ہوں گے
دسمبر جو لوٹے گا اگلے برس تو
یہ ٹوٹے ارادوں کو ترتیب دے...
حق پہ یوں ڈٹ گئے کربلا میں حسین
بن کے فاتح رہے کربلا میں حسین
زندہ اسلام کو کردیا دے کے خون
خود مگر پیاسے تھے کربلا میں حسین
عورتیں بچے بوڑھے سبھی اس میں تھے
کنبہ جو لے گئے کربلا میں حسین
تیر و شمشیر کے تھے مقابل بڑھے
ایک پل نہ رکے کربلا میں حسین
نقشِ پا جا بجا ان کے موجود ہیں
سب کے...
سب سے ملنے ضرور جائیں گے
ہاتھ لیکن نہ ہم ملائیں گے
تھام کے احتیاط کا دامن
عید کی ہم خوشی منائیں گے
صبر سے جو رکھے گئے روزے
اجر ان کا خدا سے پائیں گے
سانحے میں جو ہو گئے ہیں جدا
ہم انہیں کیسے بھول پائیں گے
ہیں جو چہرے اداس ان پر رنگ
شادمانی کے ہم سجائیں گے
دلگرفتہ اداس ہیں جو لوگ
ہم صفی...
تیرے در پر ہم حاضر ہیں لے کر دستِ دعا مولا
بے شک قادرِ مطلق تُو ہے تُو ہی وبا سے بچا مولا
خالقِ کُل ہے رازقِ کُل ہے خلق ہے تیری ہی محتاج
اپنی رحمت سے تُو ہی مفلس کی بھوک مٹا مولا
نفسا نفسی کا ہے زمانہ اپنی فکر ہی سب کو ہے
منظرِ محشر اس ہی دنیا میں ہم کو نہ دکھا مولا
لب بستہ ہیں دل ہے شکستہ...
ماہِ سعید آ گیا ماہِ سلام آ گیا
قلبِ حزیں کے واسطے لطفِ تمام آ گیا
کون ہے روزگار میں لوٹے جو رحمتِ خُدا
دینے کو ماہِ پاک یہ دعوتِ عام آ گیا
ڈر کے اندھیرے چھٹ گئے پھیل گئی ہے روشنی
خاورِ رحمتِ خدا جو لبِ بام آ گیا
بیت رہی ہے دل پہ جو اس کے حضور پیش ہو
عرضِ نیاز کیجیے وقتِ کلام آ گیا
آہ و...
واہ سر… آپ نے نہایت کمال کا عمدہ کلام عنایت کیا ہے… . اور آپ کے بیان کردہ نکات کی روشنی میں جب پرکھا تو مزید صراحت کے ساتھ وضاحت ہو گئی… ان نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بحر میں مزید طبع آزمائی کروں گا اور اصلاح کے لیے پیش کروں گا… اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے آمین…
محترم سر آپ باکمال شاعر ہی نہیں بہترین استادِ سخن بھی ہیں… آپ کے بیان کردہ اصلاحی نکات اور فنِ شاعری کے رموز میرے لیے مشعلِ راہ ہیں.. اور واقعی ایسے علمی جواہر پارے کسی عروضی کتاب سے نہیں مل سکتے جو برسوں کی ریاضت اور دشتِ سخن کی سیاحت کے بعد آپ کو حاصل ہوئے ہیں.. اور جنہیں آپ کمال فیاضی کے ساتھ...