حمدیہ قطعہ
وہی خدا ہے جو شاخِ نازک پہ آشیانہ سنبھالتا ہے
غروب ہونے کے بعد سورج کو شرق سے پھر نکالتا ہے
اسی کے دستِ رسا کے زیرِِ اثر ہے سارا نظامِ عالم
جو مضغۂِ خوں کو رِحمِ مادر میں کُن کے سانچے میں ڈھالتا ہے
امان زرگر
غزل
لایا نہ تیری تاب تجھے یاد جب کیا
دل نےکنارِ آب تجھے یاد جب کیا
آیا خیال میں لب و عارض کا تجزیہ
تھے سامنے گلاب تجھے یاد جب کیا
ملنے لگے رموز ترے حسنِ نور کے
اٹھنے لگے حجاب تجھے یاد جب کیا
آیا قمر لئے رخِ تاباں کو سامنے
بھاگا پسِ سحاب تجھے یاد جب کیا
رنگوں سے بُن کے خیمۂِ افلاک کے لئے...
۔۔
قریۂِ عشق میں جو لوگ مکیں ہوتے ہیں
دہرِ خاکی میں وہی لعل و نگیں ہوتے ہیں
جن کی چاہت میں بتِ عصر مگن ہو جائے
لوگ ایسے بھی تو کچھ زہرہ جبیں ہوتے ہیں
زاویے حسن کے اس کوچۂِ جاناں میں سبھی
رشک انگیز پئے خلدِ بریں ہوتے ہیں
ہر دم آباد مئے خانۂِ ہستی ہم سے
رندِ جاں سوز فقط ایک ہمیں ہوتے ہیں
قلبِ...
۔۔۔۔
اب درد کے ہر باب کی تصریح نئی ہو
یوں قلب و جگر کو مرے ترویح نئی ہو
میں قیس کے ہمراہ پھروں دشت میں کب تک؟
اربابِ جنوں! اب کوئی تلمیح نئی ہو
یہ زہرہ جبیں لوگ مرے دل سے نہ کھیلیں
اب ان کے لئے دنیا میں تفریح نئی ہو
اک زلزلہ برپا ہو جو سر خاک پہ رکھ دیں
ان اہلِ جنوں کے لئے تسبیح نئی ہو
ظاہر...
۔۔۔
دنیا میں کوئی ایسا کب دوسرا مدینہ
ہر دو سرا سے افضل سرکار کا مدینہ
سامانِ حسن و رونق ہیں مہر و ماہ و اختر
لیکن ہے اس جہاں میں سب سے جدا مدینہ
حسن و جمالِ انور سب خوبیوں کا محور
عالم کی آنکھ میں ہے اک سرمہ سا مدینہ
سب طالبانِ حق کا اک مرکزِ یقیں ہے
اک رہبرِ وفا کا ہے نقشِ پا مدینہ
ملجائے...