غالب یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا

طارق شاہ

محفلین
غزل
مرزا اسداللہ خاں غالب
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا
تِرے وعدے پر جِئے ہم، تو یہ جان، جُھوٹ جانا
کہ خوشی سے مرنہ جاتے، اگراعتبار ہوتا
تِری نازُکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدِ بُودا
کبھی تو نہ توڑ سکتا، اگراستوار ہوتا
کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نِیمکش کو
یہ خلِش کہاں سے ہوتی، جو جگر کے پار ہوتا
یہ کہاں کی دوستی ہےکہ، بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا
رگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہوکہ، پھر نہ تھمتا
جسے غم سمجھ رہے ہو، یہ اگر شرار ہوتا
غم اگرچہ جاں گُسل ہے، پہ کہاں بچیں کہ دل ہے
غمِ عشق گر نہ ہوتا، غمِ روزگار ہوتا
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے، شبِ غم بُری بلا ہے
مجھے کیا بُرا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا
ہوئے مرکے ہم جو رُسوا، ہوئے کیوں نہ غرق دریا
نہ کبھی جنازہ اٹھتا، نہ کہیں مزار ہوتا
اسے کون دیکھ سکتا کہ یگانہ ہے وہ یکتا
جو دوئی کی بُو بھی ہوتی توکہیں دوچار ہوتا
یہ مسائلِ تصّوف، یہ ترا بیان، غالبؔ
تجھے ہم ولی سمجھتے، جو نہ بادہ خوار ہوتا
مرزا اسداللہ خاں غالب
 

مہ جبین

محفلین
اس غزل کا ہر شعر بے مثل ہے ، لیکن یہ شعر بہت عمدہ ہے
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے، شبِ غم بُری بلا ہے
مجھے کیا بُرا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا


طارق شاہ صاحب نے بہترین کلام شاملِ محفل کیا
 

طارق شاہ

محفلین
اس غزل کا ہر شعر بے مثل ہے ، لیکن یہ شعر بہت عمدہ ہے
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے، شبِ غم بُری بلا ہے
مجھے کیا بُرا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا


طارق شاہ صاحب نے بہترین کلام شاملِ محفل کیا
تشکّر اظہار خیال پر
بالا شعر بلا شبہ بلاغت کی بلندی پر ہے
بہت خوش رہیں
 

سید ذیشان

محفلین
میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک!

عابدہ پروین کی آواز میں سننے کا اپنا ہی مزہ ہے۔

طارق صاحب شیئر کرنے کا بہت شکریہ :)
 

طارق شاہ

محفلین
میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک!

عابدہ پروین کی آواز میں سننے کا اپنا ہی مزہ ہے۔

طارق صاحب شیئر کرنے کا بہت شکریہ :)
خوشی ہوئی کہ ہم سب کی پسندیدہ غزل آپ کی بھی پسندیدہ ہے
یہ جان کرتو شیئر کرنا اور بھی باعثِ طمانیت و شادمانی ہُوا

اظہار خیال کے لئے ممنون ہوں
بہت خوش رہیں صاحب
 
Top