فرقان احمد

محفلین
جب دہر کے غم سے اماں ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہرِ بُتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جُنوں آباد کیا

ابن انشا
 

کاشفی

محفلین
خدا جب تک نہ چاہے آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
مجھے معلوم ہے میری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا

(
مخمور دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لیے

(شاعر: مجھے معلوم نہیں یعنی کے آئی ڈونٹ نو)
 

کاشفی

محفلین
حقیقت کو چھپایا ہم سے، کیا کیا اُس کے میک اَپ نے
جسے لیلیٰ سمجھ بیٹھے تھے وہ لیلیٰ کی ماں نکلی

(راغب مُراد آبادی)
 

کاشفی

محفلین
اُٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے
کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے

(عرفان صدیقی، لکھنؤ)
 
Top