نظریہ ارتقاء پر اٹھائے جانے والے پندرہ اعتراضات اور ان کے جوابات

یہاں ہی دیکھ لیں ، سوچوں کا ارتقاء
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ انسان کو مٹی سے بنایا، یعنی زمین سے اٹھایا۔ مٹی سے انسان تک، اگر ارتقاء ہو سکتا ہے تو بیچ میں اگر بندر بھی رہا تو کونسی بڑی بات ہوئی؟؟
 
مٹی سے انسان تک، اگر ارتقاء ہو سکتا ہے تو بیچ میں اگر بندر بھی رہا تو کونسی بڑی بات ہوئی؟؟
ویسے اگر لاجیکلی دیکھا جائے تو مٹی سے بنی کسی ایک چیز کو مٹا کے دوبارہ گوندھ کے تو کچھ اور بنایا جا سکتا ہے لیکن ایک بنی چیز کو بغیر مٹائے کچھ اور بنا دینا شاید ممکن نہیں ہے ۔
لَت بھاں ضرور توڑی جا سکدی اے
 
ا ب اگر یہ کہا جائے کہ اللہ ہر چیز پہ قادر ہے ۔ سب کچھ کر سکتا ہے ۔ وہ بغیر مٹائے پہلے بندر اور پھر اسے انسان بنا سکتا ہے تو پھر بحث ہی ختم ہو جاتی ہے ۔ اللہ ہر چیز پہ قادر ہے ۔اُسے کیا ضرورت ہے اشرف المخلوقات کو جانور بنا کے پھر سے انسان بنانے کی ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک بات یہ ہے کہ سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے (بلکہ بہتر ہے کہ کہا جائے کہ انسان سائنسی میدان میں ترقی کر رہا ہے) ویسے ویسے موجودات کی تخلیقی نوعیت سے پردے اٹھ رہے ہیں (ارتقاءکا نطریہ بھی اس کا محض ایک حصہ ہے)۔ان اٹھنے والے پردوں اور ظہور پذیر ہونے والے حیران کن انکشافات سے اکثرسائنسدان "قدرت" اور "فطرت" سے تو بے پناہ متاثر ہوتے ہیں لیکن "قادر" اور "فاطر" سے متاثر ہونے سے منکر ہیں ۔الا ماشاءاللہ ۔
 
ایک بات یہ ہے کہ سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے (بلکہ بہتر ہے کہ کہا جائے کہ انسان سائنسی میدان میں ترقی کر رہا ہے) ویسے ویسے موجودات کی تخلیقی نوعیت سے پردے اٹھ رہے ہیں (ارتقاءکا نطریہ بھی اس کا محض ایک حصہ ہے)۔ان اٹھنے والے پردوں اور ظہور پذیر ہونے والے حیران کن انکشافات سے اکثرسائنسدان "قدرت" اور "فطرت" سے تو بے پناہ متاثر ہوتے ہیں لیکن "قادر" اور "فاطر" سے متاثر ہونے سے منکر ہیں ۔الا ماشاءاللہ ۔
وہ در پردہ اللہ کی ہی بڑائی اور قدرت کو مان رہے ہوتے ہیں جانے انجانے میں ۔ کیونکہ جسے وہ فطرت یا قدرت کا نام دیتے ہیں وہ اللہ ہی توہے ۔
 

arifkarim

معطل
عارف مجھے خوشی ہے آپ سنجیدہ علمی گفتگو میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مجھے پہلے آپ سے ایک سوال کرنا ہے پھر اس پر مزید بات کرتے ہیں۔ کیا آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں؟ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ ضروری نہیں کہ نظریہ ارتقاء پر یقین رکھنے والا شخص خدا کا منکر ہوگا ۔کیوں کہ نظریہ ارتقاء کے لیے کسی (اساسی) وجود کی ضرورت ہے جو بغیر خالق کے” قطعی ناممکن“ ہے۔
نظریہ ارتقا کا خدا پر یقین ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ قدرتی عمل ہے جو اربوں کھربوں سال سے جاری ہے۔
 

آصف اثر

معطل
میرے پہلے سوال کا آپ نے جو جواب دیا تھا”عین ممکن “ ہے۔ اس پر میں بعد میں بات کروں گا۔
فی الحال یہ سلسلہ ”از خود نقل پذیر“ مالیکیول پر چل رہاہے۔

اس میں ذیل کے سوال کا جواب ابھی تک آپ کی جانب سے نہیں دیا گیا۔
آر این اے کی بنیاد کس پر قائم ہوئی اور یہ کیوں کر ڈبل ہیلکس ڈی این اے کے ارتقاء تک پہنچی؟یعنی یہ آر این اے ہی کیوں نہ رہی یا ڈبل سے آگے کیوں نہ گئی؟
 

arifkarim

معطل
ایک بات یہ ہے کہ سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے (بلکہ بہتر ہے کہ کہا جائے کہ انسان سائنسی میدان میں ترقی کر رہا ہے) ویسے ویسے موجودات کی تخلیقی نوعیت سے پردے اٹھ رہے ہیں (ارتقاءکا نطریہ بھی اس کا محض ایک حصہ ہے)۔ان اٹھنے والے پردوں اور ظہور پذیر ہونے والے حیران کن انکشافات سے اکثرسائنسدان "قدرت" اور "فطرت" سے تو بے پناہ متاثر ہوتے ہیں لیکن "قادر" اور "فاطر" سے متاثر ہونے سے منکر ہیں ۔الا ماشاءاللہ ۔
وہ اسلئے کیونکہ اگر کوئی قادر اور فاطر ہے تو وہ خود ان قدرت کے مشاہدات میں پکڑا جائے گا۔ اسکے لئے پہلے سے کسی پر ایمان لانے کی یا عقیدت رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جیسے ہگز بوزون جنہیں خدائی ذرات کہا گیا ایک مفروضہ تھے اور انکی حقیقت کو تب تک تسلیم نہیں کیا گیا جب تک یہ 2012 کے تجربات میں دریافت نہیں ہوئے۔
 
Top